ایک ریاست کی ملکہ نے یہ اعلان کروا دیا کہ کل صبح جب میرے محل کا مرکزی
دروازہ کھولا جائے گا تب جس شخص نے بھی محل میں جس چیز کو ہاتھ لگا دیا وہ
چیز اس کی ہو جائے گی.
اس اعلان کو سن کر سب لوگ آپس میں بات چیت کرنے لگے کہ میں تو سب قیمتی چیز
کو ہاتھ لگاؤں گا.
کچھ لوگ کہنے لگے میں تو سونے کو ہاتھ لگاؤں گا، کچھ لوگ چاندی کو تو کچھ
لوگ قیمتی زیورات کو، کچھ لوگ گھوڑوں کو تو کچھ لوگ ہاتھی، کچھ لوگ دودھ
دینے والی گائے کو ہاتھ لگانے کی بات کر رہے تھے.
جب صبح محل کا مرکزی دروازہ کھلا اور سب لوگ اپنی اپنی من پسند چیزوں کے
لئے دوڑے.
سب کو اس بات کی جلدی تھی کہ پہلے میں اپنی من پسند چیزوں کو ہاتھ لگا دوں
تاکہ وہ چیز ہمیشہ کے لئے میری ہو جائے.
ملکہ اپنی جگہ پر بیٹھی سب کو دیکھ رہی تھی اور اپنے آس پاس ہو رہی بھاگ
دوڑ کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی اسی وقت اس بھیڑ میں سے ایک شخص ملکہ کی طرف
بڑھنے لگا اور آہستہ آہستہ چلتا ہوا ملکہ کے پاس پہنچ کر اس نے ملکہ کو چھو
لیا.
ملکہ کو ہاتھ لگاتے ہی ملکہ اس کی ہوگئی اورملکہ کی ہر چیز بھی اس کی ہو
گئی.
جس طرح ملکہ نے ان لوگوں کو موقع دیا اور ان لوگوں نے غلطیاں کی.
ٹھیک اسی طرح ساری دنیا کا مالک بھی ہم سب کو ہر روز موقع دیتا ہے، لیکن
افسوس ہم لوگ بھی ہر روز غلطیاں کرتے ہیں.
ہم اللہ کو حاصل کرنے کی بجائے اللہ کی بنائی ہوئی دنیا کی چیزوں کی آرزو
کرتے ہیں.
لیکن کبھی بھی ہم لوگ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ کیوں نہ دنیا کے بنانے
والے مالک کو پا لیا جائے.
اگر مالک ہمارا ہو گیا تو اس کی بنائی ہوئی ہر چیز بھی ہماری ہو جائے گی
|