ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ کے نام کھلا خط

یہی صورتحال تقریبا کوچز میں بھی ہونی چاہئیے بڑے بڑے نام اپنی جگہ لیکن کب تک یہ لوگ دو دو جگہوں سے تنخواہیں وصول کرینگے. کیا نوجوانوں کا کوئی کردار نہیں. کب تک نوجوانوں کا راستہ روکا جائیگا. ویسے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد لوگوں کو آرام کی ضرورت ہوتی ہیں اس لئے بہت سارے ایسے لوگ ہیں جن کو اب آرام کی ضرورت ہے او ران کی جگہ نئے اور نوجوان لوگوں کو سامنے لائیں.تاہم نوجوانوں میں بھی ایسے لوگ جنہوں نے فیلڈ میں رہ کر کام کیا ہو ، نہ کہ آن لائن "ڈگریوں و میڈل " پر ڈان اور پھنے خان بنتے پھرتے ہوں
السلام علیکم!
امید ہے کہ آپ نئی ڈیپارٹمنٹ میں آنے کے بعد اس ڈیپارٹمنٹ کی صورتحال کو سمجھ گئے ہونگے . آپ سے ہمیں امید ہیں کہ اپ اپنی دورانیے میں نیا کچھ کرنے کی کوشش کرینگے جس سے صوبہ خیبر پختونخواہ میں کھیل اور کھلاڑیوں کو سہولت میسر ہوگی. بہ بات ہم سب کیلئے باعث فخر ہے کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں الحمداللہ صوبہ خیبر پختونخواہ مختلف کھیلوں میں بہترین پرفارمنس دکھا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی جانب سے کی جانیوالی کوششیں بھی ہیں تاہم جس طرح کرونا کے نئے وار سے بچنے کیلئے بوسٹر لگایا جارہا ہے اسی طرح سپورٹس کے شعبے میں کچھ اقدامات بوسٹ کرنے کی ضرورت ہے جس سے صورتحال مزید بہتر ہوگی.آ پ کو لکھنے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ آپ کے سامنے پوائنٹس ہوں تو آپ کو کام میں آسانی رہے ایسی صورتحال نہ بنے کہ پھر "گجنی "کی صورتحال بنے اور آگے دوڑ اور پیچھے چھوڑ والی صورتحال کاسامنا خیبر پختونخواہ کی وزارت کھیل کو کرنا پڑے.
کھیلوں کے فروغ میں کوچز کا کردار بہت اہم ہوتا ہے ، کیونکہ کوچز کی بدولت ہمارے کھلاڑی کھیلوں کے میدان آباد کرتے ہیں.یہ آپ سے ہی گزارش ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کوچز جو مختلف کھیلوں کیلئے لئے گئے ہیں ان کی ڈیوٹی کہاں پر ہیں اور یہ کہاں پرڈیوٹی انجا م دے رہے ہیں . یہاں بہت سارے ایسے کوچز بھی ہیں جن کی ڈیوٹیاںدوسرے شہروں میں ہیں لیکن چونکہ وہ مخصوص لوگوں کے "گڈ بک" میں شامل ہیں اس لئے ان سے پوچھنے کی کوئی جرات نہیں کرتا کہ بھائی میرے آپ کو عوامی ٹیکسوں سے پیسوں سے تنخواہ ملتی ہیں ، کیا آپ نے اپنے متعلقہ سنٹرز کا کبھی دورہ بھی کیا ہے ، کوئی کھلاڑی بھی پیدا کرچکے ہیں یا نہیں ، آپ اپنے متعلقہ کوچ کی کارکردگی کا اندازہ ان کے کھلاڑیوں سے لگا لیں.اپنے ڈیپارٹمنٹ کے کوچزکا ریکارڈ چیک کریں کہ کون کہاں پر تھا اس نے کتنے کھلاڑی پیدا کئے اور یہ کھلاڑی کب سے بیٹھے ہیں ، ویسے جناب ! آپ انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ سے آئے ہوئے ہیں اس لئے آپ کیساتھ آغازمیں کچھ ڈرامے کئے گئے ، ڈیپارٹمنٹ سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کا صوبے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کیونکہ وہ ڈیپارٹمنٹ کیلئے کھیلتے ہیں ، ایسے ہی کئی کھلاڑیوںکے اعزاز کے نام پر پروگرام منعقد کروائے گئے جس میں آپ کو بھی "ماموں"بنایا گیا. اور ماموں بنانے کے اس عمل میں آپ کے اپنے ہی کچھ لوگ ملوث ہیں. حالانکہ ان کھلاڑیوں کے اعزا ز میں تقاریب منعقد کرنا ا ن کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے ، نہ کہ صوبے کے آفیشل کا ، ٹھیک ہے کہ کھلاڑی کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے اس کے علاوہ کتنے کھلاڑی ہیں جو کبھی انڈر 13 کبھی انڈر 17 اور کبھی انڈر 21 میں ہی سامنے آتے ہیں. مختلف کھیلوں کی فہرستیں منگوا کر دیکھ لیں کہ کونسے کھلاڑی نئے ہیں اور کونسے پرانے چل رہے ہیں. یہاں پر تو ایسے کوچ بھی ہیں جو پڑھتے سکولوں میں ہیں مگر چونکہ ان کے والدین کے تعلقات ہیں اس بناءپر انہیں مخصوص کھیل میں کوچ ظاہر کرکے " تنخواہیں" دی جاتی تھی..
