غلبہِ دین کی تَعبیر اور غلبہِ دین کی تَدبیر

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالفتح ، اٰیت 28 !! اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیت و مفہومِ اٰیت !!
ھو
الذی ارسل
رسولهٗ بالھدٰی
و دین الحق لیظھرهٗ
علی الدین کلهٖ و کفٰی
باللہ شھیدا 28
جس اللہ نے اپنے جس رسُول کے جس خواب کو یہ سچی تعبیر دی ہے اُس اللہ نے اپنے اِس رسُول کو ہدایتِ حق کی تعلیم بھی دی ہے اور اِس یقین کی تلقین بھی کی ہے کہ حق کے اِس دین پر وہ زمانہ ضرور آۓ گا جب یہ دینِ حق ساری دُنیا پر چھا جاۓ گا اور ساری دُنیا کے سارے اَدیان پر غالب آ جاۓ گا اور اللہ کے اِس وعدے پر اللہ کا یہ وعدہ بذاتِ خود ہی ایک گواہ ہے !
مطالبِ اٰیت و مقاصدِ اٰیت !
اِس سے قبل اِس سُورت کی اِس اٰیت کا یہی مضمون سُورَةُالتوبة کی اٰیت 32 میں گزر چکا ہے اور اِس کے بعد اِس سُورت کی اِس اٰیت کا یہی مضمون سُورَةُالصف کی اٰیت 9 میں بھی وارد ہوا ہے ، قُرآنِ کریم کے اِن تینوں مقامات کے یہ تینوں مضامین اُن مذہبی و حربی معرکوں کے پس منظر میں وارد ہوۓ ہیں جو مذہبی و حربی معرکے قدیم اہلِ کتاب اور جدید و قدیم اہل شرک کے نام نہاد مذہبی طبقوں نے اسلام و اہلِ اسلام کے خلاف برپا کیۓ ہوۓ تھے ، محلِ وقوع کے اعتبار سے اِن تینوں مضامین میں جو فرق ہے تو وہ فرق صرف یہ ہے کہ قُرآنِ کریم کی کتابی ترتیب میں آنے والے پہلے مضمون میں اہلِ حق کو اِس اَمر سے آگاہ کیا گیا ہے کہ حق اور اہلِ حق کے اَصل دشمن وہ عام لوگ نہیں ہیں جن کو حق سنایا جاتا ہے اور وہ سماعتِ حق سے انکار کرتے ہیں بلکہ حق و اہلِ حق کے اَصل دشمن یہود و نصارٰی کے وہ مذہبِی { اَحبار و رُہبان } عُلماۓ کنیسا و کلیسا ہیں جو معاشرے کے عام لوگوں کو سماعتِ حق اور قبولِ حق سے روکتے ہیں اور یہی نام نہاد مذہبی رہنما اپنے مذہب کے نام پر اور اپنی مذہبی پیشوائیت کے بل بوتے پر انسانوں کو انسانوں کے ساتھ لڑانے بھڑانے کے بھی ذمہ دار ہیں کیونکہ پیٹ پرستی اِن کا مذہب اور مذہب فروشی اِن کا کار و بار ہے ، اِن مضامین کے محلِ وقوع کے اعتبار سے اِن مضامین کا دُوسرا مقام اِس اٰیت کا یہی مقام ہے جس میں عرب کے اُن مُشرک مذہبی نمائندوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو عام انسانوں کو دین اور دین کے اُن پاسبانوں کے خلاف آمادہِ جنگ کرنے کی کوششیں کرتے رہتے تھے جو محمد علیہ السلام پر ایمان لانے کے بعد وہ دینی قُوت بن چکے تھے جس قُوت نے مکہ فتح کر کے اپنے عظیم نبی کے عظیم خواب کو ایک عظیم تعبیر دے دی تھی اور اِن مضامین کے محلِ وقوع کے اعتبار سے اِن مضامین کا تیسرا مقام سُورَةُالصف کا وہ مقام ہے جس مقام پر یہ اَمر واضح کیا گیا ہے کہ دینِ حق اللہ کا وہ نُورِ ہدایت ہے جو نُورِ ہدایت انسان کو حق کا راستہ دکھاتا ہے اور اہلِ مذاہب کے یہ تین مذہبی طبقے اِس نُورِ حق کو باطل کے اندھیرے میں دُبانا اور باطل کے اندھیرے سے مٹانا چاہتے ہیں جبکہ اللہ تعالٰی اپنے اِس نُورِ حق کو عالَم میں پھیلانا چاہتا ہے تاکہ حق سے بہکے اور بہٹکے ہوۓ انسان باطل کی تاریکیوں سے نکل کر حق کی روشنی میں آئیں ، اِس مقصدِ عظیم کی تکمیل کے لیۓ اللہ تعالٰی نے اپنے اِس رسُول کو اپنی جن دو سچی حقیقتوں کے ساتھ اِس عالَم میں مامُور بالاَمر بنایا ہے اُن دو سچی حقیقتوں میں سے پہلی سچی حقیقت