محترم وزیراعلی و وزیر کھیل صوبہ خیبر پختونخواہ محمود خان صاحب!
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
السلام علیکم !
امید ہے مزاج گرامی بخیریت ہونگے.آپ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہے اور وزارت کے کھیل کے انچارج وزیر بھی ہیں اس لئے سائلہ آپ کو اس شعبے میں پیش آنیوالی مشکلات سے آگاہ کرنا ضروری سمجھتی ہیں. واثق امید ہے کہ آپ میری چند گزارشات کو غور سے سنیں گے اور اس کے حل کیلئے بھی احکامات دینگے . جو نہ صرف آپ کا سائلہ پر بلکہ صوبے میں آرچری کے کھیل سے وابستہ کھلاڑیوں پر بھی احسان عظیم ہوگا. سائلہ کا تعلق ملاکنڈ ڈویژن سے ہے اس لئے آپ کو اپنے علاقے سے وابستگی کی بناء پر بھی خط لکھ رہی ہوں تاکہ سائلہ کو یہ مان بھی رہے کہ آپ نے اپنے علاقے کی خاتون کی درخواست آپ نے وزارت کھیل میں انقلابی اقدامات اٹھائے.. جناب عالی محمود خان صاحب! سائلہ کا تعلق ملاکنڈ ڈویژن سے ہے اور گذشتہ دس سالوں سے کھیلوں کے شعبہ آرچری سے وابستگی ہے یہ بھی سائلہ کا اعزاز ہے کہ اس نے پاک آرمی سے آرچری کی تربیت حاصل کی اور پاکستان کی پہلی آرچر خاتون کوچ اور خیبر پختونخواہ میں پہلا آرچری کلب پختونخواہ آرچری کلب بھی قائم کیا جو الحمد اللہ آج بھی فعال ہے.جس کے بیشتر تیر اندازوں نے صوبائی اور قومی تیر اندازی کے مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اور انڈر23 اور انڈر 21 سمیت پیرا آرچری کے مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کی .سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ سے سکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سائلہ کے کلب کے بیشتر کھلاڑی شامل ہیں .سائلہ کے بنے پختونخواہ آرچری کلب نے اب تک کم و بیش چالیس کے قریب تیر انداز تیار کئے ہیں جن میں کم عمر بچوں سے لیکر سینئر سٹیزن تک شامل ہیں. جبکہ کئی قومی اور صوبائی سطح کے مقابلے جو مختلف یونیورسٹیوں میں ملک کے مختلف حصوں میں منعقد ہوئے میں بطور ٹیکنیکل آفیشل کے بھی کام کیا.آرچری یعنی تیر اندازی میں پاکستان کی پہلی خاتون آرچر و کوچ اور خیبر پختونخواہ کی پہلی آرچری کلب کی خاتون صدر کا اعزاز بھی ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والی سائلہ کو اعزاز حاصل ہے جو اللہ تعالی کی مہربانی ہے.کہ خواتین کھلاڑیوں کیساتھ مرد کھلاڑیوں کو بھی آرچری کی تربیت دے رہی ہیں- جناب وزیراعلی صاحب! خیبر پختونخواہ جیسے علاقے میں کسی خاتون کا سپورٹس کے شعبے میں نکلنا بہت ہمت کی بات ہے اور یہ اللہ تعالی کی مہربانی ہے کہ میرے گھر والوں کے اعتما د اور اپنی محنت سے سائلہ نے یہ پوزیشن حاصل کی ہے یہی وجہ ہے کہ سائلہ نے اپنی مدد آپ کے تحت تیر اندازوں کی تربیت کا سلسلہ گذشتہ ایک دہائی سے جاری رکھا ہے اور اس مد میں کبھی بھی کسی کھلاڑی سے کوئی فیس ' رقم وصول نہیں کی کیونکہ غربت کی وجہ سے نوجوان اس شعبے میں آنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ اس کھیل کا بیشتر سامان ایک تو انتہائی مہنگا ہے دوسرا مقامی طور پر تیار بھی نہیں ہوتا اور بیشتر سامان تیر اندازی کا باہر سے منگوانا پڑتا ہے او ر سائلہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے کلب کے ممبران کو تربیت دے رہی