" />

بَخدمت جناب وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان و انچارج وزیر برائے کھیل و سیاحت

محمود خان صاحب ! مختلف اداروں میں تعینات بیورو کریٹس ایک دوسرے کا بہت خیا ل کرتے ہیں اور مختلف انکوائریوں کو بند کرنے کیلئے " بند بریف کیس " بھی کام آجاتے ہیں 'وقتی طور پر بہت ساری چیزیں دب جاتی ہیں لیکن وقت آنے پر بہت کچھ سامنے آجاتا ہے. اس طرح کے بہت سارے کارنامے اسی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے انجنیئرنگ ونگ نے انجام دئییے ہیں. جس کی انکوائریز بھی چل رہی ہیں جن میں نیب اور انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی انکوائری بھی شامل ہیں. لیکن .. خدا جانے .. یہ فائل کہاں غائب ہو رہی ہیں لیکن مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اس کا پتہ شائد آپ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہی ہو..
السلام علیکم !
امید ہے مزاج بخیریت ہونگے .اور آپ کو مہنگائی کا اندازہ بھی نہیں ہوگا کیونکہ آپ جس جگہ پر موجود ہیں وہاں سے عوام کیڑے مکوڑے ہی نظر آتے ہیں اس لئے کہ کیڑے مکوڑوں کو دوائی کے ذریعے سپرے کرکے مار دیا جاتا ہے.جو الحمد اللہ آپ کی حکومت میں مہنگائی کے سپرے کے ذریعے جاری و ساری ہے .یقینا میں کچھ زیادہ ہی سخت الفاظ لکھ رہا ہوں. لیکن. وزیراعلی صاحب! آپ تو سوات کے جدی پشتی خان ہیں. خدارا .. اس صوبے کے غریب عوام کا خیال کریں. مہنگائی ' بیروزگاری نے ہر ایک شخص کو متاثر کیا ہے . آپ کی حکومت کے کچھ لوگ بیرون ملک پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے بیانات دیتے ہیں لیکن وہ ان ممالک کی فی کس آمدنی اور وہاں پر شہریوں کو دی جانیوالی سہولیات کے بارے میں با ت نہیں کرتے. خیر چھوڑیں. یہ باتیں تو ہوتی رہینگی . میں آپ کو اس خط کے ذریعے آپ کے زیر سایہ چلنے والے ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں کچھ معلومات دینا چاہتا ہوں . ممکن ہے آپ کو اس بارے میں علم بھی ہو .لیکن چند مخصوص لوگ آپ کو" سب اچھا ہے" کی رپورٹ دیکر آپ کو مطمئن کرتے ہیں . آنیوالا وقت کس نے دیکھا ہے آپ سے پہلے والے حکمرانوں نے بھی نہیں دیکھا تھا اور آپ بھی آنیوالے کل سے باخبر نہیں. بحیثیت صحافی میری کچھ ذمہ داری ہے کہ میں آپ کو اپ کے ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں آگاہی فراہم کروں. باقی آپ کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کچھ کرنے یا نہ کرنے کی .. لیکن ہاں اس کا نقصان حکومت ختم ہونے کے بعد آپ ہی کوہوگا کیونکہ انٹی کرپشن ' نیب سمیت دوسرے اداروں کے اہلکاروں نے بھی اپنی کارکردگی دکھانی ہے. سو اس سے پہلے کہ آپ پر بات آئے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے شعبہ کھیل و سیاحت کی جانکاری کیجئے..
جناب وزیراعلی صاحب!
یہ کریڈٹ بھی آپ کی حکومت کو ہی جاتا ہے جس کی میں نے بیرون ملک بھی تعریف کی ہے اور برملا اس کی تعریف اب بھی کرونگا کہ آپ کی حکومت نے رائٹ ٹو انفارمیشن کا حق ہر شہری کو دے کر بڑا کارنامہ انجام دیا ہے لیکن اس پر عملدرآمد کون کروائے یہ وہ چیز ہے جس پر آپ کو خود سے کچھ کرنے کی ضرورت ہے آپ کی ڈیپارٹمنٹ یعنی محکمہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک انجنیئرنگ ونگ بھی کام کررہا ہے ' سائل نے اس میں تعینات ہونیوالے اہلکاروں ' ان کے منظور شدہ اب تک کے منصوبوں کے بارے میں معلومات کیلئے تیرہ اگست 2021کو درخواست جمع کروائی تھی جس میں انجنیئرنگ ونگ کے زیر انتظام اب تک مکمل ہونیوالے منصوبوں کی تفصیلات طلب کی تھی اسی درخواست میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس سے حاصل ہونیوالی آمدنی اور مینٹیننس کی مد میں نکالی جانیوالی فنڈز کے بارے میں تھی. لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ابھی تک اس درخواست پر خاموشی ہیں حالانکہ اس بارے میں رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کو بھی درخواست دی جا چکی ہیں لیکن ان کی بھی اپنی پالیسی ہے یعنی لیٹر پر لیٹرمل رہے ہیں لیکن معلومات ندارد..
محترم وزیراعلی صاحب!
ان دونوں جگہوں پر خاموشی کی وجہ کیا ہے اس کیلئے کسی بڑے سائنس کی ضرورت نہیں کیونکہ جو چیز ادارے کے پاس ہوتی نہیں یا پھر دینا نہیں چاہتے اس پر خاموشی چھا جاتی ہیں اور اگر آپ خود انکوائری کرنا چاہیں اور کسی غیر جانبدار ادارے سے ان چیزوں کی انکوائری کروائیں تو آپ کو لگ پتہ جائے گا کہ کس طرح آپ کو "کاغذوں میں ماموں بنانے"کی کوشش کی جارہی ہیں.
