ہماری کار ہسپتال کے سامنے رکی جہاں پرکار پارکنگ کی جگہ
نہ ہونے کی وجہ سے کار تھوڑی سائیڈ پر کھڑی کی اور بھائی کوویل چیئر لینے
کے لیے بھیجا ۔ بھائی واپس آئے اور بتایا کہ ویل چئیر موجود ہ ہے لیکن وہ
دے نہیں رہے تو میں نے کہا آپ اپنا شناختی کارڈ بطور ضمانت رکھ آتے کیونکہ
ہمیں اکثر ایسے ویل چئیر مل جاتی تھی تو بھائی نے بتایا کہ وہ شناختی کارڈ
پر بھی نہیں دے رہے اب کیا کریں گے ہم گاڑی چھوٹی ہونے کی وجہ سے اپنے ساتھ
ویل چیئر بھی نہیں لاسکتے تھے ادھر مل نہیں رہی۔
ایک پرانے جاننے والے ڈاکٹر کو کال کی وہ بھلے انسان تھے اور اس وقت ہسپتال
میں موجود تھے ان کو ساری صورت حال بیان کی تو وہ خود آئے اور ہمیں ویل
چئیر ملی اور میں کار سے ویل چئیر پر بٹھایا گیا اب ہم اپنے اصل کام یعنی
معذوری سرٹیفیکٹ کے حصول کے لیے متعلقہ کمرے کی طرف گئے وہاں جاکر معلوم
ہوا کہ آگے سیڑھیاں جس پر ویل چیئر چار تین آدمیوں کے سہارے کے بنا اوپر
نہیں جاسکتی اب سوچ رہے تھے کس کو مدد کے لئے بلائیں تبھی اپنے دو ہمسائے
نظر آئے جو لائسنس کے سلسلے میں میڈیکل کروانے آئے تھے انہوں مدد کی اور
میں اوپر آیا جہاں سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے آئے لوگوں کی بڑی تعداد موجود
تھی اندر سے باری باری نام پکار کر بلایا جا رہا تھا تھوڑی دیر بعد اندازہ
ہوا کہ یہاں جو آگے جارہے ان کے نام پکارے جارہے تو میں نے اپنی ویل چیئر
آگے گھسادی آگے بڑھا ہی تھا کہ ایک نوجوان کالی داڑھی اچھی شکل کے ساتھ
پینٹ شرٹ پہنے ملا اس نے مجھ سے فارم لیا مجھے لگا ایک رحمدل ڈاکٹر دروازے
پر مل گیا لیکن اس نے کچھ بات کیے بنا فارم پر ناٹ فٹ فار ورک پر دائرہ لگا
دیا جس کا مطلب تھا میں کسی جاب کے لیے اہل نہیں ہوں میں چلایا سر میری
تعلیم دیکھیں میں گریجوایٹ ہوں میں اس تعلیمی معیار تک کیسے آیا اگر مجھ
میں کوئی کام کی صلاحیت نہیں تو؟
تو ڈاکٹر نے ایک مغرور ہنسی میں کہا جابز تو جیسے آپ لوگوں کے انتظار میں
ہیں چلو جاوَ بڑے جاب لینے۔
ایک دم سے یہ الفاظ روح کے آرپار ہوگئے آنسو روک کر آگے بڑھ گیا ہسپتال کے
ایم ایس سے ملنے کے لیے وہاں کمرے موجود ڈاکٹر کو اپنی تعلیم بتائی انہوں
نے میرا چیک اپ کیا اور مجھے نیا فارم منگوانے کا کہا اور اس کو پرُکرنے کے
بعد ڈاکٹرنے فٹ قرار دیا۔
واپس لوٹا ویل چیئر واپس کی اور جس ڈاکٹر نے ویل چئیر دلوائی وہ بھی اتفاق
سے مل گئے ان کا شکریہ ادا کیا گھر واپس آیا اس کے بعد کئی جگہ جابز کے لیے
اپلائی کیا کبھی ٹیسٹ دینے کے لیے پہنچتے ہیں تو پتہ چلتا کہ آسامیاں کینسل
ہوگئی ہیں تو کبھی پتہ چلتا کہ سفارش پر بھرتی ہوگی اکثرتو ہمارا کوٹہ ہی
غائب ہوتا ہے کچھ دن پہلے ایک ٹیسٹ پاس کیا اس کے اگلے مرحلے کے لیے ڈیرہ
غازیخان سے لاہور بلایا گیا وہاں دوآسامیاں تھی معذور کی پاس بھی دو ہی تھے
اس خوش فہمی میں لاہور نکل پڑا اور وہاں جا کر تکلیف کے علاوہ کچھ حاصل نہ
ہوا ہم لوگ ان کے میرٹ پر پورے نہیں اترے ہمیں جاب نہیں ملی۔
کئی بار وزیراعلیٰ کے پرسنل سیکریٹری جناب نوید دیرتھ کو وٹس ایپ کی معذور
کوٹہ پر جاب کے لیے درخواست کی لیکن ان کی طرف سے ایک ہی جواب ملا "Sorry
It is not my preview"
اور اس کے بعد ان کی پروفائل پیکچرمجھے شو ہونا بند ہوگئی مطلب میرا نمبر
بلاک لسٹ میں ڈال دیا گیا
تب مجھے احساس ہوا کہ ڈاکٹر نے صحیح کہا تھا بس ناٹ فٹ فار ورک کی جگہ
لکھنا چاہیے تھا ناٹ فٹ فار دسِ ورلڈ۔ |