تحریر : محمد اسلم لودھی
بزرگ کہتے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ۔اس کے ہاں دیر ہے اندھیر
نہیں ۔دنیا میں سب سے پہلے ایٹم بم گرا کر لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ
اتارنے کا جرم امریکہ نے ہی کیا ہے۔ پھر ڈیزی کٹر ٬کیمیکل ٬ جراثیمی بموں
کے ساتھ ساتھ ہنستی کھیلتی انسانی بستیوں پر کارپٹ بمباری کا اعزاز بھی
امریکہ کو ہی حاصل ہے ۔ براﺅن یونیورسٹی امریکہ کی حالیہ رپورٹ میں کہاگیا
ہے کہ افغانستان اور عراق میں سوا دو لاکھ مسلمانوں کو مارنے پر امریکہ کو
4 ارب ٹریلین خرچ کرنے پڑے ہیں۔ یہ بتاتا چلوں کہ ٹریلین ایک ہزار ارب
کاہوتا ہے یعنی چار ہزار ارب ڈالر کو سوا دو لاکھ پر تقسیم کریں تو ایک
مسلمان کی جان امریکہ کو 20 لاکھ ڈالر میں پڑی جس نے امریکہ کو معاشی
بدحالی کی دہلیز پر لاکھڑا کیاہے۔ حدیث مبارکہ ہے کہ جس نے کسی ایک انسان
کو ناحق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔ لیکن امریکہ اپنی
لامحدود فوجی طاقت کے گھمنڈ میں کروڑوں انسانوں کا قاتل ہے ۔ امریکہ کی 236
سالہ تاریخ ٬ درندگی ٬وحشت ٬ بربریت سے بھری ہوئی ہے ۔ بطور خاص مسلمانوں
کا تو وہ ازلی دشمن ہے اور مسلمانوں صفحہ ہستی سے مٹانے کا جنون ہی اسے
اولیا اللہ کی سرزمین عراق اور افغانستان لایا اور گزشتہ دس سالوں سے وہ
کونسا اسلحہ ہے جو ان دو ممالک میں استعمال نہیں کیا ۔ لیکن کامیابی پھر
بھی حاصل نہیں کرسکا ۔
اب صدر بارک حسین اوبامہ خود اعتراف کرتے ہیں کہ امریکہ دیوالیہ پن کی
دہلیز پر پہنچ چکا ہے اور امریکی قرضے 143 کھرب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اس
مالیاتی بحران سے 58 امریکی بنک بند ہوچکے ہیں جبکہ بے روزگاری کی شر ح
آسمان کو چھو رہی ہے۔امریکی صدر کے اس اعتراف کے نتیجے میں نیویارک سمیت
بڑے ملکوں کی اسٹاک مارکٹیں کریش کرچکی ہیں ڈالر کی قیمت انتہائی کم اور
سونے کی قیمت انتہائی بلند ہوچکی ہے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں بھی
خاصی کمی ہوئی ہے ۔اوبامہ کے مطابق اگر ان کے اور حزب اختلاف میں اتفاق
رائے پیدا نہ ہوا تو 2 اگست کے بعد ضروری ادائیگیوں کے لیے رقم دستیاب نہیں
ہوگی اور امریکہ دیوالیہ ہوجائے گا۔( الحمد اللہ ) دوسرے ملکوں اور بطور
خاص نہتے اور بے قصور مسلمانوں پر کیمیکل اور جراثیمی بم گرانے والے امریکہ
کا انجام اللہ نے اگر چاہا تو اس سے بھی بدتر ہوگا ۔ دوسروں کی نعشوں کی بے
حرمتی کرنے والے چار لاکھ امریکی فوجی پاگل پن کا شکار ہوچکے ہیں ۔ میں
سمجھتا ہوں امریکی بربریت اور وحشت کے خلاف قدرت کا انتقام شروع ہوچکا ہے
۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے کہاجاسکتا ہے کہ بارک حسین اوبامہ ہی شاید امریکہ
کے آخری صدر ہوں گے ۔ اس کے باوجود کہ امریکہ معاشی موت کی دہلیز پر کھڑا
ہے پھر بھی اس کی امریکہ کی ریشہ دوانیاں اور انسانیت کش پالیسیاں عروج پر
ہیں ۔جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کے عیسائیوں کو آنا فانا آزادی دلانے
والے بے رحم اور بے انصاف امریکہ کو گزشتہ 63 سال سے بھارتی غاصبانہ قبضے
میں وادی کشمیر کے مسلمان کی تحریک آزادی دکھائی نہیں دیتی ۔ بلکہ ہیلری
کلنٹن کے حالیہ دور ے میں بھارت کو جنوبی ایشیا میں تھانیدار بنانے کا
فیصلہ اور ایک کشمیری لیڈر ڈاکٹر غلام نبی فائی کی گرفتاری امریکہ کی
بدنیتی اور بے انصافی کی منہ بولتی تصویر ہے۔ دوسری جانب امریکی ایما پر
اسرائیل ہر روز فلسطینوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہا ہے غزہ کی مسلسل ناکہ
بندی پرامریکہ اور اقوام متحدہ کی خاموشی ناانصافی کی انتہا ہے ۔چیچنیا کے
مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا ٹھیکہ امریکہ نے دانستہ روس کو دے
رکھاہے ۔اب شنید یہ ہے کہ بھارتی ملی بھگت سے دفاعی نکتہ نگا سے چین پر نظر
رکھنے کے لیے سیاچن پر امریکی اڈے قائم کیے جارہے ہیں۔ایک جانب امریکی کی
یہ توسیع پسندی٬ ہوس اور ناانصافی ٬دوسری جانب مسلمانوں سے ازلی دشمنی اور
تیسری جانب معاشی بدحالی امریکہ کو بھیانک انجام کی طرف دھکیل رہی ہے
۔امریکی سائنس دان اور مذہبی سکالر اس بات پر متفق ہیں کہ 2012 امریکہ کا
آخری سال ہے جس کی انتہائی خوفناک فلم بھی انہوں نے بنا رکھی ہے جس میں
زمین کو پھٹتے ٬ پہاڑوں کو روئی کی طرح اڑتے اور سمندر کو ابلتے ہوئے
دکھایاگیا ہے ۔ یہاں یہ عرض کرتا چلوں کہ انسان کو اللہ تعالٰی نے اپنے
ہاتھ سے بنایا اس میں اپنی روح پھونکی ہے اور اسے اپنا نائب کہا لیکن جس
طرح انسانیت کی تباہی اور بطور خاص مسلمانوں کو ہلاک کرکے امریکہ نے قدرت
کے نظام کو چیلنج کیاہے قدرت بھی امریکہ کو اس کا جواب دینے کے لیے تیار
ہوچکی ہے جس کا آغاز معاشی بدحالی٬ بے روزگاری کے شدید بحران اور باہمی
چپقلش اور نفاق کی صورت میں سامنے آنا شروع ہوگیا ہے ۔اللہ نے اگر چاہا تو
مسلمانوں اور غریب پسماندہ ملکوں کو اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے صفحہ ہستی
سے مٹانے والا اور انسانیت کا دشمن امریکہ 2012 کا سال نہیں دیکھ پائے گا
اور اپنی موت خود مر جائے گا۔ ان شااللہ |