گزشتہ تین سالوں سے میں کالم لکھ
رہا ہوں اورمیرے قارئین کے ذہن میں میری کالم یاد ہوں کہ میں نے اپنی تحریر
میں بار ہا بار قدرت کے غضب اور آفات کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔ گزشتہ دس سالوں میں
پاکستان شدید زلزلوں، سیلابوں کی زد میں رہا ہے اور قریب وقت ہے کہ اس میں
زیادتی کا عمل پایا جائے۔ماہرین ارضیات اسے زمینی ارتقال کا نام دیتے ہیں
مگر میں سمجھتا ہوں کہ ارتقائی عمل بغیر احکام الٰہی کے ممکن نہیں۔۔۔ اللہ
تبارک و تعالیٰ نے ہر شئے انسان کے فوائد کیلئے بنائی ہے چاہے وہ قدرتی ہو
یا خود انسان کی تحقیق پر ہو، یہاں میں نے تحقیق کا نام اس لیئے لیا کہ
انسان کبھی بھی موجد نہیں ہوسکتا ۔۔۔ وہ اللہ ہی ہے جو انسان کے ذہن میں
اپنی قدرت کے خزینے کے چند قطرے عنایت کردیتا ہے ، اسی کا فرمان ہے کہ ہم
نے کائنات کوبنایاتا کہ انسان کو فائدہ پہنچائے جیسے سورج سے توانائی اور
روشنی حاصل ہوتی ہے اور چاند سے ٹھنڈی روشنی، ستاروں سے سمت اور ہوا سے
پرواز، بارش سے پانی، پہاڑوں سے معدنیات اور بہت کچھ۔۔۔۔۔ اور ہم نے انسان
کو اشرف المخلوفات بنایا اور اسے علم بھی دیا تا کہ وہ ہماری قدرت کے کرشمے
دیکھے اور ہمارا شکرگزار بندہ بنے بیشک جس نے اللہ کی اطاعت کی اور اللہ ،اس
کے رسول پر سچے دل سے ایمان لایا وہ فلاح پانے والوں میں ہو جائیگا۔ ۔۔پاکستان
کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے معدنی ذخائر سے مالا مال کررکھا ہے ، اگرذخائر
کو باہر نہ نکالا جائے تو ایک مدت کے بعد اس میں در عمل پیدا ہوجاتا ہے جو
زلزلوں اور طوفان کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔۔۔۔ اس بات کو کچھ اس طرح مختصر
بیان کروں تو میرے قارئین بہتر طور پر سمجھ لیں گے ۔فرض کیا کہ اگر چکنائی
اور پروٹین کی تعداد زیادہ استعمال میں لاتے رہے تو جسم میں وہ جمع ہوجاتی
ر ہے گی پھر جسم کو متوازن کرنے کیلئے اس کے خارج کا عمل استعمال کیا جانا
ضروری ہوگاتا کہ چکنائی اور زیادتی پروٹین کا رد عمل پیدا نہ ہو ، ٹھیک اسی
طرح زمین میں موجود معدنیات کا اخراج نہ کرنے سے وہ زیر زمین آتش گیر مادہ
بن کر پھٹ پڑتا ہے یا پھر شدید زلزلے کی صورت بھی اختیار کرلیتاہے۔۔۔۔۔
سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھی شدید زلزلے آئے اور
موجودہ دور حکومت میں زلزلوں کے ساتھ طوفانوں نے بھی آلپکااور میں آگے بھی
پاکستان میں شدید تباہی کے آثار محسوس کررہا ہوں ۔۔۔۔۔ اس کے کئی محرکات
ہیں اگر اس کا فوری سدباب نہ کیا گیاتو ممکن ہے ہمارا خاتمہ قریب تر ہو۔ملک
پاکستان اپنی اساس اور اللہ سے کیئے ہوئے عہد سے منافی ہوگیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
معروض پاکستان کے وقت لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ اس عہد کے
ساتھ دیا کہ اے رب العزت اس وطن عزیز میں ، ہماری نئی نسل تیرا اور تیرے
نبی کریمﷺ کے دین پر عمل پیرا ہوگی، جس میں اقلیت کو وہی حق دیا جائے گا جس
کا حکم تو نے اور تیرے پیارے حبیب نے ہمیں سبق دیا ہے، اور اس وطن پاک میں
