انکارِ اٰیات اور اَنجامِ انکارِ اٰیات !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالمؤمن ، اٰیت 69 تا 77 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
الم
ترالی الذین
یجادلون فی اٰیٰت
اللہ انٰی یصرفون 69
الذین کذبوابالکتٰب وبما ارسلنا
بهٖ رسلنا فسوف یعلمون 70 اذالاغلٰل فی
اعناقھم والسلٰسل یسحبون 71 فی الحمیم ثم
فی النار یسجرون 72 ثم قیل لھم این ماکنتم تشرکون
73 من دون اللہ قالوا ضلواعنا بل لم نکن ندعوا من قبل شیئا
کذٰلک یضل اللہ الکٰفرین 74 ذٰلکم بما کنتم تفرحون فی الارض بغیر
الحق وبما کنتم تمرحون 75 ادخلواابواب جھنم خٰلدین فیھا فبئس مثوی
المتکبرین 76 فاصبر ان وعداللہ حق فامانرینک بعض الذی نعدھم او نتوفینک
فالینا یرجعون 77
اے ہمارے رسُول ! کیا آپ نے اُن لوگوں کا حال نہیں دیکھا ہے جو اللہ کی اٰیات کے بارے میں اُلجھتے رہتے ہیں اور وہ اپنی اِس فرقہ بندی کے باعث بہٹک کر کہاں سے کہاں تک پُہنچ جاتے ہیں ، یہ وہی فتنہ پرور لوگ ہیں جو اِس وقت اسی طرح اللہ کی اِس کتاب کو جُھٹلا رہے ہیں جس طرح یہ اِس سے پہلے لوگ ہمارے سارے رسُولوں پر نازل ہونے والی ساری کتابوں کو جُھٹلاتے رہے ہیں اور یہ لوگ بھی جلد ہی اپنے اُس بُرے اَنجام کو دیکھ لیں گےجس بُرے اَنجام کو اِن سے پہلے لوگ اِن سے پہلے دیکھتے رہے ہیں ، جب اِن پر وہ بُرا وقت آۓ گا تو اِن کی گردنوں میں وہ بھاری طوق ہوں گے جن کی بھاری زنجیروں کے ذریعے اِن کو کھینچ کر اُس جلنے اور جلانے والی جہنم تک پُہنچا دیا جاۓ گا جہاں پہلے اُن کو یہ کہہ کر کھولتے ہوۓ پانی میں ڈالا جاۓ گا کہ یہ تُمہاری دُنیا میں کی جانے والی اُس اکڑنے خانی کی پہلی پہلی مہمانی ہے جس کا دُنیا میں تُم نے مظاہرہ کیا ہے اور اِس کے بعد جب اِن کو جہنم میں جھونکا جاۓ گا تو اُس وقت اِن سے پُوچھا جاۓ گا کہ کہو کہاں ہیں آج تُمہارے وہ خُدا جن کی تُم اللہ کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے ، وہ کہیں گے کہ وہ تو ہم سے کھو گۓ ہیں لیکن اُن کے کھو جانے کے بعد آج ہم پر یہ حقیقت بہر حال کُھل گئی ہے کہ ہم دُنیا میں اللہ کو چھوڑ کر جن ہستیوں کی بندگی کیا کرتے تھے وہ محض بے حقیقت وجُود تھے اِس لیۓ درحقیقت ہم کسی کی بندگی کرتے ہی نہیں تھے اور اُن لوگوں کا یہ اقبالِ جرم بھی اُن کی اُس سزاۓ جہنم کی توثیق کر دے گا جو اُس وقت اُن کو دی جاۓ گی کیونکہ جو لوگ ایسے گم راہ ہوتے ہیں اُن کا اَنجام بھی ایسا ہی رُسوا کُن اَنجام ہوتا ہے لہٰذا اُن سے کہا جاۓ گا کہ اَب تُم دائمی طور پر جہنم کے اِس بُرے ٹھکانے میں داخل ہو جاؤ جو تُمہارے اُن بدترین اعمال کا ایک بدترین مآل ہے اور ہم نے اپنے رسُول سے بھی کہدیا ہے کی آپ صبر و ثبات اور حوصلے کے ساتھ اِن مُنکرینِ اٰیات کا مقابلہ کریں اور اللہ کے اُس