مرد مجاہد

میں نے آج سے کچھ سال پہلے ایک بیوہ خاتون کے بارے میں فیسبک پر پڑھاکہ ان کے اوپر کچھ یتیم بچیوں کی ذمہ داری تھی،اور وہ مالی طور پر بے حد پریشان تھی سو مدد کے غرض سے دیے گئے نمبر پر رابطہ کیا تو ایک صاحب سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی،فیس بک پر ان کی آئی ڈی سرچ کی تو رفتہ رفتہ احساس ہوا کہ تمام ولی اﷲ ماضی ہی کی یاد نہیں بلکہ آج کے موجودہ دور میں بھی معجزاتی طور پر زندہ ہیں۔ میرا ذاتی طور پر یہ ماننا ہے کہ جو اﷲ کے کاموں میں لگ جاتا ہے اﷲ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔

یقینا میں اس وقت پشاور کے نواحی علاقے بخشی پل سے تعلق رکھنے والے عمران اسد کی بات کر رہی ہوں، آپ کی عمر اس وقت 31 سال ہے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے سے حاصل کی جبکہ ایف اے پشاور سے کیا اور خیبر ا نسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سے نرسنگ کی ٹریننگ حاصل کی۔آپ کے رشتے داروں میں والدین دو بھائی،دو بہنیں اور عیال میں ذوجہ، چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

اﷲ کو جب کسی سے کوئی اہم کام لینا ہو تو اسے مصیبت اور تکلیف کی بھٹی سے گزارتا ہے لہذا ابتدا ہی سے مالی حالات کی ابتری کا شکار رہنے کے باوجود عمران صاحب نے اپنی تعلیم نہیں چھوڑی،ان کا پہلا اور سخت امتحان ان کے چھوٹے بھائی کے گردوں کی بیماری کا لاحق ہونا تھا جس سے وہ جانبر نہ ہو سکا اس کے علاج کے سلسلے میں آنے جانے والے راستوں پر عمران اسد کے دل میں غرباء اور لاچاروں کے درد نے جگہ بنا لی۔

پانچ سال پہلے سوشل میڈیا کے ذریعے مہم کا آغاز کر کے تین سال پہلے بننے والی اس با قاعدہ تنظیم 'جس کا نام امید ویلفیئر رکھا گیا 'نیجانے کتنے ہی اندھیروں میں چراغ روشن کیے،آپ کی ٹیم میں بیشتر افراد رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم بچیوں کا جہیز،بیماریوں کا علاج،غرباء و مساکین کے لیے راشن و پانی،بچوں کے لئے تعلیم،معذوروں کے لیے وھیل چئیر، اور مزدوروں کوروزانہ کھانا کھلانے میں سرگرم عمل ہے۔ایک مشکل وقت ایسا بھی آیا کہ ان پر فالج نے بھرپور حملہ کیا لیکن اﷲ کے حکم سے اس مرد مجاہد نے اسے بھی شکست دے دی۔

ہماری دعا ہے کہ اﷲ عمران اسدکو صحت و تندرستی اور زندگی عطا فرمائیں یہ پاکستان کی سرزمین سے ابھرنے والی وہ روشنی ہیں جس نے نہ صرف مایوس دلوں میں امید کی کرن جگائی بلکہ پورے پاکستان کو اتحاد، تنظیم، محنت اور درد دل سے بھی منور کر دیا۔
 
Saba Naz Zubairi
About the Author: Saba Naz Zubairi Read More Articles by Saba Naz Zubairi: 5 Articles with 2818 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.