اَقدارِ سلیمان و اِقتدارِ سلیمان }}

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ ص ، اٰیت 34 تا 40 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
لقد فتنا
سلیمٰن و
القینا علٰی کرسیهٖ
جسدا ثم اناب 34 قال رب
اغفرلی وھب لی ملکا لاینبغی
لاحد من بعدی انک انت الوھاب 35
فسخرنا له الریح تجری بامرهٖ رخاء حیث
اصاب 36 والشیٰطین کل بناء وغواص 37 و
اٰخرین مقرنین فی الاصفاد 38 ھٰذاعطاؤنا فامنن
او امسک بغیر حساب 39 وان لهٗ عندنا لزلفٰی وحسن
ماٰب 40
اور ہر تحقیق سے اِس اَمر کی بھی تصدیق ہوچکی ھے کہ ھم نے سلیمان کو جس وقت خاندانی اقتدار کی ایک خیالی آزمائش میں اُلجھا ہوا پایا تو ھم نے اُس کو اُس کے بعد اُس کی کُرسی پر بیٹھنے والے انسان کا ایک بے رُوح جسم دکھایا اور سلیمان نے ھماری اِس خبر داری کے بعد اپنے اُس غیر شعوری خیال سے اپنے کامل شعور کے ساتھ رجوع کر لیا اور اِس کے بعد وہ ھم سے یہی ایک دُعا کرتا رہا کہ بارِ اِلٰہ ! تُو مُجھے تمام اَنجانے خطراتِ جہان سے بچا اور تُو نے اِس سلطنت کی جو امانت مُجھ تک پُہنچائی ھے اِس کو میرے بعد کسی بھی فردِ بشر تک ہر گز نہ پُہنچا ، سلیمان کی اِس دُعا کے بعد ھم نے تُند و تیز ہواؤں کو بھی سلیمان کے لیۓ ایسا سہل بنا دیا کہ وہ جب چاہتا تھا اُن کو استعمال میں لاتا تھا اور اہلِ سلطنت کو اُن سے فائدہ پُہنچاتا تھا ، اُن تُند و تیز ہواؤں کے بعد ھم نے اُن شیطان صفت انسانوں کو بھی سلیمان کے اَحکام کا ایسا پابند بنادیا تھا کہ وہ سطحِ زمین پر اُس کے حُکم سے شہر و بازار کی تعمیرات بھی کرتے تھے اور سمندر سے اُس کے لیۓ جواہرات بھی نکال کر لاتے تھے اور ھم نے اُس کی مملکت کے سرکش اور جنگ جُو اَفراد کو بھی اُس کا ایسا تابع فرمان بنا دیا تھا کہ وہ ہر وقت اُس کے آہنی اَحکام کی زنجیروں میں جکڑے ہوۓ رہتے تھے اور ھم نے سلیمان کو اِس اَمر کی بھی ھدایت کردی تھی کہ جس طرح ھم نے اُس کو بے طلب دیا ھے اور بے حساب دیا ھے اسی طرح وہ بھی اہلِ حاجت کو بے طلب دیا کرے اور بے حساب دیا کرے اور وہ جس حاجت مند کو وہ بے طلب و بے حساب دے گا اُس کا اُس سے کوئی بھی حساب طلب نہیں کیا جاۓ گا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
انسانی جسم میں دَھڑکنے والا دل انسانی محبت کا وہ گہرا سمندر ھے جس گہرے سمندر کے حیوانات اُس کے وہ خیالات ہوتے ہیں جو کبھی تیزی کے ساتھ اُس کے ساحلِ دل کے قریب آتے ہیں ، کبھی سُرعت کے ساتھ اُس کے ساحلِ دل سے دُور چلے جاتے ہیں اور کبھی ساحل بہ دل ہو کر ساحلِ دل پر ہی ٹھہر جاتے ہیں اور اُس وقت تک ٹھہرے رہتے ہیں جب تک کہ سمندر کی کوئی بڑی ساحل گیر موج نہیں آجاتی اور اُن کو ساحل سمندر سے اُٹھا کر جوفِ سمندر میں نہیں لے جاتی ، اٰیاتِ بالا سے پہلی اٰیات میں اِس سلیمانی دل کے اُس سلیمانی سمندر کی اُس سلیمانی محبت کا ذکر ہوا تھا جس محبت کا اُنہوں نے اپنے دل پسند گھوڑوں کے لیۓ اظہار کیا تھا اور موجُودہ اٰیات میں سلیمان علیہ السلام کی اُس فطری محبت کا ذکر ہوا ھے جو فطری محبت ہر بیٹے کے باپ کی طرح سلیمان علیہ السلام کو بھی اپنے بیٹے