بر حق مکافاتِ عمل کے برحق وعدے کا انتظار کریں جس بر حق وعدے نے ظاہر ہونا ہے ، ہم اِن لوگوں کے کُچھ بدترین اعمال کے بدترین نتائج دُنیا میں ہی آپ کے سامنے لے آئیں گے اور کُچھ نتائج کا مزہ اِس دُنیا کے بعد ملنے والی زندگی میں اِن کو چکھائیں گے جس دن ہمارے یہ سارے مجرم لوٹ پلٹ کر سیدھے ہمارے پاس آئیں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کا جو مُفسر مفہوم ہم نے تحریر کیا ہے اُس مُفسر مفہوم کا مقصدی و مرکزی مضمون یہ ہے کہ زمین پر جب تک دینِ حق کے اصل ماخذ کی حامل اُمتیں دینِ حق کے اصل ماخذ کی حامل رہی ہیں تب تک وہ اُمتیں زمین میں اہلِ زمین کے مُخالف دین فتنوں کا شکار نہیں ہوئی ہیں لیکن جب زمین پر اُن اُمتوں کے اَحبار و رُہبان اُن اُمتوں میں اپنے اپنے فسادی فرقے بنا لیتے ہیں تو اُن اُمتوں کو وہ فرقہ پرست اَحبار و رُہبان دین کے اصل ماخذ سے ہٹا کر اپنے اپنے فرقے کا تابعِ مُہمل بنا دیتے ہیں جس کے بعد وہ اُمتیں صرف نام کی حد تک ایک اُمت رہتی ہیں لیکن حقیقتا اُس وقت اُن اُمتوں کی موت واقع ہو جاتی ہے اور اُن اُمتوں کے وجُود سے نکلنے والے فرقے ہی اُن مٹنے والی اُمتوں کی جگہ لے لیتے ہیں جن کے پاس اللہ تعالٰی کا عادلانہ دین نہیں ہوتا بلکہ اُن کا ایک خود ساختہ فرقہ پرستانہ دین ہوتا ہے جس کی وہ انسانوں کو دعوت دیتے ہیں ، قُرآنِ کریم کی اٰیاتِ بالا کے مطابق سابقہ اُمتوں کے یہ سابقہ دینی فرقے عہدِ نبوی میں بھی اہلِ اسلام کے آس پاس موجُود تھے اور وہ گم راہ دینی فرقے اللہ تعالٰی کی اُن اٰیاتِ نازلہ میں بھی اپنی اپنی مین میخ نکال کر اُن اٰیاتِ نازلہ کو اپنے اپنے گم راہ فرقے کے گم راہ خیالات کے مطابق ڈھالنا چاہتے تھے اور اپنی اُس فرقہ وارانہ خواہش کے تحت جب بھی اور جہاں بھی اُن کو کوئی موقع ملتا تھا تو وہ اپنے اُس ابلیسی جذبے کو تسکین پُہنچانے کے لیۓ اللہ تعالٰی کی اُن اٰیاتِ نازلہ کے بارے میں بے تُکے سوالات بھی کرتے تھے اور اُن اٰیاتِ نازلہ کے بارے میں بے تُکے بحث مباحثے بھی رچاتے رہتے تھے جو اٰیات عہدِ نبوی میں نازل ہوتی تھیں ، ہر چند کہ قُرآنِ کریم کا پیش کیا ہوا دین صحت مند اور مُثبت سوال و جواب کی حوصلہ افزائی کرتا ہے لیکن اِن سوال و جواب کے لیۓ وہ دلیل کا مطالبہ کرتا ہے اور قُرآنِ کریم اِس اَمر کی شہادت دیتا ہے کہ جو انسان کسی عقلی و فکری دلیل کے ساتھ کوئی سوال کرتا ہے تو قُرآن اُس انسان کی اُس دلیل کا ایک معقول دلیل کے ساتھ جواب بھی دیتا ہے لیکن فرقہ پرستی چونکہ ایک ایسا مُتعدی مرض ہے جو فرقہ پرستوں کی ایک فرقے سے دُوسرے فرقے تک جاتا ہے اور پھر اُس کے ہر فرقہ پرست جماعت و فرد کو عقل و شعور کی نعمت سے محروم کردیتا ہے اِس لیۓ کسی فرقہ پرست جماعت یا فرد کے پاس بدزبانی کے سوا کسی بھی دلیل کا کبھی