منافقت، عصبیت، لوٹ مار، بے حسی، سنگدلی،ذخیرہ اندوزی، تعصب، اقرباپروی،
ظلم و تشدد، نا انصافی، عصمت دری، بھوک و افلاس ، دھوکا دہی،لاشوں کی سیاست
سے پاک ہوگا اسی لیئے اس وطن عزیز کا نام بھی پاکستان رکھا ہے اور تو اس کی
حفاظت فرما۔۔۔۔۔۔ ہم اور ہماری نسلیں کیا شہدائے معروض پاکستان کے عہد کو
یاد رکھے ہوئے ہیں اگر نہیں تو یقیناً ہمارا انجام بھیانک ہوگا، کیونکہ جو
قومیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دین سے ہٹ گئی ہیں وہ سخت اللہ کے گرفت میں
آتی رہی ہیں ،یعنی جنھوں نے اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر
پیروی چھوڑ دی انہیں اللہ نے بھی چھوڑ دیا اور وہ اپنے کیئے کی سزا میں
مبتلا ہوگئے اور ان پر مشرکین و کافروں نے غلام بنالیا اور اس کے علاوہ
مختلف نا گہانی آفات کی زد میں آگئے، اگر دیکھا جائے تو پاکستان کا حال بھی
کچھ الگ نہیں دکھتا کیونکہ ہم اللہ کی نعمتوں کے ناشکر گزاروں میں سے ہیں ،
ہمیں ایک آزاد ملک میسر آیا اور اس میں اللہ نے بےشمار معدنی و زرعی دولت
سے مالامال کیا تا کہ ہم ہر نعمت پر اللہ کا شکر ادا کریں اور امن و سکون
کی زندگی گزارتے ہوئے مذہب اسلام کے خدمت گاروں میں اپنا مقام بنا سکیں۔
ذرا ہم سب ایک بار اپنے اندر جھانکیں تو سہی۔۔۔۔؟؟ اب بات کرتا ہوں میں
پاکستان اور پاکستانیوں کی تو جہاں پاکستان کو اللہ نے ہر نعمت سے نوازا ہے
وہاں پاکستانیوں کو ذہانت و متانت، عقل و فہم کی دولت سے بھی سرفراز کیا
ہے۔۔الحمد للہ پاکستان کے سائنسدان، ماہرین، انجینئرز، ڈاکٹرز، ٹیکنیشن،
طالبعلم و معلم ، ادیب و قلم کار، شاعر و مصنف،فن و فنکار، کھیل و کھلاڑی،
صنعت و صنعتکار، ہنر و ہنر مند، تاجر و آجر، بند و بندرگاہ اوربہترین مسلح
افواج سے اللہ نے نوازا ہے لیکن ہماری بد قسمتی رہی ہے کہ چند منافقین، خود
غرض، لالچی، ظالم، غدار وطن نے انتہائی عیاری و مکاری سے وطن عزیز پاکستان
کی اساس کو کھوکھلا کر ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ یہ یہود و نصارا یعنی
امریکا، بھارت، انگلستان اور اسرائیل کے آلہ کار ہیں جنہیں اگر عوام نے نہ
پہچانا تو یہ مذید ملک و قوم کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کردیں گے۔
پاکستان کے سیاسی ڈھانچے نے اب تک وطن عزیز کو سوائے بربادی کے اور دیا ہی
کیا ہے۔۔۔۔۔۔؟؟ جو سیاستدان جمہوریت کا گیت گاتے ہیں انہیں تو جمہوریت کے
معنی بھی شائد نہیں معلوم ، درحقیقت جمہوریت توعوام کی فلاح و بہبود اور
اصلاح معاشرہ کا نام ہے جو اب قطعی طور پر کہیں بھی نظر نہیں آتی۔۔۔
سیاستدانوں نے عوام کو اس قدر بنیادی ضرورتوں سے محروم کردیا کہ عوام اپنے
ضرورتوں کے حصول میں ہی کافی ہیں ،حالت تو یہ ہوچلی ہے کہ بھوک و افلاس کی
بناءپر لوگ خود کشی، لوٹ مار اور دہشت گردی کا آلہ کار بنتے جارہے ہیں ،
مہنگائی آسماں چیر رہی ہے تو دوسری طرف حاکم وقت گونگے اور بہرے بنے عیش و
عشرت کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ایک مکمل بین الاقوامی سازش کا حصہ بنے
