مقصود کائنات کوبحیثیت انسان مختصر احاطۂ قلم کرنے کی جو
کوشش کی ہے،وہ آپ کی زیر نظر ہے۔
اللہ تعالی کی صفات پر غور کریں تو اس کائنات کو بنانے کا مقصد آپ بخوبی
سمجھ جائیں گے۔ جب کچھ نہ تھا،صرف اللہ ہی اللہ تھا اور اسی حالت میں رہتے
ہوۓ اللہ تعالی اعلان فرماتا کہو میں ایک ہوں تو کون تسلیم کرتا اور کون
انکار کرتا۔تسلیم کرنے کے لۓ بھی تو کوئ نہ کوئ ہونا چاہیے۔پھر اللہ فرماتا
بادشاہت صرف میری ہے تو اس کے لۓ کوئ حد بندی اور علاقہ تو چاہیے تھا،اسی
علاقے اور حد بندی کا نام کائنات ہے۔۔ پھر اللہ نے اعلان فرمانا چاہا کہ
میں عبادت کے لائق ہوں۔یہ فرمان کہاں کہاں لاگو ہو گا جہاں جہاں اللہ کی
حکمرانی ہے اللی کی حکمرانی تو اس کی بنائ ہوئ ساری کائنات پر ہے۔پھر اس
کائنات میں بھی تو کوئ عقل و شعور رکھنے والا اللہ کے فرمان کو سمجھنے
والا،کوئ زبان والا بول کر اور تسلیم کر کے عبادت کرنے والا بھی تو کوئ
چاہیے تھا اس کو پیدا کیا گیا اور وہ اقرار کرنے والی خوش قسمت مخلوق حضرت
انسان یعنی آپ ، میں اور تمام انسان ہیں۔کائنات لا محدود لیکن مختلف قسم کی
ہے۔اقرار وتسلیم اور عبادت کرنے والے بھی ایک جیسے نہیں ہیں وہ بھی مختلف
قسم کے ہیں۔کوئ کہیں پر فرشتہ ہے تو کوئ کہیں پر جن ہے اور کوئ کہیں پر
انسان ہے ۔ساری کائنات میں اس کے موسم اور خدوخال کے حساب سے مطابقت رکھنے
والی عقل و شعور اور عبادت کرنے والی مخلوق ضرور ہو گی۔ساری کائنات میں
موجود عبادت کرنے والی تمام مخلوقات تک اللہ نے اپنا خدا ہونے اور اپنی
بادشاہت کو تسلیم کرنے کا پیغام ضرور پہنچایا ہو گا۔
میرے پیارے بھائ انجینئر جہانگیر بدر نے مقصود کائنات کے موضوع پر کچھ
لکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ویسے تو یہ موضوع بہت بڑا ہے وہ اس لۓ کہ جو
اس کو سمجھ گیا وہی اللہ کے ہاں کامیاب و کامران ہو گا میں نے ایک ادنی سی
اور مختصر الفاظ میں وضاحت کی کوشش کی ہے۔شکریہ
|