جینز پہننے کے بھی کچھ آداب ہیں

جینز کا استعمال ہمارے ہاں بہت عام ہے۔ جی، وہی جینز جو آپ روزانہ ہی پہنتے ہیں اور سارا دن پہنے رہتے ہیں۔ عموماً پاکستان میں لوگوں کا خیال یہ ہےکہ جینز پہننے کا کوئ خاص طریقہ نہیں ہے۔ بس، جو جی چاہے پہن لو، جو مل جائے، پہن لو۔ اہتمام تو ڈریس پینٹ میں کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔جینز پہننے کا بھی سلیقہ چاہیے کیوں کہ لباس پہننے کا مقصد صرف یہ نہیں ہوتا کہ اپنا جسم چھپالیا، بلکہ اس کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ آپ کے جسم پر اچھا لگے۔

سب سے پہلا مغالطہ جینز پہننے کے بارے میں یہ ہے کہ جینز ٹائٹ ہونی چاہیے۔ بالکل غلط۔ اگر جینز بہت لوز نہ ہو تو بہت ٹائٹ بھی نہیں ہونی چاہیے۔ لوز اور ٹائٹ دونوں طرح کی جینز آپ کی شخصیت کو نقصان پہنچاتی ہیں اور آپ دوسروں کی نظر میں جچتے نہیں ہیں۔

یاد رکھیے۔ آپ پر جینز تبھی جچے گی جب یہ perfect fit ہوگی۔ یہ کیسے؟ آگے چلیں، میں آپ کو بتاتا ہوں۔

سب سے پہلی بات تو یہ کہ آپ کی جینز کا پچھلا حصہ یعنی جو کولھوں پر ہوتا ہے، وہ بہت زیادہ تنگ نہ ہو بلکہ کچھ کشادہ ہو۔ خاص کر مردوں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے ایسے مرد جو دن بھر جینز پہن کر کام کرتے ہیں۔ انھیں دن بھر بہت سے کام کرنے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے پیٹ سے رانوں تک کا حصہ بہت زیادہ متحرک رہتا ہے۔ اگر جینز کا یہ حصہ تنگ ہوگا تو آپ کی کارکردگی متاثر ہوگی اور بہت زیادہ کھلا ہوگا تو آپ کی شخصیت بری لگے گی۔ اپنی تمام جینز اس نکتے کو سامنے رکھ کر پہن کر دیکھیے۔ جو جینز اس معیار پر پوری نہ اتریں انھیں ٹیلر سے درست کرالیجیے۔

دوسری بات جینز پہنتے وقت یہ ذہن میں رکھیں کہ اس کی ویسٹ یعنی کمر آپ کے سائز کے مطابق ہو۔ اکثر لوگ common waist size کی جینز خریدلیتے ہیں۔ پھر جب وہ پہنتے ہیں تو کمر پر اضافی کپڑے کو اپنی بیلٹ سے چھپالیتے ہیں۔ یہ تو بس، جگاڑ ہے جس کی وجہ سے انھیں دن بھر اپنی جینز کو بار بار اوپر اٹھانا پڑتا ہے۔ یہ حرکت بہت بری لگتی ہے اور کام پر سے توجہ بھی ہٹتی ہے۔ اگر جینز کی ویسٹ زیادہ ٹائٹ ہوگی تو وہ نیچے کو جائے گی جو بالکل ہی نامناسب بات ہے۔ خاص کر نماز پڑھنے والے لوگوں کیلئے تو یہ ستر کے کھلنے کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔

درست فٹ جینز وہ ہوتی ہے جو آپ پہنے تو بیلٹ باندھے بغیر آپ کی پینٹ آپ کی توند سے تین انگل نیچے سے زیادہ نیچے نہ جائے۔ آپ کی جینز کا کیا حال ہے؟ بہت ٹائٹ یا بہت لوز؟

اب ہم بات کرلیتے ہیں rise کی۔ یعنی آپ کی پینٹ کی بیلٹ آپ کے پیٹ پر کہاں تک ہونی چاہیے۔ آج کل نوجوانوں میں بہت ہی نیچے کو اپنی پینٹ پہننے کا رواج ہے۔ یہ غلط رواج ہے۔ اس سے ستر کھلنے کا ڈر تو رہتا ہے ہی ہے، ساتھ ہی ڈریس ایکسپرٹس اسے منع کرتے ہیں کیوں کہ بہت نیچے پینٹ پہننے سے آپ کی ٹانگیں چھوٹی لگیں گی اور آپ بھی چھوٹے قد کے دکھائ دیں گے۔ یہ تو بہت برا ہوا ناں۔

ایسے ہی high rise جینز پہننے والوں کے پیر بڑے اور اوپر کا دھڑ چھوٹا دکھائ دیتا ہے۔ البتہ جن مردوں کی توند نکلی ہوئ ہو، انھیں اپنی توند پر جینز باندھ لینی چاہیے کیوں کہ اس طرح ان کی توند دب جاتی ہے اور ان کی شخصیت بہتر لگتی ہے۔ تاہم، نوجوانوں اور ایسے مردوں کو جن کی توند مناسب ہے، انھیں میرا مشورہ ہے کہ وہ توند سے دو انچ نیچے اپنی جینز باندھیں۔ یہ بہت ہی مناسب جگہ اور ڈریسنگ کی اصطلاح میں اسے mid rise کہتے ہیں۔

اب آجاتے ہیں جینز کے نچلے حصے پر۔۔ یعنی اآپ کی جینز آپ کی رانوں اور پنڈلیوں پر کتنی ٹائٹ یا لوز ہونی چاہیے؟

اس کا ماہرانہ جواب یہ ہے کہ جینز کے کپڑے کی چوڑائ آپ کی رانوں اور پنڈلیوں کی چوڑائ سے دو انچ زیادہ ہو۔ اس طرح، وہ آپ کیلئے تنگی کا باعث نہیں بنے گی اور آپ برے بھی نہیں لگیں گے۔

آخری بات۔۔۔ جینز کا مطلب یہ نہیں کہ جو جی میں آیا، جیسا جی میں آیا، پہن لیا۔ نہیں میرے بھائیو۔۔۔ جینز کا بھی ڈریس کوڈ ہے اور اگر آپ اس کوڈ کے مطابق جینز پہنیں گے تو یہ بھی آپ کی شخصیت کو چار چاند لگاسکتی ہے۔

 

Hamid Saeed
About the Author: Hamid Saeed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.