عصر حاضر میں پردہ کے فلسفے سے بہت سی مباحث سامنے آتی
ہیں کہ پردہ کیا ہے اور کس حد تک ہو اور بعض کی نظر میں پردے میں بھی جدت
آگئی ہے انتہائی برانڈڈ عبائے الغرض یہاں تک کہ یہ بھی فیشن کا حصہ بنتا
دکھائی دینے لگا ہے ۔ اگر فیشن کی صورت میں بھی پردہ کرلیا جائے تو حجاب کو
فروغ ملے گا گو کہ یہ بہت اچھا عمل ہے لیکن کیا ہے اچھا ہو کہ ہم پردے کی
اصل کو جان لیں چند آیات مبارکہ کی روشنی میں۔احکام الٰہی کی پاسداری بھی
ممکن ہو اور اجر بھی مل سکے۔free۔
اسلام نے عورت کے لئے پردہ کا حکم دیا ہے حیا مرد و عورت دونوں پر لازم ہے
لیکن احکام پردہ عورت پر واجب قرار دیا ہے کہ وہ اس سے متعلق احکام کی
پیروی کریں۔
اسلام نے پردے کو عورت کا زیور بنایا ہے کہ عورت سر کے بال سے لے کر پاؤں
کے ناخن تک اپنے آپ کو چھپا کر رکھیں اور غیر مردوں کی نگاہ اور ان کی
پہنچ سے دور رکھیں اسی طرح مرد پہ بھی لازم ہے کہ وہ بھی ناف سے لے کر
ٹخنوں تک اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھیے۔ شریعت نے دونوں پر یہ لازم کیا ہے کہ
دونوں پردہ دار اور حیا اور شرم ولحاظ کے پیکر ہو۔
اسلام نے پردہ پر بہت زور دیا ہے ذیل میں ہم قرآنی آیت سے اِس کی وضاحت
کر رہے ہیں۔
پردہ کے متعلق پہلی آیت:-
اللہ تعالی نے فرمایا:-
يَآ اَيُّـهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ
الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِ هِنَّ ۚ ذٰلِكَ
اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا
رَّحِيْمًا(سورة الاحزاب 59)
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
”اے نبی ( ﷺ )! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور سب ایمان والوں کی
عورتوں سے فرمادیں کہ اپنے آپ پر بڑی بڑی چادر میں ڈال لیا کر ( جوسر سے
پاؤں تک لٹکتی ہوں اور انہیں ڈھانپ دیں ) ۔ یہ پردہ ( ایک بدیہی سی نشانی
ہے اور ) اس سے فوراً پہچان لی جائیں ( کہ یہ عزت و عفت والی پاکدامن
عورتیں ہیں) تو انہیں (شرارتی آنکھیں اور بیمار دل رکھنے والے) تکلیف نہ
دیں اور اللہ تعالی بہت بخشنے والے (اپنے بندوں پر خصوصی ) رحمت کرنے والے
ہیں ۔‘‘
اسی طرح کھلی چادر کو عربی میں بجلابیب کہتے ہیں ۔یہ جلباب کی جمع ہے۔ لغت
عرب میں جلیاب اس کھلی چادر یا لباس کو کہتے ہیں جو سارے بدن کو ڈھانپ لے۔
ملاءۃ اور عباءة بھی اسے ہی کہتے ہیں ۔عورت اس لباس سے اپنے تمام بدن کو
ڈھانپ سکے۔اور اپنے تمام بدن کو اُس چادر میں محفوظ کرلے تاکہ کسی غیر مرد
کی نظر اُس پر نہ پڑھ سکے۔
يذنين عليهن : اَدْنیٰ یُدنیِ سے ہے، جس کا مصدر اِذْنآء ہے اور یہ لفظ جب
علیٰ کے ساتھ متعدی ہوتو پھر یہ اپنے ضمن میں ارخاء یعنی لٹکانے کا معنی
رکھتا ہے اور اوپر سے نیچے کی طرف ہوتا ہے۔ اس لئے اس کا مفہوم یہ بنا کہ
وہ کھلا لباس سر کے اوپر سے نیچے لٹکائیں۔ کندھوں سے نیچے نہیں لٹکانا
چاہیے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ کندھوں پر سے نیچے لٹکانا درست نہیں بلکہ سر سے
چہرے تک اوپر سے نیچے لٹکانا ہے، اور دوسری بات یہ کہ یہ چادر یا لباس
لٹکانا چاہیے ناکہ جسم کے ساتھ چپکانا نہیں چاہیے ۔ ۔
دوسری آیت حجاب:-
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوتَ النَّبِيِّ
اِلَّآ اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْـرَ نَاظِرِيْنَ اِنَاهُ
وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُـمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُـمْ
فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ ۚ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ
يُؤْذِى النَّبِىَّ فَيَسْتَحْيِىْ مِنْكُمْ ۖ وَاللّـٰهُ لَا يَسْتَحْيِىْ
مِنَ الْحَقِّ ۚ وَاِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَاسْاَلُوْهُنَّ مِنْ
وَّّرَآءِ حِجَابٍ ۚ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِهِنَّ ۚ
وَمَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّـٰهِ وَلَآ اَنْ
تَنْكِحُوٓا اَزْوَاجَهٝ مِنْ بَعْدِهٓ ٖ اَبَدًا ۚ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ
عِنْدَ اللّـٰهِ عَظِيْمًا اِنْ تُبْدُوْا شَيْئًا اَوْ تُخْفُوْهُ
فَاِنَّ اللّـٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًالَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ
فِىٓ اٰبَآئِهِنَّ وَلَآ اَبْنَـآئِهِنَّ وَلَآ اِخْوَانِهِنَّ وَلَآ
اَبْنَـآءِ اِخْوَانِهِنَّ وَلَآ اَبْنَـآءِ اَخَوَاتِهِنَّ وَلَا
نِسَآئِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِيْنَ اللّـٰهَ ۚ
اِنَّ اللّـٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ شَهِيْدًا(سورة الحزاب53-55)
ترجمہ:-”اے ایمان والو! جب تمہیں کھانے کی دعوت دی جائے تو نبی کے گھر میں
بغیر اجازت داخل نہیں ہونا اور وقت سے پہلے نہ جاؤ کہ پکنے کا انتظار کرتے
رہو، بلکہ جب بلاۓ جاؤ تو جاؤ اور جب کھا چکو تو وہاں سے چل دو باتوں میں
مصروف نہ ہو جاؤ، کیونکہ یہ چیز نبی کے لئے تکلیف دہ ہے ۔ اور وہ حیا کرتے
ہوۓ تمہیں کچھ کہہ بھی نہیں سکتے اور اللہ تعالی حق بیان کرنے میں کوئی
جھجھک محسوس نہیں کرتے ۔ اور جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو
پردے کے پیچھے سے مانگو ،اس سے تمہارے دل اور ان کے دل خوب پاک رہیں گے (
شیطانی وسوسے سے اور تمہیں لائق نہیں کہ رسول کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ
اس کے بعد اس کی بیویوں سے بھی نکاح کرو ، بے شک اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا
گناہ ہے۔ اگر تم کوئی بات ظاہر کرو یا چھپا کر رکھو، اللہ تو ہر چیز کو
جانتا ہے ۔ ان ( نبی کی بیویوں پر بغیر پردہ کے اپنے باپوں کے سامنے آنے
میں کوئی حرج نہیں اور نہ اپنے بیٹوں کے نہ بھائیوں کے، نہ بھتیجوں کے ، نہ
بھائیوں کے سامنے آنے میں ، نہ بھانجوں،اور نہ بھتیجھوں کے سامنے آنے میں
اللہ سے ڈرتی رہو۔ بے شک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے؟“
اس آیت کو آیتِ حجاب کہتے ہیں (پردہ کے حکم والی آیت) کیونکہ سب سے پہلے
پردہ کے متعلق اترنے والی قرآنی آیت یہی ہے۔
حضرت انس یہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی شادی کے موقع پر حضرت
زینب بنت جحش سے جب شادی کی تو لوگوں کو دعوت دی صحا بہ کھانا کھا کر بیٹھے
باتیں کرنے لگے۔ آپ اٹھ کر چلے گئے پھر واپس آئے تو بھی کچھ لوگ باتوں میں
مصروف تھے۔
آپ پھر چلے گئے۔ جب وہ لوگ گئے تو آپ کو اطلاع دی گئی اور آپ حضرت زینب کے
پاس تشریف لے گئے ۔ اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں ۔
حضرت عمرؓ اور پردہ :
حضرت عمرؓ کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اللہ کا حکم آنے سے پہلے یہ محسوس کر
لیا کرتے تھے کہ یہ کام اس طرح ہونا چاہئے ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ پہلے