اسی کے ساتھ کچھ ایسے بھی کوچز آپ کے اسی ڈیپارٹمنٹ میں ہیںجو اپنے ساتھ بڑ ے بڑے لاحقے لگاتے ہیں اور کئی کئی کھیلوں پر قابض ہیں کیونکہ ان کے تعلقات بڑے لوگوں سے ہیں اسی وجہ سے عام لوگوں کو یہ کہہ کر ڈرایا جاتا ہے کہ ہماری پہنچ بڑ ی دور تک ہے اسی پہنچ کی وجہ سے ان سے پوچھا نہیں جاتا ، ایسے کوچز بھی ہیں جو ایک گیم میں ہوتے ہوئے دوسرے گیم بھی چلا رہے ہیں ، سوال ان کے دوسرے گیم پر نہیں ، لیکن کیا یہ دوسرے کھیل کیساتھ زیادتی نہیں کہ ایک کھیل کے کھلاڑ ی دوسرے کھیل پر بھی قابض ہوں ، ہمارے ہاں نئے کھلاڑیوں کو پروموشن ملنی چلنی چاہئیے ناکہ مخصوص لوگوں کی پروموشن ہو ، یہی صورتحال تقریبا کوچز میں بھی ہونی چاہئیے بڑے بڑے نام اپنی جگہ لیکن کب تک یہ لوگ دو دو جگہوں سے تنخواہیں وصول کرینگے. کیا نوجوانوں کا کوئی کردار نہیں. کب تک نوجوانوں کا راستہ روکا جائیگا. ویسے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد لوگوں کو آرام کی ضرورت ہوتی ہیں اس لئے بہت سارے ایسے لوگ ہیں جن کو اب آرام کی ضرورت ہے او ران کی جگہ نئے اور نوجوان لوگوں کو سامنے لائیں.تاہم نوجوانوں میں بھی ایسے لوگ جنہوں نے فیلڈ میں رہ کر کام کیا ہو ، نہ کہ آن لائن "ڈگریوں و میڈل " پر ڈان اور پھنے خان بنتے پھرتے ہوں.
محترم! اپ اپنے ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں پتہ کریں کہ کتنے کھیل ایسے ہیں جن کے کھلاڑیوں نے نیشنل گیمز ، بین الاقوامی مقابلوں میں پوزیشن بنائی مگر ان کے کوچز نہیں ، کیا یہ ظلم نہیں.. اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے.
آپ نے آتے ہی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں ایک اعلامیہ جاری کیا کہ ملازمین اپنے متعلقہ کیڈر میں ہی رہیں ، جو کہ اچھا عمل اور خوش آئند بات ہے لیکن کبھی آپ نے جاننے کی کوشش کی ہے کہ کتنے سویپر / کلاس فور صاحب لوگوں کے گاڑیوں کے کار خاص ہیں ، جن کا کوئی پوچھنے والا نہیں ، یعنی غریب ملازم ہیں انہیں ڈنڈا بھی دیاجاتا ہے لیکن جن کے سروں پر "دست شفقت " ہے وہ بدستور دفاتر میں بیٹھ کر کوئی اور ڈیوٹی کررہے ہیں. کیا یہ کھلا تضاد نہیں، قانون تو سب کیلئے یکساں ہوتا ہے . محترم ڈائریکٹر جنرل صاحب !یہ ااچھی بات ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو پھنے خان کہنے والے بڑے اہلکاروں کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے پر مجبور کردیا ہے ایسے میں کئی اہم شخصیات کیساتھ کام کرنے والے اہلکار بھی واپس آگئے ہیں جو کہ اچھی بات ہے اور یہ سلسلہ جاری ہی رہناچاہئیے .
محترم ! آپ سے ایک گزارش اور بھی کرنی ہے کہ پتہ تو کروالیں کہ حالیہ تبادلوں کے لہر کے بعد کتنے ملازمین متعلقہ سٹیشن پر جانے کے بعد اپنے کوارٹر چھوڑ گئے ہیں ، کیا یہ ڈیپارٹمنٹ سب کانہیں ، یہ تو کوئی بات کہ پشاور سب کو پسند ہے ، کیونکہ جس جگہ پر اگر کسی کو بھیجا جاتا ہے تو اس کی رہائش متعلقہ جگہ پر ہوتی ہیں ، لیکن کیا ایک اہلکار دو دو جگہوں پر اپنے لئے رہائش اختیار کرسکتا ہے ، یہ ایسا معاملہ ہے جسے آپ بلا لحاظ اوربلا تفریق دیکھ لیں.
کھلاڑیوں ،کوچز ، ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کے بہت سارے ایسے مسائل ہیں جس پر با ت کرنے کی ضرورت ہے اور ہر کوئی اپنا مسئلہ بیان کرنا چاہتا ہے آپ اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اوپن کچہری کا ایک سلسلہ شروع کرے ، ہفتے کے کسی بھی دن گراﺅنڈ میں بیٹھ کر کھلاڑیوں کو ، کوچز کو بتا دیں کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو براہ راست بتادیا کریںتو اس سے بہت سارے مسائل حل ہونگے، کیونکہ یہاں تو یہ رواج ہے " ڈی جی صاحب غصے میں ہیں" اور ابھی آپ نہ ملیں والی صورتحال میں لوگ اپنی شکایت بھول جاتے ہیں
امید ہے کہ آپ اس خط کے ذریعے ملنے والے چند ایشوز کی طرف توجہ دینگے جس سے بہتری آنے کی امید ہے ،
شکریہ

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 498228 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More