وہ اسم با مسمٰی ہدایت ہے جس کا معنٰی ہی راستہ دکھانا ہے اور دُوسری سچی حقیقت خود وہ حق ہے جس حق کی طرف یہ رسُولِ حق اہلِ زمین کو بلاتا ہے اور اسی حق کو پایہِ تکمیل تک پُہنچانے کا اللہ نے اپنے اِس رسُول سے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اِس کی عملی جد و جُہد کے ذریعے دُنیا کے گوشے گوشے تک پُہنچاۓ گا اور اِس دین کے عادلانہ قانُون کو ساری دُنیا کے غیر عادلانہ قوانین پر غلبہ بھی عطا فرماۓ گا ، قُرآنِ کریم نے اپنے اِس فرمانِ عام کے ذریعے اہلِ عالَم کے سامنے یہ اعلانِ عام کر دیا ہے کہ دینِ اسلام کا یہودی قوم کے دینِ نازلہ کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے کیونکہ یہودی دین بھی اپنی کتابِ نازلہ کے اعتبار سے ایک سچا دین ہے اور اسلام کی عیسائی قوم کے دینِ نازلہ کے ساتھ بھی کوئی مُخاصمت نہیں ہے کیونکہ عیسائی دین بھی اپنی کتابِ نازلہ کے اعتبار سے ایک سچا دین ہے لیکن اسلام کا اِن دونوں اَدیان کے اُن مذہبی مُقتداؤں اور اُن مذہبی پیشواؤں کے ساتھ یہ بُنیادی اختلاف ہے کہ اُنہوں نے اپنے پیٹ کا گندہ دَہندہ چلانے کے لیۓ پہلے اپنی اپنی کتابوں میں تحریف کی ہے اور اُس تحریف کے بعد اَب وہ دینِ اسلام کو بھی اپنی کتابوں میں کی گئی اپنی تحریف کے مطابق ایک مُحرفانہ و مُشرکانہ دین بنانے کے لیۓ بیتاب ہیں اور اسلام کا اُن کے ساتھ یہ اختلاف کُچھ اِن کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے بلکہ ہر اُس فرد اور جماعت کے ساتھ ہے جو اللہ کی کتابِ دین میں تحریف کا ارتکاب کرتی ہے حتٰی کہ اگر ایسے لوگ اہلِ اسلام میں شامل ہیں تو وہ بھی اِس اصول کی زد میں آتے ہیں اور اپنی اُس سزا کے مستحق قرار پاتے ہیں جو اُن کو دین و اہلِ دین سے دُور رکھنے کی کوئی مُمکنہ سزا ہو سکتی ہے ، مُحوّلہ بالا اٰیات میں جس غلبہِ دین کا ذکر کیا گیا ہے تو اُس غلبہِ دین کی تعبیر بھی یہ نہیں ہے کہ اہلِ اسلام ایک مسلح عالمی لشکر لے کر عالَم میں نکلیں اور عالَم کے سارے اَدیان کو مٹا کر عالَم میں اسلام کا بول بالا کردیں بلکہ مُحوّلہ بالا اٰیات میں جس غلبہ دین کا ذکر کیا گیا ہے اُس کا مقصد وہ مُتوازن عملی تدبیر اختیار کرنا ہے جو مُتوازن عملی تدبیر اللہ کے رسُول نے ہجرتِ مکہ کے بعد مدینے میں اور فتحِ مکہ کے بعد مکہ کے دشمنوں کے ساتھ اختیار کی تھی اور اہلِ ایمان کو بھی یہی مُتوازن عملی تدبیر اختیار کر کے اپنے دین پر قائم رہنا اور دُوسروں کو دلیل کے ساتھ اپنے اِس دین کی دعوت دینا ہے ، جہاں تک انسان کی مُخالف اَدیان کو زمین سے مٹانے کی مذہبی دیوانگی کا تعلق ہے تو یہ عمل زمین میں کبھی بھی مُمکن یا مطلوب نہیں رہا ہے کیونکہ جس طرح زمین میں اندھیرے اور اُجالے نے ایک دُوسرے کے مقابلے میں ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ موجُود رہنا ہے اسی طرح حق و باطل نے بھی زمین میں ایک دُوسرے کے مقابلے میں ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ موجُود رہنا ہے ، ابلیس و شیطان کو اسی بنا پر انسان کو گُم راہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور آدم و انسان کو بھی اسی بنا پر راہِ راست پر رہنے کی توفیق دی گئی ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558688 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More