عورت میں خدا کی صفت

زمانہ جاہلیت سے لے کرآج تک مر د نے ہمیشہ عورت کو ناقص العقل اور کمزورسمجھا ۔ فوج ہویاپولیس پائلٹ ہویابس ہوسٹس وکیل ہوں یاجج کرکٹ کامیدان ہویالڑائی کااکھاڑامیں عورت نے مرد کو کئی بار پچھاڑا ہیمگرمردذات اسے ماننے کوتیارنہیں۔ اس موضوع پر بہت کچھ لکھا گیا اور لکھا جاتا رہے گاپھربھی لگتاہے یہ بے سود ہے۔دانشور،فلسفی نفسیات دان،اس گتھی کو سلجھانے کی کوشش میں چاروں شانے چت رہے۔ اگریہاں پرصرف فیس بک کی مثال دوں تو ایک لڑکا جب لڑکی کی آئی ڈی سے کوئی پوسٹ کرتا ہے اس کی فرینڈز لسٹ کی تعداد اور فلورزہزاروں میں ملیں گے۔وہ صرف نام لڑکی کا استعمال کرتا ہے۔ گوگل سے کسی بھی خوبصورت لڑکی کی فوٹو لگاتا ہے اوروہ صرف اتنا لکھتا ہے۔( آئی ایم فیلنگ سیڈ ) لیکن اس کے کمنٹس گنتی میں نہیں آتے۔ اس کے مقابل آپ شہرہ آفاق ادیب ہوں یا کوئی بہت مشہور دو چار قریبی احباب ہی دو حرفی کمنٹ دیں گے۔ گویا حسن زن کے مقابلے آپ کچھ بھی نہیں یعنی سب بے معنی ہیں۔میرے بہت ہی سینئرترین آرٹیکلز رائٹزہیں انکے آرٹیکلز ہیں جنہیں مجھ جیسے نئے رائٹرز نہ صرف پڑھنے بلکہ کمنٹ کرنے میں بھی تاخیرنہیں کرتے مگراس پھربھی گنتی کے کمنٹ ہی ہوتے ہیں مگرآپ کسی عورت رائٹرکی فیسبک کو چیک کریں تو اس پردرجنون کمنٹس ہوتے ہیں اورانباکس کاتوپوچھیں ہی مت ہروقت میسنجرکی بیل سے سردردہونے لگتاہے ۔میری ایک دوست کی شادی کوابھی ایک ہی دن ہوا تھا کہ ایک دعوت پرجاناہواوہ بتاتی ہے کہ وہ کھانا کھانے کے بعد محفل کو رنگین بنانے کیلئے گانے بجانے شروع ہوگئے ایک عورت وہاں ناچنے لگی اور مجمع سا لگ گیا میں بھی دیکھا دیکھی میں اس محفل میں تماشائی بن گئی اور سب کو کی طرح تالیاں بجانے لگی مگر اچانک جیسے مجھ پر کوئی بجلی سی گری ہو میرے خاوند نے مجھے بازو سے پکڑ کے کھینچا اور ایک طرف لے گئے اور ایسا محسوس ہو رہا تھایہ میرے خاوند نہیں ہیں ان کے اندر کوئی جن گھس گیا ہے اور وہی بول رہا ہے میرا قصور تھا میں کچھ زیادہ نہ بولی کیونکہ مجھے پتا تھا غصہ کے وقت شیطان حاوی ہوتا ہے یہ نہ ہو مجھے آج ہی طلاق دے دیں بات صرف طلاق کی نہیں ہر لڑکی شادی سے پہلے کئی رشتے آتے ہیں مگر طلاق کے بعد اندھا، لولا،لنگڑا ، نشئی مطلب جس کو اس دنیامیں کوئی نہیں پوچھتا وہ طلاق یافتہ لڑکی کیلئے ہوتا ہے چاہے طلاق کا ذمہ دار خود مرد ہی کیوں نہ ہو طعنے ہمیشہ عورت پرہی کسے جاتے ہیں اس لیے ہر عورت طلاق کے نام سے ڈرتی ہے ہمارا جھگڑا ہوااس میں میرا ہی قصور تھا کیونکہ ہمارے بابا دادا مولوی خاندان کے ہیں اور ایسی محفلوں میں ہمارا خاندان جاتا ہی نہیں اور میں ان کے ساتھ شام تھی میں نے بعد جب سوچا تو ایک حدیث مبارکہ ذہن میں آئی جس کا مفہوم یو ہے کہ آپ جس کے ساتھ رہو گے اسی کے ساتھ اٹھائے جاؤ گے اﷲ پاک ایسے لوگوں سے بچائے رکھے اور اپنے پیارے آقاکے اسوہ حسنہ پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔ ہمارے مالک مکان کا لڑکا اپنی بیوی کو آئے روز زور زور سے گالیاں دے رہا ہوتا ہے اور وہ عورت چوں تک نہیں کرتی صرف وہ لڑکا نہیں آج کل ہر جگہ ہر مرد عورتوں کو گالیاں دیتا ہے جسے عام بات سمجھا جاتا ہے کیونکہ مرد اسے اپنی پراپرٹی سمجھتا ہے ایک جگہ ایک وکیل کی لکھی تحریرپڑھ رہی تھی جس میں ایک عورت نے اپنے مرد پر نامردی کی تہمت لگا کر خلع کا کیس دائر کردیاحالانکہ وہ ایک اچھی پڑھی لکھی فیملی تھی انکے دو معصوم سے بچے تھے لیکن خاتون بضِد تھی کہ اْسکو ہر حال میں خْلع چاہیے، جبکہ اس کا شوہر شدید صدمے کی کیفیت میں تھا،ِجج صاحب اچھے آدمی تھے اْنہوں نے کہا کہ آپ میاں بیوی کو چیمبر میں لے جا کر مصالحت کی کوشش کرلیں شاید بات بن جائے۔ چیمبر میں دونوں میاں بیوی آمنے سامنے بیٹھے تھے وکیل نے عورت سے مخاطب ہو کرپوچھا آپ کو اپنے شوہر سے کیا مسئلہ ہے"؟" وکیل صاحب یہ شخص مردانہ طور پر کمزور ہے"وکیل صاحب اسکی بات پرحیران رہ گیئے ویسے تو وکلاء کا کچہری میں زیادہ تر بے باک خواتین سے ہی واسطہ پڑتا ہے لیکن اْس خاتْون کی کْچھ بات ہی الگ تھی۔اْسکے شوہر نے ایک نظرِ شکایت اْس پر ڈالی اور وکیل کی طرف اِمداد طلب نظروں سے گْھورنے لگا، وکیل نیسوال کرنا شْروع کر کیا۔ جب اْس سے پْوچھا " کیا آپکا اپنے مرد سے گْزارہ نہیں ہوتا" ؟ تو کہتی کہ ماشاء اﷲ دو بچے ہیں ہمارے یہ جسمانی طور پہ تو بالْکل ٹھیک ہیں"" تو بی بی پِھر مردانہ طور پر کمزور کیسے ہْوئے"؟!!وکیل نے استفسار کیا۔وکیل صاحب! میرے بابا دیہات میں رہتے ہیں اور زمینداری کرتے ہیں ہم دو بہنیں ہیں میرے والد نے ہمیں کبھی"دھی رانی" سے کم بْلایا ہی نہیں جبکہ میرے شوہر مْجھے" کْتی" کہہ کے بْلاتے ہیں !!" یہ کونسی مردانہ صِفت ہے وکیل صاحب ؟- مْجھ سے کوئی چھوٹی موٹی غلطی ہو جائے تو یہ میرے پْورے میکے کو گالیاں دیتے ہیں!! آپ ہی بتائیں کہ اِس میں میرے مائیکے کا کیا قصْور ہے ؟ یہ مردانہ صِفت تو نہیں نا کہ دْوسروں کے گھر والیوں کو گالی دی جائے !!وکیل صاحب۔! میرے بابا مْجھے شہزادی کہتے ہیں اور یہ غْصے میں مْجھے " کنجری" کہتے ہیں !!وکیل صاحب ! مرد تو وہ ہوتا ہے نا جو کنجری کو بھی اِتنی عزت دے کہ وہ کنجری نہ رہے اور یہ اپنی بیوی کو ہی کنجری کہہ کر پْکارتے ہیں !! یہ کوئی مردانہ بات تو نہیں ہوئی نا 'وکیل صاحب اب آپ ہی بتائیں کیا یہ مردانہ طور پر کمزور نہیں ہیں" ؟؟ اْسکا شوہر اْسکی طرف دیکھ کر بولا " اگر یہی مسئلہ تھا تو تْم مْجھے بتا سکتی تھی نا مْجھ پر اِس قدر ذہنی ٹارچر کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ شوہر نے آہستہ سے کچھ کہاجوسنائی نہ دیا" آپ کو کیا لگتا ہے آپ جب میری ماں بہن کے ساتھ کِسی ناجائز رِشتے کو جوڑتے ہیں تو میں خْوش ہوتی ہْوں؟اِتنے سالوں سے آپکا کیا گیا یہ ذہنی تشدْد برداشت کر رہی ہْوں اِسکا کون حساب دے گا ؟!! بیوی کا پارہ کِسی طور کم نہیں ہو رہا تھا۔خیر جیسے تیسے مِنت سماجت کر کے سمجھا بْجھا کے اْنکی صْلح کروائی شوہر نے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ اب کبھی اپنی بیوی کو گالی نہیں دے گا اور پھر وہ دونوں چلے گئے۔وکیل صاحب لکھتے ہیں خود میرا سر شرم سے جْھک گیا-میں کافی دیر تک وہیں چیمبر میں سوچتا رہا کہ گالیاں تو میں نے بھی اْس خاتْون کو اْسکے پہلے جواب پر دِل ہی دِل میں بہت دی تھیں تو شاید میں بھی نامرد ہْوں اور شاید ہمارا مْعاشرہ نامردوں سے بھرا پڑا ہے۔گھروں میں جھگڑے ذہنی پریشانی کی وجہ سے بات گالم گلوچ تک چلی جاتی ہے اس کے نتائج یا تو بچوں می احساس کمتری یا طلاق پرختم ہوتی ہے۔ ہم عورتوں کو بھی چاہیے مسائل جتنے بڑے ہوں ہمیں خود ان سے نمٹنا چاہیے کیونکہ رب اور ماں کے درمیان فرق صرف ایک پردے کا ہے اسی لیے خدا کی کئی صفتیں عورت میں سمائی ہوئی ہیں جس میں معاف کردینا سب سے افضل ہے چاہے وہ ماں کے روپ میں بہن ک روپ میں یا بیوی کے روپ میں وہ مردی کئی خطائیں معاف کردیتی ہے اگر مرد بھی ظالم جابر کے بجائے مجازی خدا بن جائے تو عورت کے چہرے پر ہروقت مسکان رہے۔
 

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 30848 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.