بیجنگ سرمائی گیمز کا انتظار ختم

بیجنگ سرمائی گیمز 2022کی افتتاحی تقریب اب محض چند گھنٹوں کی دوری پر ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ دنیا کے ممتاز عالمی رہنماوں کے ہمراہ سرمائی گیمز کی شروعات کا اعلان کریں گے ،یوں بیجنگ باضابطہ طور پر گرمائی اولمپکس کے بعد سرمائی اولمپکس کی میزبانی کرنے والا دنیا کا پہلا شہر بن جائے گا۔اس وقت بیجنگ کے شہریوں کا جوش و خروش عروج پر ہے جبکہ شہر میں بھی جگہ جگہ سرمائی اولمپکس کا رنگ غالب ہے۔بیجنگ کی شاہراہیں ،پارکس ،عوامی مقامات ،شاپنگ مالز ، بس اڈے ،ریلوے اسٹیشن ،ائیرپورٹس ،سبھی مقامات پر سرمائی گیمز کے خیر مقدمی بینرز نصب ہیں جس میں اولمپک نعرے "مشترکہ مستقبل کے لیے ایک ساتھ" کو مختلف انداز سے بھرپور اجاگر کیا گیا ہے۔سرمائی گیمز میں پاکستان سمیت تقریباً 91 ممالک اور خطوں کے تقریباً 2872 کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان خصوصی مہمان کے طور پر بیجنگ سرمائی گیمز کی افتتاحی تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ دیگر عالمی رہنماوں میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن ،وسطی ایشیائی اور عرب ممالک سمیت متعدد ممالک کے رہنماء ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر ممتاز عالمی مہمان شامل ہیں۔

مجموعی طور پر بیجنگ سرمائی گیمز میں 07 مختلف ڈسپلن میں 15 گیمز شامل اور 109 ایونٹس ہوں گے۔ یہاں سرمائی اولمپکس کی تاریخ میں ایونٹس اور گولڈ میڈلز کی تعداد سب سے زیادہ ہے ،اس سے قبل جنوبی کوریا میں 2018کی پیونگ چانگ سرمائی گیمز میں ایونٹس کی تعداد 102 تھی۔ان میں آئس ہاکی ، اسکینگ ، اسپیڈ اسکیٹنگ ،فگر سکیٹنگ، کرلنگ ،اسنوبورڈ وغیرہ قابل زکر ہیں۔ان مقابلوں میں 2872 ایتھلیٹس شامل ہوں گے۔مجموعی طور پر آفیشلز سمیت یہ تعداد تقریباً ساڑھے بارہ ہزار بنتی ہے ۔اسی طرح جرنلسٹس کی تعداد بھی 8,210 سے زائد ہے جو وسیع پیمانے پر کوریج کی عکاسی کرتی ہے۔

اولمپکس کے محفوظ انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے انسداد وبا کے مضبوط ترین اقدامات اپنائے گئے ہیں ۔تمام شرکاء کی ویکسی نیشن لازم ہے اور کووڈ-19 منفی ٹیسٹ کے حامل افراد ہی کو چین میں داخلے کی اجازت ملی ہے ، کلوزڈ لوپ مینجمنٹ میں ٹیسٹنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے جو صبح چھ بجے سے رات گیارہ بجے تک فعال رہتا ہے۔ نتائج میں بھی تیزی لائی گئی ہے جس کے تحت صبح چھ سے دن بارہ بجے تک کیے جانے والے ٹیسٹ کے نتائج شام آٹھ بجے تک مل سکیں گے جبکہ دن بارہ بجے سے رات گیارہ بجے تک کے ٹیسٹ کے نتائج اگلی صبح چھ بجے لیے جا سکتے ہیں ، شرکاء کے لیے ماسک کا استعمال ضروری ہے ،سماجی دوری یا سوشل ڈسٹسنگ کو یقینی بنایا جائے گا ،ڈس انفیکشن اور وینٹیلیشن کا جدید نظام اپنایا گیا ہے۔دن میں دو مرتبہ ٹمپریچر چیک کیا جائے گا۔اس سے قبل شرکاء کی چین آمد سے پہلے بھی ایک ایپ کی مدد سے ان کے یومیہ صحت کا ڈیٹا رکھا گیا ہے۔

بیجنگ سرمائی گیمز کے بارے میں یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ یہ اپنی نوعیت کے "گرین ترین" اولمپکس ہوں گے۔لو کاربن اور توانائی کی بچت پر مبنی گرین اولمپکس کو یقینی بنایا جائے گا۔بیجنگ ،یان چھنگ اور جانگ جیا کھاو کے تمام چھبیس وینیوز 100فیصد گرین توانائی سے چلیں گے ، مطلب قابل تجدید توانائی ستعمال کی گئی ہے۔سادہ الفاظ میں وضاحت کی جائے تو جون 2019 سے لے کر مارچ 2022یعنیٰ پیرا اولمپک گیمز کے اختتام تک بتیس ہزار ٹن کاربن اخراج میں کمی واقع ہو گی۔اسی طرح یہاں استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ میں 80 فیصد گاڑیاں ہائیڈروجن فیول اور بجلی سے چلنے والی ہیں۔وینیوز پر کاربن ڈائی آکسائیڈ برف ساز ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔یہ دنیا میں برف بنانے کی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے، جسے پہلی بار سرمائی کھیلوں میں عملی طور پر استعمال میں لایا گیا ہے۔ جبکہ تمام وینیوز پر قدرتی وسائل ، نباتات اور حیوانات کے وسائل کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران پیدا ہونے والے پتھر اور لکڑی کے فضلے کو مقامی طور پر بطور وسائل استعمال میں لایا گیا ہے۔

افتتاحی تقریب کا زکر کیا جائے تو "سادہ، محفوظ اور شاندار" گیمز کے تصور کی روشنی میں تقریب کا دورانیہ تقریباً 100 منٹ ہے۔یہ تقریب بھی لو کاربن، سائنسی اور تکنیکی اختراعات کا عمدہ مظاہرہ ہو گی،جس کا مقصد بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے حامل ایک معاشرے کی تعمیر کی خواہش کا اظہار ہے۔اسٹیج ڈیزائن، آڈیو ،ویڈیو سمیت تمام چیزوں میں ٹیکنالوجی کا عمدہ رنگ دیکھنے کو ملے گا جبکہ دنیا بھر میں اربوں افراد یہ تقریب براہ راست دیکھ سکیں گے۔

اسی طرح بیجنگ سرمائی گیمز میں ٹیکنالوجی کے جدید رنگ بھی اس کی دلکشی کو مزید نکھار رہے ہیں۔ 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی بلٹ ٹرین سے گیمز کے حوالے سے الٹرا ہائی ڈیفینیشن ویڈیوز کی لائیو سٹریمنگ ، 5G + 4K / 8K + اے آئی ٹیکنالوجی کی نئی ایپلی کیشن کا عمدہ استعمال الٹرا ہائی ڈیفینیشن ڈسپلے، اور ہائی اسپییڈ ٹرین نیٹ ورکس میں چین کی تکنیکی مہارت کا بہترین مظاہرہ ہے۔اسی طرح اولمپک ویلجز میں روبوٹس سمیت خودکار مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ انسانی رابطے میں آئے بغیر وبا سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے۔یوں شاندار تیاریوں کی روشنی میں چین نے عالمی سطح پر سرمائی گیمز کو آگے بڑھانے سمیت دنیا کو درپیش چیلنجز بشمول کووڈ-19 کے مقابلے میں یکجہتی اور اتحاد کا مضبوط پیغام دیا ہے۔


 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 410302 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More