میرے اس خط کے ذریعے آپ کو آگاہ کرنے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ آپ کو اندازہ ہو کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے انجنیئرنگ ونگ کی کارکردگی آپ دیکھ لیںکہ کس طرح کے کام کرکے صوبے کے غریب عوام کا پیسہ برباد کیا گیا ہے. برا ماننے کی ضرورت نہیں اگر آپ کو اس بارے میں پروف چاہئیے تو زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں. آپ پشاور سپورٹس کمپلیکس کے طارق ودود ہال جا کر پتہ کریں کہ کتنی رقم سے یہ بنائی گئی . اور کتنی مدت میں بنی ہے اور صرف چار ماہ بعد اس کی حالت کیا سے کیا ہوگئی ہے جس کمپنی نے اس طارق ودود ہال کی سنتھیٹک کورٹ بنانا ہے اس نے پانچ سال کی گارنٹی بھی لی ہے مگر ان پانچ سالوں میں صرف چار ماہ گزرنے کے بعد سنتھیٹک کورٹ کے بننے والے ببل کو "انجکشن"کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں شائد" کنٹریکٹر" بھی حکومت کی موجودہ کرونا انجکشن پالیسی سے متاثر ہے اس لئے اسی پالیسی کے پیش نظر متعدد بارے مراسلے بھیجنے کے باوجود متعلقہ سنتھیٹک کورٹ پر کوئی کام نہیں ہورہا .حالانکہ اس کی منظوری بھی اسی انجنیئرنگ ون نے دی ہے.اور اس کا افتتاح چیف سیکرٹری کے ہاتھوں کروایا گیا . " بیوروکریسی کے ہاتھوں " ماموں " بننے والے چیف سیکرٹری بھی ہیں. جن کے ہاتھوں سے افتتاح کروایا گیالیکن ..لگے ہاتھ شاہی باغ میں بننے والے لان ٹینس کے کورٹ کا بھی پتہ کریں کہ وہاں کس نوعیت کے لان ٹینس کے کورٹ بنے ہیں ' اس پر اخراجات کتنے آئے ہیں اور تین لیئرز کی سنتھیٹک کورٹ کے نام پر صرف پینٹنگ ڈال کر کیوں گیارہ لیئرز نہیں ڈالے گئے.
محترم وزیراعلی صاحب ! اس میں بڑے فارمولے کی بھی ضروررت نہیں بس آپ کسی ایکسپرٹ کو بلوا لیں اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے انجنیئرنگ ونگ کے زیر انتظام مکمل ہونیوالے تمام منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور پھر اس مد میں حاصل ہونیوالی آمدنی ' اخراجات اور ان کے کمیشن کا ریکارڈ دیکھ لیں.. ساتھ میں سال 2016 کے بعد کے انجنیئرنگ ونگ کے اہلکاروں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں.تقریبا یہی صورتحال حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے سابقہ ریکارڈ کے حوالے سے بھی ہیں جو آپ ہی کے وزارت کے ذمے آتے ہیں.
آپ اس کی بھی انکوائری کروائیں کہ کونسے کمپنیاں ہیں اور حقیقت میں کتنی کمپنیاں کام کررہی ہیں ' کیا ان کمپنیوں کے پیچھے کوئی خاص بندہ ہے ' یا پھر ایک ہی بندے کی مختلف ناموں سے کئی کمپنیاں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کنٹریکٹ لے رہی ہیں ' کیا انجنیئرنگ ونگ کی ذمہ داری نہیں کہ وہ دیکھیں کہ کونسی کمپنی نے غیر معیاری کام کیا اور اس کے پیچھے کون ہے ' حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں بننے والے پاکستان کے سب سے مہنگے ترین تھری ڈی سکواش کمپلیکس میں ایسے کونسے سرخاب کے پر لگائے جارہے ہیں کہ اتنا مہنگا پراجیکٹ بننے جارہا ہے ' اور کون سے آئوٹ سائیڈر کو بطوراس پراجیکٹ کو دیکھ رہا ہے .اور ٹینڈرنگ کے عمل میں کاغذات کیسے تبدیل کئے جاتے ہیں...
محمود خان صاحب ! مختلف اداروں میں تعینات بیورو کریٹس ایک دوسرے کا بہت خیا ل کرتے ہیں اور مختلف انکوائریوں کو بند کرنے کیلئے " بند بریف کیس " بھی کام آجاتے ہیں 'وقتی طور پر بہت ساری چیزیں دب جاتی ہیں لیکن وقت آنے پر بہت کچھ سامنے آجاتا ہے. اس طرح کے بہت سارے کارنامے اسی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے انجنیئرنگ ونگ نے انجام دئییے ہیں. جس کی انکوائریز بھی چل رہی ہیں جن میں نیب اور انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی انکوائری بھی شامل ہیں. لیکن .. خدا جانے .. یہ فائل کہاں غائب ہو رہی ہیں لیکن مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اس کا پتہ شائد آپ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہی ہو..
مجھے امید ہے کہ میرے اس خط سے آپ کو ملا ل بھی بہت ہوگا لیکن مین اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے آپ کو اس حوالے سے آگاہ کررہا ہوں. انشاء اللہ آنیوالے ایک دوسرے خط میں آپ کو " رشتہ داریوںاور بزنس" کے بارے میں آگاہ کرونگا..
شکریہ
ایک صحافی

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497717 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More