ہارس اینڈ کیٹل شو اور کے پی ٹیموں کا انتخاب


سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے بعض ایسوسی ایشنز کو پچاس ہزار روپے دئیے ہیں جنہیں ساتھ میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ٹیموں کیلئے کھیلنے کی کٹس بنائیں یہ پچاس ہزار روپے کس مد میں دئیے گئے . کیا یہ سالانہ گرانٹس کا حصہ ہے یا پھر انہیں "دس خوشی " میں دئیے گئے ہیں یہ بھی ایک بڑا سوال ہے.

پنجاب میں ہونیوالے نیشنل ہارس اینڈ کیٹل شو میں پانچ مختلف کھیلوں کیلئے خیبر پختونخواہ کی ٹیمیں یقینی طور پر آج روانہ ہونگی لاہور میں ہونیوالے ہارس اینڈ کیٹل شو دس سے بارہ مارچ کو ہونگے جس میں فٹ بال ' والی بال 'ہاکی ' کبڈی اور ریسلنگ کے مقابلے ہونگے.فٹ بال ' کبڈی ' اور ہاکی سمیت والی بال کے ٹیم ایونٹ کے مقابلے ہونگے جبکہ ریسلنگ میں ستاون کلوگرام ' اکسٹھ کلوگرام ' پینسٹھ کلوگرام ' ستر کلوگرام ' چوہتر کلوگرام ' نواسی کلوگرام ' چھیاسی کلوگرام ' بانوے کلوگرام ' ستانوے کلوگرام سمیت ایک سو پچیس کلوگرام کے مقابلے ہونگے. خیبر پختونخواہ کی ٹیمیں مکمل کردی گئی ہیں اور ان کیساتھ ریجنل سپورٹس آفیسر عزیز اللہ خان بطور چیف ڈی مشن جائینگے اور لاہور کے فورٹریس سٹیڈیم میں یہ مقابلے کروائے جائینگے.

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے صوبے کی نمائندگی کرنے والے ان پانچ کھیلوں کے ٹیموں کا انتخاب بھی کرلیا ہے تاہم حیران کن طور پر ان مقابلوںمیں بعض ایسوسی ایشنز کو بالکل نظر انداز کیا گیا . نہ صوبے بھر میں کوئی ٹرائلز لئے گئے نہ ہی اعلامیہ جاری ہوا کہ کون منتخب ہوا اور نہ ہی سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت ریجنل سپورٹس آفس پشاور سمیت ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس نے یہ بتانے کی زحمت گوارہ کی کہ کن لوگوں کا انتخاب ہوا ہے اور کس بنیاد پر ہوا ہے فٹ بال ٹیم کے انتخاب میں ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا نہ ہی اس حوالے سے کسی کو بتایا گیا . ٹیم کا انتخاب شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم میں کیا گیا اور اس کے ساتھ بطور کوچ ڈی ایس او ہری پور کو بھیجا جارہا ہے . جنہیں سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے فٹ بال کوچ کی حیثیت لیا تھا اور ابھی ڈی ایس او ہری پور کے حیثیت سے کام کررہے ہیں ' والی بال ٹیم کے انتخاب میں والی بال ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو کہاگیا ہے کہ وہ ٹیم کا انتخاب کریں ساتھ میں انہیں یہ بھی ہدایت کی گئی ہیں کہ وہ کھلاڑیوں کیلئے کٹس کا بندوبست بھی کریں .کبڈی کے کھلاڑیوں کا انتخاب بھی کیا گیا ہے جنہیں یہ کہا جارہا ہے کہ وہ خود اپنے خرچے پر لاہور پہنچ جائیں جہاں سے ٹی اے ڈی اے ملنے کے بعد انہیں ادائیگی کی جائیگی.ہاکی کے کھلاڑی ہارس اینڈ کیٹل شو میں کیا کارکردگی دکھائیں گے جب سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے ان سے پریکٹس کرنے کی جگہ بھی لے لی اور پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر کے دعوے کے مطابق آسٹرو ٹرف کیلئے پرانا نکال دیا مگر ابھی نئے آسٹرو ٹر ف کا کوئی اتہ پتہ بھی نہیں.ایسے میں خیبر پختونخواہ کی ہاکی ٹیم پنجاب میں کیا خاک کارکردگی کا مظاہرہ کرینگی.