رَحُبعام کے ساتھ تھی جو اُن کا ولیعھد تھا اور ہر باپ کی طرح وہ بھی چاہتے تھے کہ اُن کے بعد اُن کا وہی بیٹا اُن کی سلطنت کا وارث اور اُن کا جانشین بنے ، سلیمان علیہ السلام اگرچہ اپنے اُس نا اہل بیٹے کی نا اہلی سے بھی بیخبر و بے پروا تو نہیں تھے لیکن تاحال وہ اُس کی اصلاح سے بھی پُوری طرح مایُوس نہیں ہوۓ تھے بلکہ اُن کو اُمید تھی کہ ایک نہ ایک دن اُن کا وہ بیٹا ضرور بدل کر اُن کے اِس اقتدار کی وراثت کا اہل ہو جاۓ گا ، بیٹے کے ساتھ اُن کی یہی فطری محبت اور بقاۓ سلطنت کی یہی فطری آزمائش تھی جس آزمائش کی اُن کے دل میں کبھی مدہم مدہم اور کبھی تیز تر افزائش ہوتی رہتی تھی یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے اُن کو اپنی قُدرتِ کاملہ سے مُستقبل کا وہ مایُوس کُن منظر دکھایا جس منظر میں اُن کو اپنے تختِ اقتدار پر اپنا وہ بیٹا اِس طرح مُتمکن نظر آیا کہ جس طرح ایک خالی کُرسی پر ایک ایسا خالی جسم پڑا ہوا ہوتا ھے جس میں کوئی رُوح موجُود نہیں ہوتی ، سلیمان علیہ السلام نے یہ منظر دیکھا تو اپنے بیٹے کو اپنا جانشین بنانے کا وہ ارادہ بدل دیا جو اُن کے دل میں ایک آزمائشِ دل کی طرح موجُود رہتا تھا اور پھر اللہ تعالٰی سے اُنہوں نے یہ دُعا کی اُن کے بعد اُن کی یہ خیر بھری ریاست کسی شر بھرے انسان کے سپرد نہ کی جاۓ اور یہی وجہ تھی کہ اُنہوں نے اپنی وفات سے قبل اپنے بیٹے کے لیۓ یا اپنی ریاست کے کسی دُوسرے اہل کار کے لیۓ انتقالِ اقتدار کی کوئی وصیت نہیں کی تھی بلکہ انتقالِ اقتدار کے اِس معاملے کو اللہ تعالٰی کے سپرد کر کے اپنی جان اپنے جانِ آفریں کے سپرد کردی تھی ، قُرآنِ کریم کی اٰیاتِ بالا کے زیرِ مَتن ھم نے جو مُحتاط مفہومِ اٰیات بیان کیا ھے اور اُس محتاط مفہومِ اٰیات کے ضمن میں جو مُحتاط مضمون تحریر کیا ھے وہ وہی مقصدی مفہوم اور مضمون ھے جو اِن اٰیات و مفہومِ اٰیات اور مضمونِ اٰیات سے مُتبادر ہوتا ھے لیکن جن اہلِ روایت نے اِن اٰیات سے پہلی اٰیات میں جس طرح سے سلیمان علیہ السلام کا اپنے گھوڑوں کو محبت کے ساتھ چُھونے کا واقعہ ایک دیو مالائی واقعہ بنا کر پیش کیا ھے اسی طرح اُنہوں نے اِن اٰیات میں بھی سلیمان علیہ السلام کی اپنے بیٹے کے ساتھ فطری محبت کو ایک دیومالائی کہانی بنا کر پیش کیا ھے اور اِس دیو مالائی کہانی میں اِس کہانی کا پہلا بیان کیا گیا رُخ یہ ھے کہ سلیمان علیہ السلام نے سمندر کے درمیان صیدون نام کے ایک شاہی جزیرے کی خبر پا کر اُس جزیرے پر حملہ کیا تھا اور اُس جزیرے کے بادشاہ کو قتل کر کے اُس کی جس خوب صورت بیٹی جرادہ کو اپنے حرم میں داخل کر لیا تھا اُس نے بظاہر تو اسلام قبول کر لیا تھا لیکن در پردہ وہ چالیس روز تک سلیمان علیہ السلام کے محل میں اپنے باپ کی اُس مورتی کی پُوجا کرتی رہی تھی جو مورتی خود سلیمان علیہ السلام نے اُس کو اِس خیال سے بنوا کر دے دی تھی کہ وہ اِس مورتی کو دیکھ کر شاید اپنے باپ کے قتل کا غم بُھلا دے گی اور قُرآنِ کریم میں سلیمان علیہ السلام کی اُس کُرسی پر مُردہ جسم ظاہر ہونے کا جو قُرآنی استعارہ وارد ہوا ھے وہ سلیمانی محل میں