تحفظ امن میں چین کا نمایاں کردار
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
انتیس مئی کو اقوام متحدہ کے امن دستوں کا
20 واں عالمی دن منایا جا رہا ہے۔اسی مناسبت سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری
جنرل انتونیو گوئتریس اور دیگر نے جمعرات کو منعقدہ ایک تقریب میں 1948 سے
اب تک اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے 4,200 امن فوجیوں کے اعزاز میں
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ایک یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔اس
موقع پر اقوام متحدہ نے 42 ممالک کے 117 امن فوجیوں کو "ڈیگ ہمارسکجولڈ
میڈل" سے بھی نوازا۔
چین کا شمار ایسے ممالک میں کیا جاتا ہے جو اقوام متحدہ کی امن سرگرمیوں کو
آگے بڑھانے میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔چین اقوام متحدہ کے امن مشن میں
مالیاتی معاونت فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ سلامتی کونسل کے
مستقل ارکان میں سب سے زیادہ امن فوجی دستے بھیجنے والا ملک بھی ہے۔ چین نے
1990 سے لے کر اب تک اقوام متحدہ کے 30 امن مشنز میں حصہ لیا ہے،اس دوران
50 ہزار سے زیادہ امن فوجی اہلکار بھیجے گئے ہیں جنہوں نے کمبوڈیا، سوڈان،،
کانگو ، لبنان سمیت 20 سے زائد ممالک اور خطوں میں علاقائی سلامتی اور
استحکام کو برقرار رکھنے اور میزبان ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو
فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب تک 16 چینی امن فوجی اہلکار بیرونی
ممالک میں قیام امن کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔حالیہ
برسوں میں تحفظ امن کی عالمی سرگرمیوں میں چینی خواتین فوجی اہلکاروں کی
تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ایک ہزار سے زائد خواتین اہلکار
اقوام متحدہ کے امن مشنز میں شریک ہو چکی ہیں۔ یہ خواتین اہلکار بارودی
سرنگیں صاف کر نے سمیت گشت ، سکاؤٹنگ اور مقامی لوگوں کو طبی خدمات فراہم
کرنے میں پیش پیش رہی ہیں ۔ یوں چینی خواتین فوجی اہلکاروں نے تحفظ امن کے
لیے اپنی بھر پور خدمات سرانجام دی ہیں ۔
مجموعی طور پر چین کے امن پسند رویے کو دیکھا جائے تو چین ہمیشہ عالمی امن
کا معمار ، عالمی ترقی میں معاون اور بین الاقوامی نظم و نسق کا محافظ رہا
ہے۔ چین نے متعدد مرتبہ اقوام متحدہ میں حق و انصاف کی آواز بلند کرتے ہوئے
دنیا کے امن و ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے چینی فہم اور چینی کلیہ پیش کیا
ہے۔ چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ طاقت کے بجائے نظام اور اصولوں
کی بنیاد پر مشاورت سے مسائل کا حل تلاش کیا جائے ۔ پرامن ترقی کے بارے میں
چین کا نقطہ نظر بالکل واضح ہے کہ عالمی امن اور بنی نوع انسان کے مشترکہ
مستقبل کے تحفظ کے لئے ہم نصیب سماج کے تصور کو مضبوط بنانا ہوگا۔ تعصب،
امتیازی سلوک ، نفرت اور جنگیں صرف تباہی اور مصیبت لاتی ہیں جبکہ باہمی
احترام ، مساوات ، پرامن ترقی اور مشترکہ خوشحالی بنی نوع انسان کے لئے
درست انتخاب ہیں۔
چین کا موقف رہا ہے کہ عالمی امن کےلئے اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو فروغ
دینا ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ چین اقوام متحدہ کے امن مشنز میں ہمیشہ فعال طور
پر شریک رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے ،
چین ہمیشہ عالمی اور علاقائی حل طلب مسائل کے پرامن سیاسی حل کی حمایت کرتا
آیا ہے۔ اسی طرح چین نے اقوام متحدہ کے لیے اپنی مالیاتی ذمہ داریوں کو
ہمیشہ بروقت ، جامع اور غیر مشروط طور پر پورا کیا ہے۔ چین کی عالمی امن
کوششوں کی مزید بات کی جائے تو چینی بحریہ کے خلیج عدن اور صومالیہ کے
پانیوں میں حفاظتی مشنز کو 13 برس مکمل ہو چکے ہیں۔یہ چین کی جانب سے جہاں
انسانی ہمدردی اور عالمی امن کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی ذمہ داریوں کو
عمدگی سے نبھانے کا عمدہ مظہر ہے وہاں دنیا کے لیے چین سے سیکھنے کا ایک
دریچہ بھی ہے۔گزشتہ 13 سالوں کے دوران، چین نے خلیج عدن اور صومالیہ کے
پانیوں میں 7000 سے زائد چینی اور غیر ملکی بحری جہازوں کے لیے حفاظتی مشنز
سر انجام دیے ہیں۔ اس دوران چینی بحریہ کے 39 بیڑے بھیجے گئے ہیں، جس سے
ایسی آبی گزرگاہوں کے تحفظ کی ضمانت ملی ہے جہاں ماضی میں خطرناک واقعات
پیش آ چکے تھے۔یہ بات قابل زکر ہے کہ 2008 سے، چینی بحریہ نے خلیج عدن میں
بحری جہازوں کی 32 کھیپیں حفاظتی مشنز کے لیے بھیجی ہے۔چینی بحریہ کے نزدیک
چینی اور غیر ملکی جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا اُن کا مشن ہے جس کی تکمیل کے
دوران بین الاقوامی تجارتی راستے کی حفاظت کے ساتھ ساتھ چین کے بیرون ملک
مفادات اور بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے احسن طور پر اپنی
ذمہ داریوں کو پورا کیا گیا ہے۔2015 میں یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے
بعد، تین جہازوں پر مشتمل چینی بحریہ کے 19ویں حفاظتی بیڑے نے 683 چینی
شہریوں کے ساتھ ساتھ 15 ممالک کے 279 غیر ملکی شہریوں کے یمن سے انخلاء میں
مدد کی۔چند ماہ قبل ہی چینی بحریہ کو زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے شدید
متاثرہ ٹونگا کو امدادی سامان پہنچانے کا فریضہ سونپا گیا جسے چینی بحری
بیڑے کی جانب سے کامیابی سے جنوبی بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک کے
دارالحکومت نوکو الوفا پہنچایا گیا ۔چینی بحریہ نے 1,400 ٹن سے زائد امدادی
سامان کی ترسیل کی جس میں موبائل ہاؤسز، ٹریکٹر، جنریٹر، پمپ، واٹر
پیوریفائر، ہنگامی خوراک اور وبائی امراض سے بچاؤ کے آلات شامل تھے۔
چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ عالمی امن کی خاطر "زیروسم گیم" کی
ذہنیت کو ترک کیا جائے ، یکطرفہ پسند اور بالادست قوتوں کے خلاف مزاحمت کی
جائے اور حقیقی دیرپا امن اور مشترکہ سلامتی کے حصول کی خاطر جدوجہد کی
جائے۔اسی جذبے کے تحت چین کے امن فوجی دستے آج بھی دنیا میں امن کی کوششوں
کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے میں فعال ہیں جو
عالمی استحکام میں انتہائی معاون ہیں۔
|
|