خودکشی ایک ایسا طرز عمل ہے جس میں انسان اپنی جان خود
لیتا ہے اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہ سوال اہم ہے کہ انسان
ایسا کیوں کرتا ہے انسان ناامیدی کی اتنی حد کراس کر لیتا ہے کہ اس کو اپنے
وجود پر بھی رحم نہیں آتا ۔
پاکستان میں خودکشیوں کی تعداد میں خطر ناک حد تک روز بہ روز اضافہ ہو رہا
ہے ابھی پچھلے دنوں جناح اسپتال میں زہر اخراج کے ڈیپارٹمنٹ جانے کا اتفاق
ہوا وہاں پر انتہائی دل دہلا دینے والے مناظر تھے ہم بحثیت معاشرہ ذہنی
بیماری کو بیماری کیوں نہیں سمجھتے ؟ ہم کیوں نہیں سمجھتے کہ اسٹرس جان
لیوا مرض ہے ؟ ہم پڑھ لکھ کہ بھی جدید دنیا کے مسئلوں کو کیوں نہیں سمجھتے
؟
خودکشیوں کی ایک بڑی وجہ عدم برداشت تو ہے ہی لیکن ماں باپ کا اولاد کی
باتوں اور فیصلوں پر دھیان نا دینا بھی اس مسئلے کو بڑھا رہا ہے کہیں نمبر
کم آنے پر کوئی دل برداشتہ ہوگیا یا گھر میں کہیں لڑائی ہو گئی لیکن
نوجوانوں میں رشتہ کو لے کے خودکشیوں کا رجحان بہت بڑھ رہا ہے کہیں ماں باپ
قبول نہیں کر رہے اور کہیں پسند کی شادی نہیں ہو پا رہی ۔
ہم دین اسلام کے پیروکار ہیں اور اسلام پسند کی شادی کی اجازت دیتا ہے تو
پھر ہم کیوں اپبے بچوں پر اپنی مرضی مسلط کرتے ہیں صرف اپنی ناک بچانے کی
خاطر یا اپنی فرسودہ رسموں کی خاطر اپنی بچوں کی زندگی کے خود قاتل بنتے
ہیں ۔
بچے اگر اسٹرس میں ہیں تو ان کے تبدیل روئیے آپ کو بہت کچھ بتا رہے ہیں
انہیں اس وقت ٹائم کی ضرورت ہے انہیں ضرورت ہے ایسے بندے کی جس سے وہ اپنے
دل کی بات شئیر کر سکیں اور اسٹریس کم کر سکیں ۔
خودکشی ایک ذ ہنی بیماری ہے جہاں پر پہنچ کر انسان اچھے اور برے کام کی
صلاحیت کھو دیتا ہے اور ایسا عمل کر گزرتا ہے جو اس کی جان لے سکتا ہے
پاکستان میں خودکشیوں کا رجحان دیکھ کر یہ مطلب اخذ کیا جا سکتا ہے کہ سماج
میں نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ وہ مسائل جو
اتنے تندرست نوجوانوں کو اس حد تک لے جاتے ہیں انہیں کیسے روکا جائے ۔
|