حافظ طلحہ اس وقت دورہ چولستان پر ہیں جہاں پر وہ اپنی
خاص تربیت اور اپنے والد ِمحترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلاامتیاز رنگ نسل
ومذہب انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ جانوروں کے بھی مسیحائی کافرض نبھارہے
ہیں ۔روہی کے نام سے بھی پہنچانے جانے والے جنوبی پنجاب کے صحرائے چولستان
کو علاقے کاسب سے بڑا صحرا مانا جاتا ہے ۔گرمی میں اضافے کے بعد یہاں ٹوبہ
کہے جانے والا تالابوں کا خشک ہونا اور نقل مکانی مقامی آبادی کا ایک معمول
سمجھا جاتا ہے رواں سال موسم گرما نے شدت اختیار کی اور محکمہ موسمیات کے
مطابق درجہ حرارت معمول سے 9درجے زائد رہا جس کی وجہ سے بڑھی ہوئی حدت نے
جہاں دیگر مقامات کو متاثر کیا وہاں پر چولستان سب سے زیادہ اس کی لپیٹ میں
آیا ۔پانی ختم ہونے کی وجہ سے ہونے والی خشک سالی سے سینکڑوں کے حساب سے
جانوروں کی ہلاکت ہوئی ۔انسان پانی کی ایک ایک بوند کو ترسنے لگے خوراک کی
قلت کے باعث بیماریاں بھی جنم لینے لگی ۔ایسی نازک صورتحال سے نمٹنے کے لیے
وہاں کی حکومت نے کوئی بھی مثبت اور عملی قدم نہ اٹھایا تو ایسے میں
پاکستانی سیاست میں سیاست انبیاکرام ؑ اور صحابہ کرام ؓ کے نقش قدم پر چلنے
کا عزم رکھنے والی سیاسی جماعت ’’اﷲ اکبرتحریک‘‘نے اپنی خدمات کا آغاز کیا
اور چولستان کی عوام کے لیے ایک ’’ہمدرد،مسیحا‘‘کا کردار نبھایا اور فی
الحال نبھارہی ہے ۔میں بطور کالم نگار سیاست سے کوسوں دور رہتا ہوں مگر بات
جب انسانیت اور ملک کی خدمت کی ہو تو ایسے میں اپنے قلم کو ساکت رکھنا اپنے
لیے ناقابل معافی جرم سمجھتا ہوں ۔حافظ طلحہ سعیدجو کہ بطور مرکزی سینئر
نائب صدر ’’اﷲ اکبر تحریک‘‘چولستان میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں کے
مطابق وہاں پر حالات بہت مشکل ہیں انسانوں اور جانوروں کی بنیادی ضرورت
’’پانی ‘‘نہ ہونے کی وجہ سے کیا کیا مشکلات درپیش ہیں ان کو الفاظ میں بیان
کرنا ممکن نہیں ہے اور ہم نے الحمدﷲ ،اﷲ کی توفیق اور ساتھیوں کے تعاون سے
وہاں کی پیاسی عوام اور جانوروں کے لیے فی الفور پانی ،خوراک ،راشن کا
انتظام کیا ہے ۔سولر واٹر پروجیکٹس کی بنیاد رکھی ہیں ۔میڈیا اور سوشل
میڈیا کے دباؤ پر صوبائی اداروں نے چولستان میں پانی کی نایابی سے پیدا شدہ
بحران سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں لیکن اس سے بحران کی شدت کم
نہیں ہوئی ۔باعث تکلیف بات تو یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے پانی کے بڑے پیمانے
پر کاروبار کرنے والی نیشنل ،ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی وقومی سرکاری
وغیر سرکاری سماجی ،رفاہی ،فلاحی تنظیموں کوچولستان میں امدادی کاروائیاں
کرنے کے لیے کوئی باقاعدہ دعوت نہیں دی آخر کیوں ؟ کیا چولستان کی عوام کا
شمار انسانوں میں نہیں ہوتا ؟افسوس اس وقت ہوتا ہے کہ جب ہماری حکومتوں
کوآنے والے بحرانوں سے بروقت آگاہ بھی کیا جاتا ہے اس کے باوجود بھی کوئی
فوری مثبت اقدامات نہیں کیے جاتے اور جب بات حد سے بڑھ جاتی ہے تو پھر
واویلا مچانے کے سوا کچھ نہیں ہوتا ۔یہ سراسر ناانصافی اور ظلم نہیں تو اور
