نوکری پیشہ خواتین کے مسائل

نوکری پیشہ خواتین کے مسائل
مرد وزن معاشرے کے دو اہم جزو ہیں. دونوں پہ اپنی اپنی جگہ بہت سی ذمہ داریاں ہیں. عام طور پر ہمارے معاشرے میں مرد کماتا ہے اور عورت گھر کا نظام سنبھالتی ہے. مگر مہنگائی کے اس دور میں ایک مرد کے سہارے گھر چلنا مشکل ہو گیا ہے. جسکی وجہ سے خواتین کو بھی مرد کے شانہ بشانہ کام کرنا پڑ رہا ہے. تاہم یہ کام شوقیہ بھی ہو سکتا ہے. لیکن ہمارے معاشرے میں ایسی خواتین کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے. جو ان کے لیے ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے.

خواتین کے لئے سب سے بڑا مسئلہ جسکی وجہ سے وہ نوکری کرنے سے گبھراتی ہیں وہ مرد حضرات کی طرف سے حراساں کیا جانا ہے. اسکے علاوہ اگر کوئی عورت پردے میں ملازمت کرنا چاہے تو بھی بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. ہر جگہ یہی شرط رکھی جاتی ہے کہ بی بی آپ نقاب ہٹا دیں تو جاب آپکی ہوئی. اتنی مشکلات کے باوجود مرد ساتھیوں جیسی تنخواہ اور عزت سے محروم رہتی ہیں. ساتھی ورکرز کی طرف سے ہراسگی کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے. بالفرض یہ سب مسائل نا بھی ہوں تو عورت گھریلو مسائل میں بھی گھری رہتی ہے.. جیسے اگر وہ شادی شدہ نہیں ہے. تو اسے اپنے جہیز کا سامان خود پورا کرنا ہے. رشتے والوں کی یہی ڈیمانڈ ہے کہ لڑکی کمانے والی ہو تا کہ ہمارے بیٹے کے ساتھ مل کر گھر چلائے. جب شادی ہو جائے تو توقع رکھی جاتی ہے کہ عورت نوکری پہ جانے سے پہلے سارے گھر کو کھانا دے کر باقی امور خانہ داری بھی نپٹا دے. اگر ایسا نہیں کرتی تو نکمے پن کے طعنے سنتی ہے. سماجی دباؤ، گھر والوں کے نا مناسب رویے یقیناً ان ہنر مند خواتین کے لئے تکلیف کا باعث بنتے ہیں. بچوں کی پیدائش ان نوکری پیشہ خواتین کے لیے ایک تکلیف دہ عمل بن جاتا ہے. کیونکہ اس دوران نا صرف گھر بلکہ ورکنگ پلیس پر بھی ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے.. آج کی عورت جو ہر میدان میں اپنا آپ منوا رہی ہے اور مرد کے شانہ بشانہ کھڑی ہے تو معاشرے کا فرض بنتا ہے کہ ان کے لیے آسانی پیدا کرے.

خاص طور پر حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جنکی وجہ سے کسی مجبور عورت کو جنسی استحصال کا شکار نا ہونا پڑے. اس کے علاوہ بچوں کی پیدائش پر مع تنخواہ چھٹی بھی عورت کا حق ہے
.
اسلامی تاریخ میں پہلے بھی عورتوں کا معاشی لحاظ سے ترقی کرنا ثابت ہے. حکومت و معاشرے دونوں کا فرض بنتا ہے کہ کمانے کے غرض سے نکلی عورت کی حوصلہ افزائی کرئں. اس ضمن میں گھر والوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انہیں ہر لحاظ سے مکمل سپورٹ کریں. بدلتے زمانے کے ساتھ ضروری ہے کہ ہم ان فرسودہ رسم و رواج کو ترک کر کے آسانی بانٹیں..
 

حسن المآب
About the Author: حسن المآب Read More Articles by حسن المآب: 6 Articles with 11305 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.