طاغُوت کی اطاعت اور طاغُوت سے بغاوت !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالزُمر ، اٰیات 17 تا 22اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
والذین
اجتنبواالطاغوت
ان یعبدوھاوانابواالی
اللہ لہم البشرٰی فبشر عباد
17 الذین یستمعون القول فیتبعون
احسنهٗ اولٰئک الذین ھدٰہم اللہ واولٰئک ھم
اولواالاباب 18 افمن حق علیه کلمة العذاب افانت
تنقذمن فی النار 19 لٰکن الذین اتقواربہم لہم غرف من فو
قہا غرف مبنیة تجری من تحتہاالانھٰر وعدالله لایخلف اللہ المیعاد
20 الم تر ان اللہ انزل من السماء ماء فسلکه ینابیع فی الارض ثم یخرج
بهٖ زرعامختلفا الوانه ثم یھیج فترٰه مصفرا ثم یجعلهٗ حطاما ان فی ذٰلک لذکرٰی
لاولی الاباب 21 افمن شرح اللہ صدرهٗ للاسلام فھو علٰی نور من ربهٖ فویل للقٰسیة
قلوبہم من ذکر اللہ اولٰئک فی ضلٰل مبین 22
اے ہمارے رسُول ! انسانی نوع کے جس فرد نے ابلیس کے عالَمِ طاغُوت سے رشتہ توڑ کر اللہ کے عالَمِ جبرُوت سے رشتہ جوڑ لیا ہے تو اُس دانش مند اور ہدایت یافتہ انسان کے لیۓ اِس توفیق کی بشارت دی جاتی ہے کہ وہ حق کی ہر بات کو غور سے سُنتا ہے ، حق کی ہر بات سے اپنے لیۓ عملی نتائج اخذ کرتا ہے اور حق کی اُس بات پر صدقِ دل سے عمل بھی کرتا ہے لیکن نوعِ انسانی کے جس فرد نے اپنی بے عقلی سے ہدایتِ حق کا انکار کرکے جہنم میں جانے کا فیصلہ حاصل کر لیا ہے تو اُس کے لیۓ رجوعِ حق کے سوا جہنم سے بچنے کا کوئی بھی راستہ نہیں ہے ، اِن لوگوں میں سے جو لوگ حق قبول کر چکے ہیں یا حق قبول کریں گے تو اُن کے مُستقبل کے لیۓ ہمارے بناۓ ہوۓ وہ اعلٰی ٹھکانے ہیں جن میں اشجار و اثمار اور آب و اَنہار کی کوئی کمی نہیں ہے ، انسانی جزا و سزا کا یہ حال اُس بہار و خزاں کی طرح ہے جس کی آتی جاتی کیفیتوں کو آپ نے زمین پر اِس طرح دیکھا ہے کہ اللہ نے خلا سے زمین پر پانی برسایا ہے ، پھر اُس پانی کو زمین کے سوتوں ، چشموں اور دریاؤں سے گزار کر زمین کی رگوں اور ریشوں میں پُہنچایا ہے اور پھر زمین سے نکلنے والے اُس سبزہ و گُل کو انسان و حیوان کا رزق بنایا ہے اور پھر تُمہارے دیکھتے ہی دیکھتے اُس نے اِس سبزہ و گُل کی بہار پر خزاں کی زردی پیدا کردی ہے اور پھر خزاں کے سرد جھونکوں سے اُن خزاں گزیدہ پتوں کو جلا کر بُھس بنا دیا ہے لیکن بہار و خزاں کے اِن آتے جاتے موسموں میں اللہ جس انسان کا سینہ سلامتی کے لیۓ کھول دیتا ہے تو وہ انسان اُس نُورانی ہالے کے اُس نُور میں چل رہا ہوتا ہے جو نُور اُس کو جنت کی اُن بہاروں اور اُن آبشاروں تک پُہنچا دیتا ہے جن کا وہ حق دار ہوتا ہے اور جو انسان ہدایت کے اُس نُور سے دُور ہوتا ہے تو وہ اندھا انسان جہنم کے اندھے گڑھوں میں سے کسی اندھے گڑھے میں گر کر اپنے اُس اَندھے اَنجام کو پُہنچ جاتا ہے جس کا وہ مُستحق ہوتا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
گزشتہ اٰیات میں زمین کی جن دو انسانی جماعتوں کا ذکر کیا گیا تھا اُن دو جماعتوں میں سے زمین کی ایک وہ حق پرست جماعت ہے جو زمین پر ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ اہلِ حق کا ساتھ دیتی ہے اور ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ اہلِ حق کا ساتھ دیتی رہتی ہے اور دُوسری جماعت زمین کی وہ حق گریز جماعت ہے جو زمین پر ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ اہلِ باطل کا ساتھ دیتی ہے اور ہمیشہ سے ہمیشہ اہلِ باطل کا ساتھ دیتی رہتی ہے ، اِس سُورت کی اُن پہلی اٰیات کے اُس پہلے مضمون کے بعد اِس سُورت کی اِن دُوسری اٰیات کے اِس دُوسرے مضمون میں بھی اُسی پہلے کا یہ دُوسرا رُخ سامنے لایا گیا