قلم چھوڑ ہڑتال
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
قلم چھوڑ ہڑتال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذوالفقار علی بخاری "امی ۔۔۔امی ۔۔" "میری پہلی کہانی شائع ہوئی ہے"۔ معصب بہت خوش تھا۔ اُس نے پورے خاندان میں یہ بات پھیلا دی تھی کہ آئندہ آنے والے رسالے میں اُس کی کہانی شائع ہوگی۔ اُسے مدیر کی جانب سے اطلاع مل چکی تھی کہ کہانی شائع ہوگی، فہرست بھی اُسے ایک دوست نے ارسال کر دی تھی۔ دن پر دن گذرتے گئے معصب کی پریشانی بڑھتی گئی اُس کے دوستوں نے مذاق اُڑایا۔ رشتے داروں نے بھی لکھاری ہونے کے طعنے دیے۔ بازاروں کے چکر لگا لگا کر تھکا گیا تو اُس نے اُس قلم کو توڑ ہی دیا جس سے کہانی لکھ کر بھیجی تھی۔ رسالہ نہ مل سکا تھا جس نے معصب کا دل ہی توڑ دیا تھا۔ برسوں بعد ایک رسالے کو دیکھا تو اُس کا دل ہی ٹوٹ گیا۔ کہانی کا عنوان اورمواد ایسا تھا کہ اُس نے سوچا کاش میں لکھتا تو آج ایسا نہ ہوتا۔ اُسے قلم چھوڑ ہڑتال کی قیمت کا آج احساس ہو رہا تھا کہ اُس نے انجانے میں کتنی بڑی غلطی کرلی ہے۔ ۔ختم شد۔
|