ڈر جس کے آگے جیت نہیں تباہی ہے!!!

بنیادی سطح پر دیکھا جائے تو مسلم معاشرے میں کئی طرح کی سماجی واخلاقی برائیاں ہیں اور یہ برائیاں اس قدر ذہنوں اور سوچ میں اثر کرچکی ہیں کہ بیشتر طبقہ ان برائیوں کو برائی ماننے کیلئے بھی تیارنہیں ہے۔آج مسلم معاشرے میں جہاں شراب نوشی،جہیز،غیرشرعی رسومات، شادی بارات میں خرافات جیسی برائیاں عام ہوچکی ہیں اور ان برائیوں کی روک تھام کیلئے جس طبقے کو آگے آنا چاہیے تھا وہ خود ہی اسے جائز قرار دینے لگاہے اور ہر برائی کو ماڈرن نام دیکر یا پھر طریقہ کاربدل کر انجام دیکر اسے اپنے اوپر حلال کرنے پر ا?مادہ ہوچکاہے۔ان تمام برائیوں کے علاوہ سب سے اہم برائی جو دیکھی جارہی ہے وہ نشہ خوری کی عادت ہے،اس نشہ خوری کی عادت سے نوجوان طبقہ صحیح وغلط،اچھائی برائی،حرام وحلال،ثواب ،عذاب کا فرق بھول چکاہے۔ مسجدوں میں ہم کتنی ہی تقریریں کرلیں، کتنے ہی تحریریں لکھیں اس کااثر اس لئے نہیں ہورہاہے کہ اس برائی کو ختم کرنے کیلئے اجتماعی طو رپر فیصلے نہیں لئے جارہے ہیں۔بچوں کی برائی ماں باپ کے سامنے کی جاتی ہے تو ماں باپ ماننے کیلئے تیارنہیں،شاگردکی برائی استادکے سامنے کی جائے تو استادماننے کیلئے تیارنہیں،مخصوص اسکول یا تعلیمی ادارے کے بچوں کی شکایت مینجمنٹ سے کی جائے تو مینجمنٹ بْرا مان جاتاہے۔جب اسی طرح سے محلوں میں برائی ہونے کی بات کی جاتی ہے تو خود ساختہ محلے کے لیڈران اکڑ جاتے ہیں کہ ہمارے محلے کوبدنام کیاجارہاہے۔حقیقت میں یہ یہاں بات بدنام کرنے یا سراہانے کی نہیں بلکہ ڈرگس کی وجہ سے کتنے گھر تباہ وبرباد ہورہے ہیں،اْس پر غور کرنے کی بات ہے۔کسی کوبدنام کرنے سے یا کسی کو شرمسارکرنے سے کوئی فائدہ نہیں،لیکن جو نقصان پورے معاشرے کو ہورہاہے وہ غوروفکر کی بات ہے۔والدین اپنے بچوں پر نظررکھیں،دیکھیں کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ہر دن شام کو اسکول یا کالج سے لوٹنے کے بعد ا?پ کے بچے کہاں جارہے ہیں؟کون ا?پ کے بچوں کے ساتھ گھوم رہاہے،اْس کی مصروفیات کیا ہیں؟تنہائیوں میں کن عادتوں کا شکارہورہاہے؟۔کونسی دوائیاں،چاکلیٹس وکھا رہاہے؟کیونکہ بنیادی طو رپر ڈرگس کھلے عام استعمال نہیں کیاجاتا،بلکہ اس کیلئے الگ الگ طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ڈرگس کے معاملے کو لیکر ہم اس لئے سنجیدہ ہیں کہ یہ عادت ساری نسلوں کو تبادہ برباد کرتی جارہی ہے،جیسے شراب کو اْم الخبائث کا کہاجاتاہے،اْسی طرح سے گانجہ ،افیم، ہیرائن جیسی ادویات بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کابچہ ان عادتوں میں ملوث نہیں ہے تو اچھی بات ہے،لیکن کراس چیک کرنابھی ضروری ہے۔روزِ محشر میں جب لوگ جمع ہوتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ ہر ایک کاحساب کرتاہے،اسی دوران وہ ہر انسان کے اعمال کاجائزہ بھی لیتاہے تو وہ ایک دوسرے کی شہادت بھی لیتاہے۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ اﷲ تعالیٰ کو انسان کے اعمال کا پتہ نہیں ہوتا بلکہ اﷲ تعالیٰ ہر چیز کوجانتاہے،باوجود اس کے وہ کراس چیک کرواتاہے،تاکہ بندے کو اس بات کااطمینان ہوجائے کہ اﷲ تعالیٰ ثبوت بھی اپنے پاس رکھتاہے،تو انسان تو اْس کی معمولی مخلوق ہے،تو کیونکر اپنے بچوں کا کراس ویریفیکیشن نہیں کیاجارہاہے۔حالات بہت نازک ہیں،کب بچے بگڑ جاتے ہیں کسی کو اندازہ نہیں ہوتا،اس لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کی نگرانی کریں،اْنہیں تباہ ہونے سے بچائیں اور اْ ن کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے پابند رہیں۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197675 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.