بیٹھے ہیں کہ وہ ایسے حالات بنا ڈالیں تاکہ یہود و نصارا کو اپنے عزائم کی
تکمیل آسان ہوسکے، ایسے حالات میں بھی پاکستان کے جاں نثار آئی بی اور آئی
ایس آئی سیسہ پلائی دیوار بنے بیٹھے ہیں جو نہ امریکا، بھارت ،
انگلستان،اسرائیل کے نا پاک عزائم کو ہونے نہیں دیتے بلکہ ان کے ہر حملے کا
منہ توڑ جواب بھی دے رہے ہیں ، پاکستانی قوم بہت سیدھی اور بے وقوف ہے وہ
نہیں جانتی کہ جسے وہ اپنا لیڈر سمجھ رہے ہیں وہی غیروں کے خیر خواہ ہیں
اور پاکستان کی قدرتی دولت بھارت ، امریکا، انگلستان اور اسرائیل ہتھیانہ
چاہتے ہیں اور بغیر جنگ کیئے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اپنے مشن میں کامیابی
حاصل کرنا چاہتے ہیں تا کہ ظاہری چہرہ ان کے اپنے چاہنے والوں کے ہوں ، یہی
وجہ ہے کہ پاکستان آزاد خود مختار ریاست ہونے کے باوجود اپنے اندرونی
معاملات کیلئے ان ہی ممالک سے ڈکٹیشن لے رہا ہے ، یہ کیسی آزادی اور پالیسی
ہے جس میں پاکستان کی اپنی کوئی حیثیت نہیں، کیا عوام نے اسی لیئے انہیں
منتخب کیا تھا۔۔۔۔۔۔پاکستان کے عوام کا اسلامی رغبت اور جنوں کو دیکھتے
ہوئے یہ دشمنان پاکستان ، پاکستان کے جاں نثاروں کو ہتھیا نہی پارہے
ہیں۔۔دشمنان پاکستان پوری دنیا میں مسلمانوں کو اور بلخصوص پاکستانیوں کو
انتہا پسند کہ کر بد نام کر رہے ہیں جبکہ یہ بھول گئے کہ جو وہ بات کررہے
ہیں اسی کو وہ خود اپنا کر فخر محسوس کرتے ہیں میرا مطلب ہے کہ اگر کوئی
راہبہ ابایہ جیسی چادر جو جسم کو مکمل ڈھانپے وہ استعمال کرے تو وہ اس کا
حق رکھتی ہے کیونکہ مذہب عیسائیت میں اسے اس لباس کا حکم ملا ہے اور یہ اس
کیلئے جائز ہے ، اسی طرح یہودی مذہبی خاتون ہو یا ہندو مذہبی خاتون اس کا
مکمل جسم ڈھانپنا جائز ہے کیونکہ ہندو، یہودی اور عیسائی مذہب میں اس کا
حکم ہے لیکن اگر کوئی مسلم خاتون ابایہ اوڑھ لے تو وہ انتہا اور شدت پسند
کہلائی گی۔۔ ۔۔۔؟ ؟ اسی طرح اگر مذہب یہودیت، عیسائیت اور بدھ پرست کے
مذہبی مرد حضرات کیلئے چہرے پر بال رکھنا جائز ہے کیونکہ ان کے مذہب
میںمردوں کا چہرے پر بال رکھنا قائم ہے لیکن یہی غیر مسلم مسلمانوں کو
داڑھی رکھنے پر انتہا پسند اور شر انگیزی کا الزام ٹھہراتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اخلاقیات
میں شامل ہے کہ جو تم کرتے ہو دوسرے کو منع نہیں کرسکتے جبکہ ابایہ اور
داڑھی کا سخت حکم اسلام میں شامل ہے۔۔۔۔۔۔ یہود، عیسائی اور بدھ پرست (بھارت)
اپنے مذہبی انتہا پسندوں کو قابو تو کر نہ سکے الٹا امن پسند مسلمانوں کو
دہشت و طاقت کے بل بوطے پر زیر کرنا چاہتے ہیں ، امریکا ، بھارت، انگلستان
اور اسرائیل آج تک اپنے ہی ملک میں امن قائم نہ کرسکے ہیں وہ بھلا کسی اور
کیلئے کیا کریں گے۔۔۔۔۔ دنیا سب سے بڑی ممالک کی آرگنائزیشن یونائیٹڈ نیشن
آرگنائزیشن کیوں بے بس لاچکار گی کا عمل دکھائی دیتی ہے درحقیقت یہ
آرگنائزیشن یہود و عیسائی اور غیر مسلموں کی سپورٹ کیلئے بنائی گئی ہے تا
کہ اس پلیٹ فارم سے مسلم ممالک کو زیادہ سے زیادہ دباﺅ میں لا سکیں اور