ہیں اور ابھی تک کسی سے اس معاملے میں کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جس کی تصدیق سائلہ سے تربیت حاصل کرنے والے کھلاڑیوں سمیت سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے بھی کی جاسکتی ہیں. محترمی . آپ کے زیر سایہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ نے ایک حد تک سائلہ کی بہت مدد کی ہے اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ ' یوتھ ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے مختلف جگہوں پر آرچری کے مقابلے بھی منعقد کروائے ہیں جس سے بہت سارے نئے کھلاڑی بھی سامنے آئے ہیں. جبکہ بعض ایسے کھلاڑی بھی اب آرہے ہیں جو قبل ازیں مارکیٹ میں مزدوری کرتے تھے لیکن اب گھر کے اخراجات سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے ملنے والے سکالرشپ سے پورے ہورہے ہیں اور یوں یہ نوجوان نسل مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب ہورہی ہیں. محترم محمود خان صاحب! گذشتہ ایک سال سے سائلہ کو پی ایس بی پشاور سنٹر کی انتظامیہ نے تنگ کر رکھا ہے ان کا موقف ہے کہ آپ کھلاڑیوں سے پیمنٹ / فیس وصول کریں اور ہمیں ادائیگی کریں ورنہ دوسری صورت میں یہاں پر کھیلنے کیلئے نہ آئیں . حالانکہ پی ایس بی پشاور سنٹر کھیلوں کی سہولیات فراہمی کیلئے وفاق کا ایک ادارہ ہے .اور اس میں واقع چمن میںسال 2017 سے آرچری کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے لیکن مختلف ہتھکنڈوں سے صرف پیسوں کے حصول کیلئے اب پی ایس بی پشاور سنٹر کی انتظامیہ سائلہ کو ہراساں کررہی ہیں. جس کے خلاف سائلہ نے عدالت سے بھی رجوع کیا اور کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی کے دعویدار ادارے کے خلاف عدالت نے حکم امتناعی بھی حاصل کیا . تاکہ کھلاڑی تیر اندازی کے تربیت حاصل کرسکیں اور صوبے کا نام روشن کرسکیں. گذشتہ روز عدالت میں کیس زیر سماعت ہونے کے باوجود پی ایس بی پشاور سنٹر کی انتظامیہ نے صرف 70 میٹر کے کھیل کو ختم کرنے کیلئے پودے اپنی جگہ سے اکھاڑ کر چمن کے اندر لگا دئیے تاکہ آرچری کے کھیل کو مکمل طور پر ختم کیا جاسکے. چونکہ اس وقت ملکی سطح پر مختلف مقابلے ہورہے ہیں جس کیلئے تیر انداز تربیت حاصل کررہے ہیں لیکن اس پابندی کی وجہ سے اب سائلہ سمیت نئے تیر اندازوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہذا ان حالات میں آپ سے گزارش ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں آرچری کے کھیل کیلئے علیحدہ جگہ مختص کی جائے اور اس بارے میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ سمیت پی ایس بی پشاور سنٹر کی انتظامیہ کو ہدایات دی جائے کہ تیر اندازی کا کھیل جو صوبے میں صرف پشاور سپورٹس کمپلیکس میں کھیلا جاتا ہے اور اس کی پروموشن کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں کیساتھ تعاون کیا جائے.ساتھ میں آپ سے ان معاملے میں بات کرنے کیلئے سائلہ اپنی تیر اندازوں کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی بھی خواہشمند ہے تاکہ بالمشافہ طور پر اس کھیل کے حوالے سے مشکلات سے بھی آگاہ کیا جاسکے.. امید ہے کہ آپ اس خط کا مثبت جواب دینگے.. العارض سارہ خان .. خاتون کوچ و صدر پختونخواہ آرچری کلب
|