ماہ صیام مسلمانوں کے لئے سب سے مقدس مہینہ ہے اس ماہ
مبارک میں شیطان کو بھی زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اورجنت کے تمام دروازے
کھول دیئے جا تے ہیں اس ماہ مبارک میں جتنی بھی عبادات ا ور نیکیاں کی
جائیں اس کا ثواب عام دنوں کی با نسبت زیادہ ہوتے ہیں چونکہ اس خاص مہینے
میں تمام مسلمان روزے رکھتے ہیں جو صرف اﷲ کے لئے ہیں اور اس کا اجر بھی
وہی دے گا چونکہ اس کی فضیلت اور اہمیت بہت زیادہ ہے اس لئے کہ اس مہینے
میں مسلمان اعتکاف میں بیٹھے ہیں اور اسی مبارک مہینے میں لیلتہ قدر آتی ہے
جو ہزار راتوں سے بہتر ہے مگر ان سب باتوں کے با وجود اکثر مسلمان ماہ
رمضان کو عبادات کے بجائے ناجائز منافع خوری ،ذخیرہ اندوزی اورکمائی کا
مہینہ سمجھتے ہیں اور تقریباََ ہر شے جس میں اشیاء ضروریہ کی قیمتیں کئی سو
گناہ تک بڑھا دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر مسلمانوں کو روزہ رکھنے اور
دیگر عبادات کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ تمام غیر مسلموں کے
تہوار کے موقع پر ہر چیز کی قیمتیں 50فیصد تک کم کردی جا تی ہیں تا کہ ہر
شخص اس تہوار کو بھر پور طریقے سے منا سکے اسی طرح مسلمان بھائی بھی ماہ
رمضان میں اس کا احترام کرتے ہوئے اشیاء کی ضروریہ کی قیمتیں اگر50فیصد کم
کر کے فروخت نہیں کرسکتے ہوں تو کم از کم 10,20فیصد تو کم کر کے فروخت کر
سکتے ہیں جس سے وہ اپنے مسلمان بھائیوں کو آسانی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ
ثواب بھی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے عوام کو کئی ارب روپے کا
رمضان پیکج بھی دیا جاتا ہے جس کے تحت حکومتی ادارے رمضان میں عوام کو
ریلیف دینے کے لئے سستے بازار لگواتے ہیں اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر بھی اشیاء
خوردونوش کی قیمتوں کو بھی کم کردیا جاتا ہے تا کہ ہر شخص کھانے پینے کی
اشیاء سستے داموں حاصل کر سکے اور عوام اس رمضان پیکج سے زیادہ سے زیادہ
فائدہ اٹھاسکیں تمام تاجر برادری اورمینو فیکچرز،ہول سیلرزاور ریٹیلرز کو
چاہئے کہ وہ رمضان کے مہینے میں ہر قسم کی اشیا ء کو اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی
کے لئے معیاری اور سستی عوام کو فروخت کریں تا کہ تمام مسلمان ماہ رمضان کی
فضیلت اور اس کی برکات کو سمیٹ سکیں اگر صرف اس مہینے میں ہی اشیاء
خوردونوش تیار اور فروخت کرنے والے ادارے عوام کو سستی اور معیاری اشیاء
فروخت کریں گے تو اس سے ان کے کاروبار میں برکت ہوگی چونکہ باقی سال کے
11مہینے تو وہ عوام کو مہنگی اشیاء فروخت کرکے خوب منافع کماتے ہیں اور اگر
صرف ایک مہینے عوام کو ریلیف دیں گے تو اس سے انہیں نقصان نہیں ہوگا اس لئے
تمام مسلمانوں اور پاکستانیوں کوچاہئے کہ وہ اپنے دیگر مسلمان بھائیوں کو
ہر چیز کی خریداری میں زیادہ سے زیادہ رعایت دینے کی کوشش کریں چونکہ جب آپ
کسی کے لئے آسانی پید اکرتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ آپ کے لئے بھی آسانیاں پیدا
فرما دیتے ہیں اس ماہ مبارک میں خصوصاََ اشیاء خوردونوش کا استعمال بڑھ
جاتا ہے کیونکہ سحری اور افطار ی کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور یہی نہیں
بلکہ اکثر سماجی ادارے اور مخیر افراد شاہراہوں اور دیگر جگہوں پر افطاری
کا بھی اہتمام کرتے ہیں اور اسی طرح بہت سے ادارے اور مخیر افراد مستحقین
اور غرباء میں راشن کی تقسیم بھی کرتے ہیں کچھ ادارے مستحقین کے گھروں تک
راشن کے بیگ پہنچاتے ہیں جبکہ اکثر تقریب منعقد کر کے ہزاروں لوگوں کو عید
کی خوشیوں میں شامل کرتے ہیں اسی طرح سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل ، حواء
علم الشفاء ٹرسٹ،اقبال ویلفیئر ٹرسٹ اورایسے ہی دیگر سماجی اداروں کی جانب
سے سالہ سال سے غریب اور مستحقین میں راشن کے ساتھ ساتھ قیمتی کپڑوں کے
جوڑے بھی مفت فراہم کئے جاتے ہیں تا کہ مستحق اورضرورت مند افراد بھی عید
کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں کیونکہ پاکستانی دنیا میں سب سے زیادہ مخیر قوم
کہلاتی ہے اس لئے وہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں جس کی مثال
دنیا کے کسی ملک میں نہیں ملتی
|