حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ اور محبت رسول ﷺ

بسم ﷲ الرحمن الرحیم

حضرت ابوبکرعبدﷲ بن ابوقحافہ عثمان رضی ﷲ عنہ بلند مرتبت،اعلیٰ و عظیم شخصیت ہیں، آپ اول اسلام لانے والے حضرت خاتم الانبیاء محمد رسول ﷲ ﷺ کے محبوب صحابی ہیں،آپ اعلیٰ اخلاقی اقدار کے مالک اور بہترین صفات سے متصف ہیں،یہ اہل اسلام کا عقیدہ ہے،یہ راہ صدق ووفا کے کارواں کا شعار ہے ،آپؓ وہ عظیم شخصیت ہیں جن کا تذکرہ اہل ایمان کے قلوب کو جلا اور سینوں کو سرور بخشتا ہے۔

آپ شرفاء مکہ میں سے تھے ،رسول ﷲ ﷺ کی دعوت پر سب سے پہلے لبیک کہا ،جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ابتداء اسلام میں مشرکین مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر ہجرت کا ارادہ کیا ،راستے میں ــ "برک الغماد" کے مقام پر"قبیلہ قارہ" کے رئیس "مالک ابن الدغنہ "سے ملاقات ہوئی ،اس نے آپ سے پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میری قوم نکال رہی ہے، میں نے سوچا کہ میں ﷲ کی زمین میں سیاحت کروں اور اپنے رب کی عبادت کروں ۔ ابن الدغنہ نے کہا کہ: رک جاؤ!آپ جیسے شخص کو وطن سے نہ جانا چاہیے اور نہ نکالا جانا چاہیے،کیونکہ آپ ناداروں کے کام آتے ہیں،صلہ رحمی کرتے ہیں،کمزوروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں،مہمان نوازی کرتے ہیں اورراہ حق میں مصائب اٹھانے والوں کے مددگار ہوتے ہیں،پس میں آپ کو پناہ دیتا ہوں ،لوٹ جایئے اوراپنے شہر میں اپنے رب کی عبادت کیجئے ۔(صحیح بخاری ۔2297)

حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ کا سب سے نمایاں اور اہم وصف یہ تھا کہ آپ رسول ﷲ ﷺ کی محبت اور اتباع میں فناہو چکے تھے اور آپ مزاج نبوی کو سب سے زیادہ سمجھنے والے تھے،ہر ہر موقع پر آپ نے حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کا ساتھ دیا ،آپ نے مال ،جان،عزت اورمنصب کی قربانی دی ، تکالیف و مصائب کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا،اسلام لانے والے مظلوم غلام صحابہ کرام کوظالم کافروں سے خرید کر آزاد کیا ۔حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ رسول ﷲ ﷺْ کے ہجرت کے سفر کے تنہا ساتھی تھے،اپنے اہل وعیال کو مکہ میں ﷲ کے بھروسہ پر چھوڑ کر ہجرت کے سفر کا اختیار کیا ،تمام مشکلات اور تکالیف کا مقابلہ کیا ، انعام کے طور پر ﷲ کریم نے قرآن پاک میں سورۃ ال عمران،سورۃ التوبہ ،سورۃ الزمر،سورۃ الفتح ،سورۃ اللیل میں آپ کا تذکرہ فرمایا جب کہ سورۃ التوبہ میں ان الفاظ میں فرمایا:جب دو میں ایک آپ تھے،جس وقت کہ دونوں غار میں تھے ،جب وہ اپنے دوست سے فرماتے تھے کہ غم نہ کرویقینا ﷲ ہمارے ساتھ ہے۔(التوبۃ۔(40غزوات ہوں یا معاہدات ہوں ،معاملات ہو ں یا مشاورت ہو ،ہر اہم موقع پر حضرت امام الانبیاء ﷺ کے رفیق کار جناب سیدنا ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ ہوتے تھے،حضرت خاتم الانبیاء ﷺ نے اسی وجہ سے ارشاد فرمایا کہ زمین والوں میں میرے دو وزیر ابوبکر اور عمر (رضی ﷲ عنھما) ہیں۔(سنن ترمذی)

