چین میں یوم نوجواناں

نوجوان کسی بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔یہ وہ قوت ہوتی ہے جو ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہے اور نئی کامیابیوں کے حصول کی کلیدی طاقت کہلاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے سبھی ممالک میں نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور عملی زندگی میں اُن کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے لازمی اقدامات اپنائَے جاتے ہیں اور انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جاتا ہے۔چین چونکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے لہذا یہاں نوجوانوں کی صلاحیتوں سےبھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے موئثر حکومتی پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں نوجوانوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ چین بھر میں چار مئی یوتھ ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے جس میں اعلیٰ قیادت کی جانب سے نوجوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور کھل کر اُن کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے حال ہی میں ملک کی تمام قومیتوں کے نوجوانوں کو یوتھ ڈے کی مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ چینی نوجوان قومی نشاتہ الثانیہ کی جستجو کریں گے اور عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق سخت محنت اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے اپنی جوانی کی زندگی بسر کریں گے۔اس سے قبل2019 میں بھی، چار مئی موومنٹ کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے نوجوانوں کی امنگوں کے بارے میں بات کی، ان کا کہنا تھا، "نوجوانوں کے پاس بلند نظریات اور پختہ عقائد ہوتے ہیں، جو کسی ملک اور قوم کے لیے ناقابل تسخیر قوتِ محرکہ ہوتے ہیں۔ اگر نوجوانوں میں اعلیٰ عزائم ہوں گے، تو وہ ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو ابھار سکتے ہیں، اور ان کی جوانی بغیر کسی پتوار والی کشتی کی طرح بہہ نہیں سکے گی۔"شی جن پھنگ نے ہمیشہ یہ پیغام دیا ہے کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خودی کو مادر وطن اور عوام کی عظیم ذات میں ضم کریں اور وقت کے ساتھ ہم آہنگ رہتے ہوئے عوامی فلاح کو اپنا مقصد حیات بنائیں۔

چینی حکومت کا بھی کہنا ہے وہ نوجوانوں کو زیادہ مناسب مواقع فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔انہی کامیاب یوتھ پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ ملک میں بہتر جسمانی اور اخلاقی خوبیوں اور ہمہ گیر صلاحیتوں کے ساتھ ایک ایسی نئی نوجوان نسل پروان چڑھ رہی ہے جو قومی نشاتہ الثانیہ کے عظیم نصب العین کے حصول اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن رکھنے کی ذمہ داری نبھانے کی اہلیت رکھتی ہے۔نوجوانوں کی ترقی کی بات کی جائے تو چین میں لازمی تعلیم حاصل کرنے والے 37 ملین سے زیادہ دیہی طلباء ، غذائیت میں بہتری کے پروگرام سے مستفید ہوئے ہیں، اور ان کی جسمانی صحت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔2018 میں، 14تا 19 سال کی عمر کے 92 فیصد طلبا نے جسمانی فٹنس ٹیسٹ پاس کیا، اور اچھی یا بہترین درجہ بندی پانے والوں کے تناسب میں کافی اضافہ ہوا۔بیجنگ اولمپک سرمائی کھیلوں نے چین میں سرمائی کھیلوں کے لیے نوجوانوں کے جوش و جذبے کو مزید بڑھایا اور آج 18تا 30 سال کی عمر کے نوجوان سرمائی کھیلوں کی ایک اہم قوت میں ڈھل چکے ہیں۔سرمائی کھیلوں میں نوجوانوں کی شرکت کی شرح 37.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو تمام عمر کے گروپس میں سب سے زیادہ ہے۔اسی طرح چین بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھی بھرپور طریقے سے فروغ مل رہا ہے۔تیزی سے بڑھتی ہوئی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے دور میں پیدا ہونے والی نسل کے طور پر، زیادہ سے زیادہ چینی نوجوان معلومات تک رسائی، خیالات کے تبادلے، دوست بنانے اور خریداری کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔2020 کے آخر تک، چین میں 6تا 18 سال کی عمر کے نیٹیزنز کی تعداد 180 ملین تک پہنچ چکی ہے، جس میں 94.9 فیصد کے لیے انٹرنیٹ دستیاب ہے، اور شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان انٹرنیٹ کی رسائی کا فرق 2018 میں 5.4 سے کم ہو کر 0.3 فیصد پوائنٹس تک پہنچ چکا ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ چین میں نوجوان زیادہ مساوی اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواقع سے لطف اندوز ہو رہے ہیں کیونکہ ملک تعلیم کو اعلیٰ ترجیح دے رہا ہے۔2021 میں، چین میں لازمی تعلیم کی تکمیل کی شرح 95.4 فیصد، سینئر سیکنڈری تعلیم میں مجموعی اندراج کی شرح 91.4 فیصد، اور اعلیٰ تعلیم میں داخلے کی مجموعی شرح 57.8 فیصد ہو چکی ہے،اسی طرح کیمپس میں زیرتعلیم طلباء کی تعداد 44.3 ملین ہے جو دنیا میں سرفہرست ہے.

نئے دور میں چینی نوجوان چینی قوم کی ترقی کے لیے بہترین قوت بن چکے ہیں۔ مادی ترقی کے لیے ماحول سازگار ہے، روحانی نشوونما کے لیے گنجائش وسیع ہے، اور نوجوانوں کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے وسائل دستیاب ہیں۔نوجوانوں کے لیے تعلیم کے مواقع زیادہ مساوی ہیں، کیریئر کے انتخاب میں متنوع ترجیحات موجود ہیں، اور اُن کی ایک شاندار زندگی کے احساس کا مرحلہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔نوجوانوں کو مزید جامع سیکورٹی حمایت کے ساتھ ساتھ، ترقی کا بہتر قانونی ماحول، مضبوط پالیسی حمایت، زیادہ قابل اعتماد سماجی تحفظ، اور تنظیمی دیکھ بھال حاصل ہو رہی ہے۔نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات واضح کرتے ہیں کہ نئے دور میں چینی نوجوان دنیا میں ضم ہونے کے لیے مزید پراعتماد ہیں، بیرونی رابطے اور تعاون کے ذریعے اُن کے "عالمی دوستوں کا حلقہ" مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔چین کی یوتھ پالیسیاں واضح کرتی ہیں کہ آج دنیا کو درپیش نئے چیلنجز کے تناظر میں ترقی، انصاف، جمہوریت اور آزادی کی مشترکہ اقدار کو فروغ دینے میں نوجوانوں کی ذمہ داریاں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616503 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More