کیا ہے ؟صوبائی حکومت کو فوری طور پر چاہیے تھا کہ وہ چولستان کے پیاسوں کے
لیے فوری ان ایکشن ہوتی اور حکومتی نمائندے وہاں جاکر ان قحط زدہ لوگوں کی
دلجوئی کرتے اور اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ۔وطن عزیز میں قائد
اعظم ؒ کے بعد کوئی ایسی مخلص قیادت نصیب نہ ہوسکی جو صحیح معنوں میں ملک
وقوم کی بقاء سلامتی کا سوچتی ۔پچھلے 75سالوں سے ہر برسراقتدار آنے والی
سیاسی جماعت نے اپنے دلفریب ،نعروں ،دعوؤں،وعدوں سے غریبوں کا استحصال ہی
کیا ہے ۔اور تکلیف دہ امر یہ ہے کہ عوام بھی ان کھوکھلے نعروں ،جھوٹے وعدوں
اور دعوؤں کی عادی ہوچکی ہے ۔ہماری عوام بھی شخصیت پرست ہوچکی ہے اور یقین
جانیے کہ شخص پرستی بت پرستی سے بھی بڑا گناہ ہے ۔اگر عوام خود ٹھیک ہو اور
اپنے ووٹ کا درست استعمال کرے حقیقی معنوں میں انسان دوست سیاسی جماعت کا
انتخاب کرے تو یقینا پرامن تبدیلی آسکتی ہے ۔حافظ طلحہ سے رغبت انسیت کی
بڑی وجہ وہ ایک مجاہد ہیں ایک مجاہد کے بیٹے ہیں ایک سچے محب وطن اور ایک
پکے مسلمان ہیں ۔کہتے ہیں کہ جس شخص کے خلاف کفر ہو اس کے ایمان پر رشک کرو
کیونکہ ہمیشہ دشمن مواحد اور مجاہد کے ہی ہوتے ہیں منافقوں کے دشمن نہیں
ہوا کرتے پچھلے دنوں بھارتی حکومت نے حافظ طلحہ سعید کو ہندؤستان کے خلاف
سازش تیار کرنے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے نوجوانوں کو
اسلحہ اٹھانے کی ترغیب دینے کے سبب دہشت گرد قرار دیا اور کہا کہ حافظ طلحہ
اپنی تقاریر و پیغامات میں دیگر مغربی ممالک میں ہندؤستان ،اسرائیل،امریکہ
کے خلاف جہاد کی تشہیر کرتا ہے ۔جبکہ اس بھارتی پروپیگنڈے کا حقیقت سے دور
دور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں ۔حافظ طلحہ ایک پرامن پاکستانی اور ایک مذہبی
سکالر ،ریسرچر،موٹیویشنل سپیکر اور ایک سیاسی جماعت کے لیڈر،قائد ہیں اور
اس عظیم انسان کے فرزند ہیں جس نے ہمیشہ ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے
کسی جرم کے بغیر وفائے وطن کے جرم میں قیدیں کاٹی ہیں اور کاٹ بھی رہے ہیں
۔حافظ طلحہ ایک باکردار،بااخلاق،نڈرجوان ہیں جس کی زندگی کا مقصد اﷲ تعالیٰ
اور اسکے رسولؐ کی اطاعت کرنا اور دوسروں کو اس کا درس دینا ہے ۔میری دعا
ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس مرد حق کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے آمین ۔آخر میں
حافظ طلحہ سے صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ آپ کسی بھی انجام اور دشمنوں کی
سازشوں اور بیانات کی پرواہ کیے بغیر اپنے مشن کو جاری رکھیں کیونکہ آپ
مخلوق ِخدا کی خدمت کررہے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کبھی بھی اپنے بندوں کو بے
یاروں مدد گار نہیں چھوڑتا۔اور میراایمان ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپکی اور آپ کے
والدِمحترم کی قربانیوں کو کبھی بھی رائیگاں نہیں کرے گا اور اس وطن عزیز
میں جلد امن ومحبت کا سورج طلوع ہوگا اور ہر طرف امن،خوشحالی ہوگی ان شاء
اﷲ
اور خداکرے میری عرض پاک پر اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو آمین
|