اُس عورت کی اُسی شیطانی پُوجا کی طرف کیا گیا ایک اشارہ ھے جس عورت کی شیطانی پُوجا کے دوران سلیمان علیہ السلام کے اقتدار و اختیار کی وہ مُعجزاتی انگشتری شیطان کے ہاتھ لگ گئی تھی جس معجزاتی انگشتری کے مُعجزوں سے سلیمان علیہ السلام اپنی حکومت چلاتے تھے اور اَب سلیمان کی اُس کُرسی پر چالیس روز تک کوئی شیطان بیٹھ کر اُن کی اُس معجزاتی انگشتری کے معجزوں کے زور سے اُن کی حکومت بھی چلاتا رہا تھا اور اُن کے حرم کی عورتوں کو بھی خراب کرتا رہا تھا ، اِس دیو مالائی کہانی کے بعد اہلِ روایت نے جو دُوسری دیو مالائی کہانی سنائی ھے وہ یہ ھے کہ سیلمان علیہ السلام کے گھر 20 سال کے بعد ایک بیٹا پیدا ہوا تھا جس سے اُن کے تابع جنات کے دل میں یہ خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ سلیمان کے بعد اُن کا یہ بیٹا ہی اُن کا جانشین بن جاۓ گا اور اِس طرح وہ سلیمان علیہ السلام کے مرنے کے بعد بھی اُن کی خاندانی غلامی سے آزاد نہیں ہوں سکیں گے بلکہ اُن کی قلیل غلامی کے بعد اُن کے خاندان کی ایک طویل خاندانی غلامی میں چلے جائیں گے اور اُن غلام جنات نے یہ سوچ کر اُن کے بیٹے کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا اور سلیمان علیہ السلام نے اِس کا علم ہونے کے بعد اپنے اُس نومولود بیٹے کو آسمانی بادلوں میں چُھپا دیا تھا اور اہلِ روایت کے نزدیک یہی وہ آزمائش تھی جس میں سلیمان علیہ السلام مُبتلا ہوۓ تھے کیونکہ انہوں نے اللہ تعالٰی کی ذات پر بھروسا کرنے کے بجاۓ اپنی عقل پر بھروسا کیا تھا اور اہلِ روایت نے جو تیسری دیو مالائی کہانی سنائی ھے وہ یہ ھے کہ سلیمان علیہ السلام کی نناویں بیویاں تھیں اِس لیۓ ایک روز انہوں نے دل ہی دل میں یہ عھد کر لیا تھا کہ آج کی شب وہ اپنی نناویں بیویوں کے ساتھ مباشرت کریں گے جن سے وہ نناویں بچے پیدا ہوں گے جو بڑے ہو کر جہاد فی سبیل اللہ کریں گے لیکن اِس لمحے وہ انشاء اللہ کہنا بُھول گۓ تھے جس کی وجہ سے اُن کا ایک ہی وہ سر کٹا سا بیٹا پیدا ہوا تھا جس کو دائی نے اُن کی بیوی جرادہ کے کہنے پر اُن کی کُرسی پر ڈال دیا تھا اور اِن اہلِ روایت کے مطابق اٰیتِ بالا میں جس بے رُوح جسد کے سلیمان کی کُرسی پر ڈالنے کا ذکر ہوا ھے یہ اُن کا وہی اَدھورے جسم والا بیٹا ھے جس کو اُس کی دائی نے اُن کی کُرسی پر ڈال دیا تھا ، اہلِ روایت نے یہ تینوں کہانیاں بائبل کی کتابِ تالمود سے نقل کی ہیں اور اِن کہانیوں کو نقل کر کے پہلے مُشرف بالحدیث کیا ھے اور بعد ازآں اِن کو قُرآنِ کریم کی تفسیر بالحدیث بنا دیا ھے ، اگر اِن کہانیوں میں کوئی معقول علمی بات موجُود ہوتی تو ھم اِن کہانیوں پر ضرور کوئی علمی تبصرہ کرتے لیکن اِن روایتی کہانیوں میں جہالت و بہتان کے سوا کُچھ بھی نہیں ھے اِس لیۓ اِن پر تبصرہ کرنا ہمیں زیب نہیں دیتا تاہم ھم نے اہلِ عبرت و بصیرت کی عبرت و بصیرت کے لیۓ اِن کہانیوں کو اِس خیال سے نقل کر دیا ھے ، شاید کہ کسی دل میں اُتر جاۓ کوئی بات !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462772 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More