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے بعض ایسوسی ایشنز کو پچاس ہزار روپے دئیے ہیں جنہیں ساتھ میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ٹیموں کیلئے کھیلنے کی کٹس بنائیں یہ پچاس ہزار روپے کس مد میں دئیے گئے . کیا یہ سالانہ گرانٹس کا حصہ ہے یا پھر انہیں "دس خوشی " میں دئیے گئے ہیں یہ بھی ایک بڑا سوال ہے.

سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ٹیموں کے انتخاب کیلئے اوپن ٹرائلز سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کیوں نہیں کئے ' کیا سپورٹس ڈائریکٹریٹ پشاور میں ہونے کی وجہ سے سب کھیلوں پر پشاور کا حق بنتا ہے یا پھر اگر دوسرے اضلاع کے کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا گیا ہے تو اسے اوپن کیوں نہیں کروایا گیا ' تاکہ نئے کھلاڑی بھی ٹرائلز کیلئے آسکتے .اب یہ کہا جارہا ہے کہ وقت کم تھا اسی وجہ سے ٹرائلز نہیں لئے گئے اور بہترین ٹیموں کا انتخاب کیا گیا ہے جو پنجاب گیمز میں خیبر پختونخواہ کی بہترین نمائندگی کرینگی . اگر یہ ٹیمیں اتنی ہی بہترین بنی ہیں تو پھر چوری چھپے ٹیمیں بنانے کی ضرورت کیا تھی . حالانکہ کبڈی کی ٹیم کے انتخاب کیلئے دس روز قبل ہی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے متعلقہ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری کو ہدایت کی تھی. جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کو کم از کم بیس دن قبل اس پروگرام کا پتہ تھا پھر یہ کوتاہی اور چوری چھپے والا کام کیوں کیا گیا '

پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے کے مطابق ٹی اے ڈی اے ' یونیفارم ' رہائش اور لوکل ٹرانسپورٹ کی سہولت پنجاب حکومت فراہم کرے گی جبکہ فٹ بال میں اٹھارہ کھلاڑی دو آفیشل ' ہاکی میں اٹھارہ کھلاڑی دو آفیشل ' کبڈی میں چودہ کھلاڑی دو آفیشل ' والی بال میں بارہ کھلاڑی دو آفیشل اور ریسلنگ میں دس کھلاڑی اور دو آفیشل کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہیں جس سے پانچ کھلاڑیوں میں بہتر کھلاڑی اور دس آفیشل کیساتھ تعداد 82 بنتی ہیں.جبکہ انہیں سات مارچ کو پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہیں.

وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی وزارت کا یہ حال ہے کہ ٹیموں کا انتخاب "جہاں ہے اور جلدی میں " کروایا گیا ' سرکاری کھاتے میں جانیوالے ان مقابلوں کیلئے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اپنی طرف سے بہترین ٹیموں کا انتخاب کیا ہوگا لیکن ان ٹیموں نے پریکٹس کہاں پر کی ' یہ بھی بڑا سوالیہ نشان ہے جبکہ اسی کے ساتھ ساتھ کیا سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی کوئی اپنی پالیسی ہے کہ جب ایک طرف کوچ کو انتظامی عہدے پر تعینات کردیا تو پھر بطور کوچ اسے ٹیم کیساتھ بھیجنے کی ضرورت ہی کیا ہے یا وزیراعلی کی وزارت میں بیٹھے بیورو کریٹ اور کئی دہائیوں سے ایک ہی سیٹ پر بیٹھے مخصوص افسران " ھم شپیلی وخی اور ھم ستوان خوری " والا کام کرنا چاہتے ہیں ویسے یہ وہ سوال ہیںجو وزیراعلی خیبر پختونخواہ ' سیکرٹری سپورٹس اور نئے آنیوالے ڈائریکٹر جنرل سپورٹس کو کرنے کی ضرورت ہے

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 498382 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More