الجواب بتوفیق اللّٰہ الوھاب اللھم ھدایۃ الحق بالصواب
عدت چاہے بیوہ کی ہو یا مطلقہ کی، دونوں صورتوں میں دورانِ عدت نکاح کرنا
شرعًا جائز نہیں۔اگر نکاح کرلیا تو وہ نکاح باطل ہے، یعنی نکاح ہوا ہی
نہیں۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِه مِنۡ خِطۡبَةِ
النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ فِىۡٓ اَنۡفُسِكُمۡط عَلِمَ اللّٰهُ
اَنَّكُمۡ سَتَذۡكُرُوۡنَهُنَّ وَلٰـكِنۡ لَّا تُوَاعِدُوۡهُنَّ سِرًّا
اِلَّاۤ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ط وَلَا تَعۡزِمُوۡا
عُقۡدَةَ النِّکَاحِ حَتّٰى يَبۡلُغَ الۡكِتٰبُ اَجَلَه ط وَاعۡلَمُوۡٓا
اَنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ مَا فِىۡٓ اَنۡفُسِكُمۡ فَاحۡذَرُوۡهُ ط
وَاعۡلَمُوۡٓا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ع
ترجمہ: اور(عدت کے دوران) تم پر اس بات کا کوئی گناہ نہیں جو اشارے سے تم
عورتوں کو نکاح کا پیغام د و یا اپنے دل میں چھپاکر رکھو۔ اللہ جانتا ہے کہ
اب تم ان کا تذکرہ کرو گے، لیکن ان سے خفیہ وعدہ نہ کرو مگر یہ کہ شریعت کے
مطابق کوئی بات کہو اور عقد ِنکاح کو پختہ نہ کرنا جب تک (عدت کا) لکھا ہوا
(حکم) اپنی (اختتامی) مدت کو نہ پہنچ جائے اور جان لو کہ اللہ جانتا ہے جو
کچھ تمہارے دلوں میں ہے، تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بہت بخشنے
والا،حلم والا ہے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت 235)
مذکورہ آیت میں دورانِ عدت نکاح کرنےکی ممانعت کے ساتھ ساتھ نکاح کا پختہ
ارادہ کرنے اور صراحتًا نکاح کا پیغام بھیجنے کوبھی حرام قرار دیاگیا ہے۔
جیسا کہ اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت حضرت علامہ مفتی احمد رضا خان فاضلِ
بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اسی کی مطابقت میں تحریر کیا:
"دورانِ عدت نکاح حرام ہے اور جو اسے حلال سمجھے وہ کافر ہے"
(فتاویٰ رضویہ، جلد 11، صفحہ 266، مکتبہ رضا فاؤنڈیشن)
لہذا دورانِ عدت نکاح کرنا حرام ہے، اگر نکاح کرلیا تو ایسا نکاح باطل ہے
یعنی نکاح ہوگا ہی نہیں اور کسی نے اس کو حلال جانا تو اللہ کے حکم کے
انکار کے سبب وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا۔
واللّٰہ اعلم بالصواب
|