وزیر کھیل خیبر پختونخواہ کے نام

وزیراعلی صاحب ! یہ اتنا مشکل کام بھی نہیں .باقی تو چھوڑ دیں آپ جب سے وزیر کھیل بنے ہیں آپ اپنے دور میں بیرون ملک جانیوالے کھلاڑیوں ' صحافیوں اور آفیشل کی لسٹیں چیک کریں تاکہ لگ جائے پتہ کہ یہا ں پر کونسے کام کرواکر انسانی سمگلنگ کروائی گئی.
محترم وزیراعلی صاحب !
امید ہے مزا ج بخیریت ہونگے. اللہ تعالی آپ کو زندگی دے . کچھ معاملات میں آپ بہت تیز ہیں اور ایسے بہت سارے کام آپ کی صوبائی حکومت نے کئے ہیں جو قابل تحسین ہیں.لیکن کچھ معاملات میں آپ یا تو سادہ ہیں یا پھر آپ کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی ہیں اور اس پٹی کے آگے آپ کو وہ نظر آتا ہے جو لوگ آپ کو دکھاناچاہتے ہیں. اس میں لمبی زبان اور چخ چخ کرنے والے مخصوص افراد جو شعبہ سپورٹس سے وابستہ ہیں کا بھی بڑا کردار ہے جنہیں صرف اپنا مفاد عزیز ہے اور انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان کی چھپن چھپائی کے کھیل میں کھیل' کھلاڑی سمیت ڈیپارٹمنٹ کا بیڑہ غرق ہورہا ہے. اور وہ سب اچھا ہے کی رپورٹ لگا کر نہ صرف آپ بلکہ اس ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہر شخص کیساتھ ظلم کررہے ہیں.
محترم ! یہ آپ کی ہی وزارت کھیل کا کمال ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے ایسے کھلاڑی جنکی رینکنگ کچھ بھی نہیں تھی بیرون ملک نکل گئے ' ایسے افراد بھی اس شعبے کی آڑ لیکر بیرون ملک صحافی بن کر نکل گئے جنہیں الف ب تو کیا کچھ بھی نہیں آتا تھا لیکن انہوں نے مخصوص لوگوں کیساتھ انوسمنٹ کی اور اسی انوسمنٹ کے سہارے وہ صحافی بن کر نکل گئے اور بیرون ملک مزدوری کررہے ہیں ایسے افراد بھی آپ کی ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں جنہوں نے اپنے اداروں کے لیٹر ہیڈ دیکر بہت پیسہ کمایا اور لوگوں کو بیرون ملک نکال دیا.ایسے افراد بھی ہیں جن کا کھیل سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن وہ کوچز بن کر بیرون ملک فرار ہوگئے .نقصان کس کا ہوا.نہ صرف سپورٹس کے شعبے میں وابستہ کھلاڑیوں ' صحافیوں اور ان افراد کا جو کھیلوں کا فروغ چاہتے ہیں کیونکہ ان پر اب کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں. یہ بھی آپ ہی کی وزارت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ میرٹ کے برعکس ایسے کھلاڑیوں کو بیرون ملک مخصوص ایسوسی ایشن کے تعاون سے بھجوایا گیا جس کی تحقیقات انٹی کرپشن سمیت ' ایف آئی اے اور انسانی سمگلنگ کرنے والے مخصوص افراد سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پتہ تو چل سکے کہ ان کی آ ڑ میں کتنے لوگوں نے میرٹ کا قتل عام کرتے ہوئے اپنو ں کو باہر نکلوایا ' لاکھوں روپے کی رقمیں لی.
وزیراعلی صاحب ! یہ اتنا مشکل کام بھی نہیں .باقی تو چھوڑ دیں آپ جب سے وزیر کھیل بنے ہیں آپ اپنے دور میں بیرون ملک جانیوالے کھلاڑیوں ' صحافیوں اور آفیشل کی لسٹیں چیک کریں تاکہ لگ جائے پتہ کہ یہا ں پر کونسے کام کرواکر انسانی سمگلنگ کروائی گئی.
محترم وزیراعلی خیبر پختونخواہ !