بھی کوئی جواب نہیں ہوتا اور کسی بھی فرقے اور اُس کے افراد کے پاس چونکہ کوئی عقل و دلیل نہیں ہوتی اِس لیۓ وہ خود ذلیل ہونے اور اپنے ساتھ اپنے مُخاطب کو ذلیل کرنے کے لیۓ ہمیشہ وہی ہزیانی قسم کی بد زبانی کرتے ہیں جو اُن فرقوں کو اُن کی گُھٹی میں ملی ہوئی ہوتی ہے ، قُرآنِ کریم نے اِن تمام مذہبی فرقہ پرستوں اور اُن کے تمام چھوٹے اور بڑے سرپرستوں کی اِس دریدہ دہنی کے لیے اٰیاتِ بالا میں { جدال } کا لفظ استعمال کیا ہے جو جنگ و جدل ، شورش و شر ، دست آزمائی و معرکہ آرائی ، شور و غل ، ہنگامہ و فساد اور لفظی تُوتکار کے سارے مفاہیم کے لیۓ ایک نمائندہ لفظ ہے اور یہ مذہبی فرقہ پرست اپنے فتنے کے اِن فتنہ خیز راستوں میں سے جو بھی فتنہ خیز راستہ اختیار کرتے ہیں اُس راستے سے ہمیشہ ہی نۓ سے نۓ فرقے نکلتے ہیں اور نۓ سے نۓ فسادات پیدا ہوتے رہتے ہیں اِس لیۓ زمین سے یہ فتنے اُس وقت تک ہرگز ختم نہیں ہوسکتے جب تک کہ زمین پر تنزیل کے نُورِ عالَم تاب کو عام نہیں کیا جاتا ، قُرآنِ کریم نے اٰیاتِ نازلہ کا انکار کرنے والے فرقہ پرستوں کے لیۓ جس جدال کا جو ذکر کیا ہے اُس جدال کی ایک صورت تو اٰیاتِ نازلہ کا کُھلے لفظوں میں کیا جانے والا وہی کُھلا کُھلا انکار ہوتا ہے جو کُھلا کفر و انکار اہلِ کفر کرتے ہیں لیکن اِس جدال کی ایک دُوسری صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ جو لوگ اِن اٰیاتِ نازلہ کا انکار کرنا چاہتے ہیں وہ اللہ تعالٰی کی اِن اٰیات کے مقابلے میں انسان کی من گھڑت روایات لاکر اور انسانوں کے درمیان اُن روایات کو پھیلا کر اِس دعوے کے ساتھ اِن اٰیات کا انکار کرتے ہیں کہ جس طرح اِس کتابِ حق کی اٰیات عنداللہ ہیں اسی طرح ہماری پیش کی ہوئی یہ روایات بھی عنداللہ ہیں بلکہ ہماری پیش کی ہوئی یہ روایات متنِ اٰیات سے زیادہ متنِ اٰیات کو واضح کرتی ہیں ، اہلِ انکار کے انکار کی یہ منافقانہ صورت اہلِ کفر کے اُس کافرانہ انکار کی صورت سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے اور سُوۓ اتفاق یہ ہے کہ اُمتِ مُسلمہ انکار کی اسی منافقانہ صورت کا شکار ہوئی ہے ، قُرآنِ کریم نے اٰیاتِ بالا میں اٰیات کے اِس انکار کی جو دو سزائیں بیان کی ہیں اُن میں سے پہلی سزا اِس دُنیا میں انسانی زندگی کا نقشِ جہنم بننا ہے اور اِس جرم کی دُوسری سزا ، دُوسری دُنیا میں جہنم کا بذاتِ خود انسانی زندگی کا ایک نقشہِ زندگی بن جانا ہے ، قُرآنِ کریم نے انسان کی اسی سزا کو خسرالدنیا والآخرة کے نام سے متعارف کرایا ہے اور مُنکرینِ قُرآنِ کریم کو اپنے اسی خُسرانِ مُبین کا پہلے دُنیا میں اور بعد ازاں آخرت میں سامنا کرنا ہو گا !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558396 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More