عید - تحفۂ ماہِ صیام

"کبھی عید کو رمضان کی روح کے ساتھ منایا ہے؟"
"ہیں... یہ بھلا کیا چیز ہوتی ہے. عید تو عید ہوتی ہے."
عید کے روز نہ بدل کے."
لو پھر عید کیسے منائیں؟"
"شکر کر کے."
"وہ کیسے؟"
عید خوشی ہے, تحفۂ ماہِ صیام ہے. مطلب شکر کا دن.
"یہ شکر نہیں ہے تو کیا, کھانا پینا, میل جول بڑھانا... "
"شکر میں تو اللّہ کا ذکر شامل ہوتا ہے."
"ہاں تو...مطلب؟"
"تو پھر یہ کیسا شکر ہوا جو اللّہ کے ذکر سے خالی ہے؟"
"بھئی ہم دل میں شکر کرتے ہیں."
"رمضان میں روزہ, صبر اور عبادتیں خاموشی سے کرتے تھے."
"وہ تو سب کو پتہ ہی ہوتا ہے, اب اپنے صبر کا اظہار منہ سے کردیں گے تو کیا حرج ہے."
"تو پھر اظہارِ تشکر میں اتنی حیل و حجت کیوں؟"
"پتہ نہیں کیا باتیں کرتے ہیں آپ."
"رمضان, رحمتوں کے ساتھ ایک تربیتی ماہ ہے. اس تربیت, اس صبر کا کیا حاصل جو شکر نہ سکھا سکے."
"حقوق العباد بھی کوئی چیز ہوتے ہیں. اور ہم کہاں اللّہ کا ذکر چھوڑتے ہیں بھئی نماز پڑھتے ہیں."
"اچھا کرتے ہیں. ساری پڑھتے ہیں؟"
"اب عید کے دن کون فجر میں اٹھے. دوپہر میں سوتے ہیں, سارے رمضان کی نیند بھی تو پوری کرنی ہوتی ہے. عشاء میں تو دعوت ہوتی ہے, اب مہمانوں کو چھوڑ کے تو جانے سے رہے."
"آپ تو کہہ رہے تھے نمازیں پڑھتے ہیں."
"جی ہاں, جیسے ہی وقت ملتا ہے, ادا کرتے ہیں."
"نماز قرض ہے جو ادا کرتے ہیں."
"آپ تو جملے پکڑ لیں بس."
"اچھا معاف کیجیے گا. یہ بتائیے گا رمضان میں تو آپ کی ساری نمازیں ہوتی تھیں, عید میں وقت کہاں چلا جاتا ہے."
"بھئی, عید تو تہوار ہے اور دعوتوں اور ہلے گلے میں وقت کے گزرنے کا کب احساس ہوتا ہے."
"وقت کا احساس کرانے کے لیے اذانیں تو ہوتیں ہیں, "دوسرا شکر کے لیے تو بس دل سے یقین کر, زبان چند کلمات سے تر کرنی ہے."
"وہ کلمات کیا ہیں؟"
"اللّه اكبر، اللّه اكبر، لا اله اللّهُ ولّه اكبر، و للّه الحمد."
"بس...؟"
"یہ شکر کی جانب پہلا قدم ہے."
"شکر تو شکر ہوتا ہے, اب اس میں قدموں کا کیا ذکر؟"
"آپ کو پتہ ہے رمضان کا مقصد کیا ہوتا ہے؟"
"اللّہ کی عبادت کرنا, بھوکا پیاسا رہنا, قرآن پڑھنا, اور ہاں... تراویح پڑھنا."
"لعلکم تشکرون!"
"جی...؟"
"رمضان کا مقصد ہے "کہ تم شکرگزار بنو. "
"تو ہم کرتے ہیں تو اللّہ کا شکر... الحمدللّہ کہہ کر."
"زبان سے کہہ دینے کے بعد, شکر کی جانب دوسرا قدم ہے اپنے اعمال سے شکر گزاری ظاہر کرنا."
"وہ کیسے؟"
"آپ کو پتا ہے عید کی شام... یعنی جب عید کا چاند نظر آجاتا ہے تو اس وقت سے "لیلتہ الجائزہ" کا وقت شروع ہوتا ہے."
"اپ عمل کی بات کرتے کرتے اب جائزے کی بات پر آگئے."
معذرت. عید کی رات جب ہم اپنے رمضان میں بتائے گئے ہر لمحے کا جائزہ لیں گے, خود اپنا محاسبہ کرنے کی ہمت کریں گے, دیکھیں گے کہ اس رمضان نے کیسے ہمیں نعمتوں کا شکر ادا کرنا سکھایا. کیسے ہمارے قدم خودبخود مسجد کی جانب رواں رہے, جبین زمیں کو بوسہ دے کر مسحور ہوئی, کیسے اللّہ تعالیٰ نے رمضان کا ہر لمحہ, چاہے انسانیت کی خدمت کرنا ہو یا اللّہ سبحانہ و تعالٰی کی بندگی کرنے کا ہو, ہمیں فراہم کیا تع میرے عزیز تشکر تو پھر آہستہ آہستہ روح میں سرائیت کرتا عمل سے ظاہر ہوگا نا!" (سانس لینے رکے.)
"پھر عید آتے ہی جیسے ہم 180 ڈگری کا پلٹا کھاتے ہیں تو پھر وہ نہ ہوگا. شیطان کو تو بعد میں مووردِ الزام ٹہرائیے گا, ہم نے تو رمضان میں نفس پر قابو رکھنا سیکھا ہے. "

"آپ صحیح کہہ رہے ہیں." ان کی آواز نم تھی, شاید شرمندگی سے یا پھر شاید تشکر سے.
ویسے بھی انسان کا اپنی غلطی پر شرمندہ ہونا, تشکر کی راہ پر گامزن کرتا ہے.

"عیدِ سعید مبارک"
 

Haya Zuha
About the Author: Haya Zuha Read More Articles by Haya Zuha: 2 Articles with 1240 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.