ہے کہ انسان کے اُس عالَمِ فکر و عمل میں ہمیشہ سے نیکی و بدی کی دو قوتیں برسرِ کار و برسرِ پیکار رہی ہیں جن میں سے ایک بڑی قُوت عالَمِ طاغُوت کی وہ طاغوتی قُوت ہے جس کا عالمی نمائندہ ابلیس ہے اور دُوسری عظیم قُوت عالَمِ جبرُوت و عالَمِ ملکوت کی وہ جبروتی و ملکوتی قُوت ہے جس کے عالمی نمائندے اللہ تعالٰی کے وہ نبی اور وہ رسُول ہیں جو اپنے اپنے وقت پر زمین پر آۓ ہیں اور اہلِ زمین کے لیۓ عالَم جبروت کی ملکوتی ہدایات چھوڑ کر دُنیا سے چلے گۓ ہیں ، اِس عالَمِ طاغُوت و عالَمِ جبروت کی علمی و فکری حقیقت یہ ہے کہ عالَم کی تخلیقی حقیقت وہ تاریکی ہے جس تاریکی میں وہ تاریک قُوتیں پیدا ہوتی ہیں ، جس تاریکی میں وہ پرورش پاتی ہیں ، جس تاریکی میں وہ پروان چڑھتی ہیں اور جس تاریکی میں وہ ایک دُوسری میں جذب ہوکر مُسلسل بڑھتی رہتی ہیں اِس لیۓ اِس عالَم کے اِس ظاہری رُخ کو روشن کرنے کے لیۓ ہر روز زمین پر سُورج طلوع ہوتا ہے تاکہ انسان اپنی اِس ظاہری آنکھ سے سیاہ و سفید کو دیکھ کر اپنی بصیرت و بصارت کے مطابق سیاہ و سفید میں فرق محسوس کرے اور اپنے آزاد ارادہِ دل کے ساتھ جہالت و بد عملی کی سیاہی کو چھوڑ کر علم و عمل کی روشنی میں آۓ اور اسی روشنی میں اپنے کارِ حیات کو پایہِ تکمیل تک پُہنچاۓ ، چونکہ عالَم کے اِس ظاہری رُخ کے پسِ پردہ اِس کا ایک باطنی رُخ بھی موجُود ہے اور اُس باطنی رُخ کی اصل بھی وہی تاریکی ہے اِس لیۓ عالَم کے اِس باطنی رُخ کے باطنی اندھیرے مٹانے اور اُن اندھیروں میں روشنی لانے کے لیۓ اِس عالَم میں اللہ تعالٰی کے حُکم پر اللہ تعالٰی کے وہ انبیاء و رُسل علیہم السلام بھی تشریف لاتے رہے ہیں جو اپنے اپنے زمانے میں انسان کے عقلی و فکری شعور کے مطابق انسان کو اپنا اپنا پیغامِ حق سنا کر دُنیا سے جاتے رہے ہیں اور اُن انبیاء و رُسل میں سیدنا محمد علیہ السلام اللہ تعالٰی کے وہ آخری نبی اور آخری رسُول ہیں جو قُرآن کی صورت میں حق کی ایک دائمی روشنی لے کر دُنیا میں تشریف لاۓ ہیں اور اہلِ زمین کے لیۓ حق کی وہی دائمی روشنی زمین میں چھوڑ کر زمین سے رُخصت ہوۓ ہیں جس دائمی روشنی پر زمین کی وہ تاریکی کبھی بھی غالب نہیں آسکتی جس کا وہ معروف نام طاغُوت ہے اور جس کا اِس سُورت سے پہلے سُورَةُالبقرة کی اٰیت 256 و 257 ، سُورَةُالنساء کی اٰیت 51 و 76 اور سُورَةُالمائدة کی اٰیت 60 میں بھی ذکر ہو چکا ہے ، طاغُوت کی اصل طغیان ہے جس کا حاصل وجُود وہ سرکش وجُود ہوتا ہے جو سرکش وجُود اپنے مقصد کے اعتبار سے ہی ایک سرکش وجُود نہیں ہوتا بلکہ اپنے مقصد اور وجُودِ مقصد دونوں کے اعتبار سے وہ سرکش وجُود ہوتا ہے جس کا اٰیاتِ بالا میں سے پہلی اٰیت میں ذکر کیا گیا ہے اور اِس تاریک وجُود کو مٹانے اور عالَم میں روشنی لانے والا وہی ایک نُور ہوتا ہے جس کا اٰیاتِ بالا کی آخری اٰیت میں ذکر کیا گیا ہے ، قُرآنِ کریم کے اِس کلام کا نتیجہِ کلام یہ ہے کہ دُنیا میں جہاں جہاں پر جو اندھیرا ہے وہ بھی انسانی نظر کے سامنے ہے اور جہاں جہاں پر جو اُجالا ہے وہ بھی انسانی نظر کے عین سامنے ہے اور انسان چونکہ عقل و شعور کا مالک ہے اِس لیۓ اُس نے یہ فیصلہ بذاتِ خود کرنا ہے کہ اُس نے ایمان کے اُجالے میں چلتے ہوۓ جنتِ موعُود میں جانا ہے یا کفر و شرک کی تاریکی میں چلتے ہوۓ جہنمِ موعُود میں جانا ہے ، یعنی بقول شخصے کہ ؏

رُخِ روشن پہ رکھ کر شمع ہم سے وہ یہ کہتے ہیں

اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا اِدھر پروانہ آتا ہے
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 460951 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More