اس وقت چین میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کا دس روزہ کاوئنٹ
ڈاون جاری ہے اور چار فروری سے سرمائی گیمز کا باقاعدہ آغاز ہو جائے
گا۔سرمائی گیمز چار سے بیس فروری تک جبکہ پیرا اولمپک گیمز چار سے تیرہ
مارچ تک کھیلی جائیں گی۔یہ ایسا موقع ہے جب ایک جانب چینی شہری نئے قمری
سال اور جشن بہار کی خوشیاں منا رہے ہوں گے تو دوسری جانب سرمائی گیمز کی
صورت میں انہیں خوشی کے دوہرے لمحات میسر آئیں گے۔ویسے بھی بیجنگ کے لیے
یہ بات قابل فخر ہے کہ وہ اولمپکس کی طویل تاریخ میں وہ پہلا شہر ہو گا جسے
سرمائی اور گرمائی اولمپکس دونوں کی میزبانی کا اعزاز مل رہا ہے۔یہی وجہ ہے
کہ اس وقت بیجنگ کے شہریوں کا جوش و خروش عروج پر ہے اور شہر میں سرمائی
گیمز کا رنگ اور جشن بہار کا حسن ، دونوں عروج پر ہیں۔بیجنگ کی شاہراہیں ،پارکس
،عوامی مقامات ،شاپنگ مالز ، بس اڈے ،ریلوے اسٹیشن ،ائیرپورٹس ،سبھی مقامات
پر سرمائی گیمز کے خیر مقدمی بینرز نصب ہیں جس میں اولمپک نعرے مشترکہ
مستقبل کے لیے ایک ساتھ کو مختلف انداز سے بھرپور اجاگر کیا گیا ہے۔
بیجنگ کے علاوہ دیگر دو وینیوز میں چانگ جیا کھو اور یان چھنگ شامل ہیں۔
سرمائی گیمز میں پاکستان سمیت تقریباً 90 ممالک اور خطوں کے تقریباً 3,000
کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں، جبکہ یہاں سرمائی اولمپکس کی تاریخ میں ایونٹس اور
گولڈ میڈلز کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ چند ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے پہلی
بار سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لیے وفود بھیجے ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ
دنیا میں وبائی صورتحال کے تناظر میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کھیلوں کا وہ
واحد ایونٹ ہے جسے شیڈول کے مطابق عمل میں لایا جا رہا ہے کیونکہ اس سے
پہلے ٹوکیو اولمپکس سمیت دیگر بے شمار ایونٹس وبا کے باعث یا تو ملتوی کیے
گئے ہیں یا منسوخ کیے گئے ہیں تاہم چین نے انسداد وبا کے ایسے موئثر
اقدامات اپنائے ہیں جس کے باعث شیڈول کے مطابق گیمز منعقد ہو رہی ہیں۔یہی
وجہ ہے کہ چین نے اولمپکس شرکاء کے تحفظ کی خاطر کلوزڈ لوپ مینجمنٹ سسٹم
اپنایا ہے تاکہ کھیلوں کے دوران کھلاڑیوں کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی
بنایا جا سکے۔چین کی کوشش ہے کہ تمام شرکاء کی صحت و سلامتی کی ضمانت دیتے
ہوئے ایک سادہ ،محفوظ اور شاندار اولمپکس کا انعقاد کیا جائے۔
پاکستان بھی بیجنگ سرمائی گیمز میں شریک ہو رہا ہے اور پاکستانی ایتھلیٹ
محمد کریم جن کا تعلق گلگت بلتستان سے وہ ہے وہ اس ایونٹ میں پاکستانی کی
نمائندگی کریں گے اور اسکی کے مقابلوں میں شریک ہوں گے۔ جبکہ پاکستان کو یہ
اعزاز بھی حاصل ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان خصوصی مہمان کے
طور پر بیجنگ سرمائی گیمز کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے۔انہیں اس دورے
کی دعوت چینی صدر شی جن پھنگ نے دی ہے ۔ دوسری جانب چین نے وزیر اعظم عمران
خان کے بیجنگ سرمائی اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے فیصلے کو
بھرپور سراہا اور اس کا خیرمقدم کیا ہے۔چینی وزارت خارجہ کی بریفنگ میں بھی
بطور خاص تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ "چین پاکستان کے فیصلے کو سراہتا ہے
اور اس کا خیر مقدم کرتا ہے"۔ وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ دیگر عالمی
رہنماوں میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن ،وسطی ایشیائی ممالک اور دیگر کئی
ممالک کے سربراہان ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر ممتاز عالمی
مہمان شامل ہیں ۔وزیر اعظم پاکستان تین سے پانچ فروری تک چین کا تین روزہ
دورہ کر رہے ہیں اور اس دوران ان کی چین کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ دیگر
عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔رواں سال عمران خان کا یہ چین کا
پہلا بیرونی دورہ بھی ہے جو پاکستان کی جانب سے جہاں سرمائی گیمز کے حوالے
سے چین کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کا اظہار ہے وہاں پاک چین تعلقات کی
مضبوطی اور روایتی دوستی کا بھی بہترین مظہر ہے۔ایک ایسے موقع پر جب دنیا
کے چند ممالک نے بیجنگ سرمائی گیمز کا سیاسی سفارتی بائیکاٹ کیا ہے وہاں
پاکستان نے ایک قدم آگے بڑھ کر اپنے دیرینہ دوست چین کا ساتھ دیا ہےاور
عمران خان کا دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔پاکستان نے اس سے پہلے بھی
مختلف مواقع پر بیجنگ سرمائی گیمز کی حمایت کے لیے چین کا بھرپور ساتھ دیا
ہے۔صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی بھی چینی حکومت اور عوام کی کوششوں کو
سراہتے ہوئے وبا کے دوران سرمائی اولمپکس کی میزبانی کو چینی حکومت اور
چینی عوام کی ایک غیر معمولی کاوش قرار دے چکے ہیں۔
سرمائی اولمپکس کے قریب آتے ہی دنیا بھر میں سرمائی اولمپکس کے حامیوں اور
اس کے بے تابی سے منتظر شائقین کا جوش بھی بڑھ رہا ہے۔ عالمی برادری کا
پیغام یہی ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کو دنیا بھر کے ہزاروں ایتھلیٹس کے
لیے اپنے خوابوں کو پورا کرنے ، مجموعی طور پر انسانیت کے لیے یکجہتی کا
مظاہرہ کرنے اور امن و دوستی کو فروغ دینے کے لیے ایک موئثر اسٹیج ہونا
چاہیے۔ چین کی زبردست کوششوں اور عالمی حمایت کی روشنی میں امید کی جا سکتی
ہے کہ چین اولمپکس کھیلوں کی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کر سکے گا اور بیجنگ
2008 اولمپک گیمز کی طرح، بیجنگ سرمائی اولمپکس بھی کامیاب ہوں گے اور پوری
دنیا کے کھلاڑیوں کو کھیلوں کے افق پر چمکنے کا موقع ملے گا ، جو وبا کی
مشکل گھڑی میں امید کا توانا پیغام بھی ہو گا۔
|