جناب امام الانبیاءﷺ نے اپنے محبوب صحابی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ کے بارے میں ارشادفرمایا :سوائے نبی کے اور کوئی شخص ایسا نہیں ہے کہ جس پر آفتاب طلوع یا غروب ہوا ہواور وہ حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے افضل ہو۔اسی لیے علمائے اہل سنت کا اجماع ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ انبیاء کرام علیھم السلام کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں ۔ رسول ﷲ ﷺہمیشہ حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ کو اپنے ساتھ رکھتے تھے ،آپ کے مشورہ کو اہمیت دیتے تھے اور آپ سے محبت کرتے تھے اورآپ ﷺ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے اپنی محبت کا اظہار بھی کئی مرتبہ فرمایا،چنانچہ حضرت عمرو بن العاص رضی ﷲ عنہ نے حضور ﷺ سے عرض کی کہ آپﷺ دنیا میں سب سے زیادہ محبوب کس کو رکھتے ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ عائشہ رضی ﷲ عنھا کو ۔حضرت عمرو ؓنے پھر عرض کیا کہ مرودں میں کس کو سب سے زیادہ محبوب رکھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ رضی ﷲ عنھا کے والد کو(ابوبکر صدیق ؓ)۔(صحیح بخاری)

قابل توجہ امریہ ہے کہ محبت کا تعلق دوطرفہ تھا ،حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ کی رسول ﷲ ﷺ سے محبت اور عشق بھی اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی تھی، سب سے پہلے آپ کو دعوت پربغیر دلیل کے لبیک کہا، کفار مکہ جناب رسول ﷲ ﷺ کو گلے میں کپڑا ڈال کر بیت ﷲ میں اذیت پہنچا رہے تھے تو آپ نے ان کو یہ کہتے ہوئے روکا کہ :کیاتم ایسے شخص کو اذیت دے رہے ہو جو تمہیں ﷲ کے علاوہ باقی معبودوں کی عبادت کرنے سے منع کرتا ہے،اور صرف ایک ﷲ کی عبادت کی طرف بلاتاہے؟ یہ کہنا تھا کہ کفار مکہ نے آپ کو اتنا مارا کہ آپ بیہوش ہوگئے ۔ایک دفعہ آپ کے والد محترم ابوقحافہ نے بحالت کفر رسول ﷲ ﷺ کو گالی دی ، آپ ؓ اپنے والد کی اس ناپاک جسارت کو برداشت نہ کرسکے اور اپنے والد کو تھپڑ مار دیا جس وہ زمین پر گر گئے ،رسول ﷲ ﷺ کو معلوم ہوا تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا : اے ابوبکر آئندہ ایسا نہ کرنا۔

ایک مرتبہ حضرت خاتم الانبیاءﷺ احد پہاڑ پر سیدنا صدیق اکبر ،سیدنا عمرفاروق اور سیدنا عثمان غنی رضی ﷲ عنھم کے ہمراہ موجود تھے ،پہاڑ لرزنے لگا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :تھم جا!تجھ پر نبی ،صدیق اور دو شہید موجود ہیں۔ ایک موقع پر رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ابوبکر کے مال نے مجھے مجھے جتنا نفع دیا اتنا کسی کے مال نے نہیں دیا ،اس پر حضرت ابوبکر ؓنے روتے ہوئے عرض کیا :میرے آقا!میں اور میرا مال سب آپ ہی کا ہے۔حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ آپ جناب رسول ﷲ ﷺ کو سسر بھی ہیں ،آپؓ کی بیٹی حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنھا حضرت امام الانبیاء ﷺ کی زوجہ محترمہ اور ام المومنین ہیں۔ایک مرتبہ رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا :میں نے دنیا میں تمام محسنوں کے احسان کا بدلہ اتار دیا ،جب کہ صدیق اکبر کے احسانات کا بدلہ ﷲ تعالیٰ عطا فرمائیں گے ۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ امت میں سب سے بڑے عالم ،فقہیہ اور مزاج نبوت وشریعت کو جاننے والے تھے ، یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے مرض وصال میں اپنے مصلیٰ پر آپ ؓ کو کھڑاکرکے ارشاد فرمایا : امت میں کسی کو روا نہیں کہ ابوبکر کے ہوتے ہوئے امامت کروائے۔آپ مضبوط حواس کے مالک انسان تھے ،نبی کریم ﷺ کے وصال مبارک کے بعد اضطراب و انتشار کی کیفیت میں جس انداز سے تمام صحابہ کو حوصلہ دیا اور راہنمائی فرمائی وہ آپ کی سیرت کا روشن باب ہے ۔یقینا اس وقت امت کو سنبھالنا اور مسلمانوں کے حوصلہ کوبلند کرنا آپ کی عالی شخصیت کی عکاس ہے ۔

فتنوں کے اس دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر ہمیں عشق خاتم الانبیاء ﷺ کو سمجھنا ہے تواسوہ سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ کو پڑھنا ،سمجھنا اور پھیلانا ہوگا،آپ ؓ سے محبت ایمان دار ہونے کی علامت اورنشانی ہے،آپ ؓ سے عقیدت عشق رسالت کاثمرہ ہے،کیونکہ صدق، عشق ،محبت ،وفا اور قربانی کی انتہا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ ہیں۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 275486 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More