آپ کی وزارت کھیل میں ہاسٹل پر کن لوگوں کا قبضہ ہے. یہ آپ کو جاننے کی ضرورت ہے کون کونسے اہلکار کے بچے ' داماد ' شوہر ہاسٹل میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں.اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے ڈیپارٹمنٹ سے گھروں کے حوالے سے لی جانیوالی رقمیں بھی لے رہے ہیں بلکہ بعض تو ایسے ہیں جنہوں نے ہوشیاری دکھاتے ہوئے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کوارٹر کلاس فور ملازمین کے نام پر لیکر خود لئے ہیں اور انہیں مخصوص رقم دیکر رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں کیونکہ بڑے افسر کی تنخواہ زیادہ ہیں اس لئے ان سے زیادہ کٹوتی کوارٹر ز کی مد میں ہوتی ہیں جبکہ چھوٹے ملازمین سے کم ' اس لئے رہائش ملازمین کے گھروں میں کی گئی ' ایسے ہی ہاسٹل میں رہائش پذیر عرصہ دراز کے ملازمین کی فہرستیں بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کب سے کمروں میں براجمان ہیں اور ان سے کب ' کتنی وصولی کی گئی ' آیا یہ لوگ قانونی طور پر اس کے اہل بھی ہیں کہ نہیں. ایسے افراد کو بھی کئی کئی کمرے دئیے گئے ہیں جس کے وہ اہل نہیں.
محترم انچارج وزیر کھیل !
آپ ا ن معاملات کو بھی دیکھ لیں کہ کس طرح خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ہاسٹل میں پاکستان سپورٹس بورڈ کے ملازمین کو کھلاڑیوں کی خوراک کے ٹھیکے دئیے جارہے ہیں ' کیا سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے ملازمین نہیں ' یا یہ پیسے اٹھارھویں ترمیم کے بعد غیر قانونی طور پر رہ جانیوالے پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر پشاور کا حق ہے جو وسائل' گیس ' سامان تو صوبائی ڈائریکٹریٹ کے استعمال کررہے ہیں لیکن پیسے پی ایس بی کے مخصوص لوگوں کو جارہے ہیں .یہ ٹھیک ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ملازمین کی کمی ہے اور دوسرے اداروں سے ڈیپوٹیشن پر لوگوں کو لاکر من پسند عہدوں پر لگوایا گیا لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کیلئے بھرتیوں کا عمل اتنا سست رکھا جائے کہ ہر ایرا غیراور نتھو خیرا سپورٹس کے شعبے میںاور پراجیکٹ میں من پسند افراد بھرتی ہو.
جناب وزیراعلی صاحب!
یقینا آپ کو اپنی وزارت کے بارے میں یہ حقیقت دیکھ کر بری لگ ری ہونگی اور شائد سخت الفاظ بھی لیکن اس سے زیادہ ان لوگوں کو بری لگ رہی ہونگی جن کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے لیکن خدارا ان معاملات کی انکوائری تو کرکے دیکھ لیں .
یہ کریڈٹ بھی آپ ہی کی وزارت کھیل کو جاتا ہے کہ ریجنل سپورٹس آفیسر ' جس کا کوئی سروس سٹرکچر نہیں ' لیکن ہاں اٹھارہ گریڈ کی نوکری ہے ' اس ملازمت کے حامل افراد کیلئے ابھی تک کوئی سروس سٹرکچر نہیں بنایا گیا ' جبکہ یہ لوگ کئی سالوں سے مفت میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے تنخواہیں لے رہے ہیں اور اس عمل پر بہت سارے خوش بھی ہیں کہ گاڑی ' بھی ملی ہیں ایک لاکھ سے زائد تنخواہ بھی مل رہی ہیں لیکن سروس سٹرکچر بالکل نہیں . کیا یہ اس غریب صوبے کے عوام کیساتھ زیادتی نہیں .یہ ٹھیک ہے کہ آپ کی وزارت نے کھیلوںکے فروغ کیلئے منصوبے شروع کئے جو بہترین اقدام ہے لیکن برا ماننے کی بات نہیں کیا کھیلوں کی سہولیات سکولوں اور کالجز میں فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ' یہاں پر تو ایسے منصوبے آپ کی وزارت کھیل نے شروع کئے جس میں سکولوں و کالجز میں کھیلوں کی سہولیات فراہم کرکے بڑے تیر مارنے کے دعوے کئے جارہے ہیں.
جناب محمود خان صاحب ! چند مخصوص افراد آپ کی سوشل میڈیا پر " واہ واہ" کرکے اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیںاو ر یہ سلسلہ ان کا جاری و ساری ہے اس عمل میں بہت سارے ملوث ہیں . خدارا !ان فصلی اور سیزن کے موقع پر نکلنے والے بٹیروں کو پہچانیں اور اپنی وزارت میں اصلاحات لائیں تاکہ صوبے میں نہ صرف کھیل کو فروغ اور کھلاڑی کو سہولت میسر ہو بلکہ آنیوالے وقتوں میں آپ کی اصلاحات کو سپورٹس کے شعبے میں یاد رکھا جائے.
شکریہ
العارض
سپورٹس رپورٹر
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 637 Articles with 498749 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More