تمام تر غیر مسلموں کے مفادات کو پائے تکمیل تک پہنچائیں ، آج تک صرف اس
آگنائزیشن سے مسلم ممالک کو تباہ و برباد کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جبکہ غیر
مسلموں ممالک کی پشت پناہی تو در کنار اب کھلم کھلا حمایت نظر آتی ہے ۔۔۔۔۔
او آئی سی یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، اس کی وجہ
محسوس کی تو پتا چلا کہ پاکستان، افغانستان، عراق، لبنان، عرب امارات سب کے
سب ان شر پسند غیرمسلم ممالک جن میں امریکا، بھارت، انگلستان اور اسرائیل
شامل ہے ان کے ایجنٹ آ گھس بیٹھے ہیں اور وہ کسی طور نہیں چاہتے کہ مسلمان
متحد ہوجائیں یہ ایجنٹ کوئی غیر مسلم نہیں بلکہ وہ ہم ہی میں سے ہیں مگر ہم
یا تو انہیں جان نہیں پا رہے یا پھر ہمارے ایمان کمزور پڑ گئے ہیں اور ہم
نے بھی چپ کی لے لی ہے۔۔۔۔۔۔۔ ہم سب کی کوتاہی، غفلت اور کمزوری ایمان کی
بناءپر کہیں وطن عزیز پاکستان اور اسلامی دنیاءکو شدید نقصان نہ پہنچے
۔۔۔؟؟؟ یقیناً ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔دنیائے تاریخ گواہ
ہے جب جب کفر و شر نے اپنے پر پھیلائے تب تب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اُس
جگہوں پر عذاب نازل فرمایا۔۔۔ آپ ﷺ کے صدقے میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے
سنگین اور سخت عذاب کا سلسلہ تو روک دیا مگر جہاں انتہا ہوجاتی ہے
وہاںمظلوموں کی پکار رب کے عزت و جلال کو مجبور کردیتی ہے کہ اللہ ظالموں
کو نیست و نعبود کردے ، وہاں یا تو آفتیں آتی ہیں یا پھر زمینی زلزلے۔۔۔۔۔حالیہ
دنیا میں جو آفتیں آئیں ہیں اگر اس کا احاطہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان
علاقوں میں شیطانیت عروج پر قائم ہوگئی تھی اور رب کو یاد رکھنے والے رب کو
بھول گئے۔ خود اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو مجھے یاد کرتا ہے میں
اسے یاد رکھتا ہوں ۔ اب دیکھنا ہے کہ یاد رکھنے کا طریقہ کیا ہونا چاہئے کہ
جس سے اللہ تبارک و تعالیٰ کی خوشنودگی اور تحائف کا سلسلہ بنے۔۔۔۔۔۔۔۔
یقینا ہماری کوہتائیاں رہی ہونگی کہ ہم اللہ اور اس کے رسول مقبول ﷺ کے دین
اسلام پر مکمل عمل پیرا نہیں ہوئے ، اسی غیر تناسب کی وجہ سے لامتناہی
سلسلہ عذاب مختلف شکلوں میں ہمارے ہی گناہوں کے سبب بنتا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ایک ماں کی محبت سے ستر ہزار گناہ محبت اپنے بندوں سے
کرتا ہے ، اور اس کی رحمت و مغفرت کا معاملہ یہ ہے کہ ہزار وں گناہ سر زرد
ہونے کے باوجود وہ اپنے صفات کے تحت معاف فرمادیتا ہے بشرط کہ پھر نہ
دہرایاجائے۔۔
یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ ہم پاکستانی عوام اور حاکم کس قدر گمراہ ہوئے
چاہتے ہیں کہ جس بناءپر ہم نے اللہ کے غضب کو دعوت دیدی اور آج خود اپنے
اعمالوں کی سزا پر چیخ پڑے ہیں ، ممکن نہیں کہ اللہ پکارنے والوں کو ناکام
و نا مرادلوٹائے وہ کبھی بھی اپنے در سے خالی جانے نہیں دیتا بشرطیکہ خلوص
نیت سے رجوع کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناظر ہو ۔۔۔ آمین |