ہی ویسا ہوتا تھا مگر اپنی صائب رائے سے موافقت کر جایا کرتے تھے ۔ اس لئے
ایسے مسائل جن میں حضرت عمرؓ کی راۓ اور اللہ تعالی کا حکم بھی اس میں
موافق ہو جا تا انہیں’’ موافقاتِ عمر‘‘ کہا جا تا ہے ۔
بخاری ومسلم وغیرہ میں حضرت عمرؓ کی یہ رائے بھی ہے کہ وہ نبی اکرمﷺ سے عرض
کیا کرتے کہ آپ کے گھروں میں نیک و بد سب آتے ہیں تو کاش! آپ اپنی بیویوں
کو پردے کا حکم دے دیں۔ تو ذوالقعدہ ۵ھ کو یہ پردہ والی آیات حضرت زینب کی
شب زفاف والی صبح ولیمہ کے دن نازل ہوئیں ۔ اس کے پس منظر میں صحیح مسلم
،ترمذی اور نسائی کے حوالے سے ایک روایت میں اس طرح ہے کہ حضرت زینب وہیں
اپنا چہرہ دیوار کی طرف کر کے بیٹھی تھیں اور لوگ دوسری طرف کھانا کھا رہے
تھے ۔ حضرت ام سلیمؓ نے اس موقع پر حِیس ( عرب کا مخصوص حلوہ بنا کر بھیجا
۔ یہ ایک پیالہ میں تھا تو تھوڑا سا مگر اللہ نے اتنی برکت دی کہ تقریبا
تین سو افراد دس دس کی ٹولیوں میں بیٹھ کر کھاتے رہے۔ حضرت انسؓ یہ کہتے
ہیں بعد میں جب میں نے وہ پیالہ اٹھایا تو میں نہ جان سکا کہ جب رکھا تھا
اس وقت یہ حلوہ زیادہ تھا یا جب اٹھا رہا تھا اس وقت زیادہ تھا۔
حوالہ:- صحیح بخاری ،کتاب التفسیر،باب قولا لا تدخلوا بیوت النبی الا ان
یوذن لکم الی طعام۔۔۔۔الخ،حدیث:4791
تفسیر ابن کثیر (۵۵۵٫۳، تفسیر سورۂ احزاب) میں ہے کہ زمانہ جاہلیت میں اور
شروع اسلام میں بھی یہی طریقہ تھا کہ بغیر اجازت لوگ گھروں میں آ جایا کرتے
تھے اس موقع پر اللہ تعالی نے امت کو غیرت کا سبق دیتے ہوئے یہ حکم دیا اور
اسی وجہ سے نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا:
((إياكم والدخول على النساء ))* ”عورتوں کے ہاں جانے سے بچو۔‘‘
صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے جس میں رسول اللہ سے تقدیر کا
بیان کرتے ہوۓ فرماتے ہیں :-
"فرنا العين النظر وزنا اللسان المنطق والنفس تتمنى و تشتهی و الفرح يصدق
ذلك كله ويكذبة "آ نکھ کا زنا دیکھنا ہے ( حرام چیزوں کو اور زبان کا زبان
بولتا ہے اور نفس ( دل ) تو تمنا اور خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ تو اس سب
کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب کرتی ہے۔"
حوالہ:- صحیح بخاری کتاب،الاستذان،باب زنا المحوارح دون الفرج:6243
اللہ پاک کی نگاہ میں پردے کی پابندی نہایت ہی ضروری ہے بہت سی ایسی چیزیں
ہیں جو دور جہالت میں ختم ہو چکی تھی وہ کچھ چیزیں اب دوبارہ اٹھ کر سامنے
آنے لگی ہیں مرد اور عورت کا ایک دوسرے کے ساتھ آزادانہ طور پر کھلے عام
غیر قانونی جگہوں اور سیروتفریح کرتے ہوۓ بہت سے مقامات پر بنا کسی شرم
ولحاظ کے ایک ساتھ دکھائی دیتے ہیں بڑھتے ہوئے معاشرہ کے ساتھ ساتھ جہاں
کچھ چیزیں اچھی ہو رہی ہیں تو کچھ چیزیں بے حیائی کی لپیٹ میں نظر آرہی ہے
جس سے تہذیب اور انسانیت جیسے دنیا سے ختم ہوکر رہ گئی ہے دلوں سے خوف خدا
ختم ہو چکا ہے جیسے ہمارا سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ موبائل فون کال اور میسجیز
جیسے الیکٹرانک اشیاء میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اس میں تبدیلیاں رونما ہو
رہی ہیں اس کا اثر ہمارے معاشرے پر ٹک ٹاک جیسے خرافاتی ایپ کی صورت میں
نظر آرہا ہے۔
نتائج:-
ہمارے دین اسلام نے ہمیں حکم دیا ہے اس کی پیروی کریں اللہ اس کے رسول کے
مطابق اپنی زندگی کو سنوارے دنیاوی کاموں سے زیادہ دین کی سربلندی میں بھی
بڑھ چڑھ کے حصہ لیں دین کو پھیلائیں اسلام کا پرچم بلند کرنے میں مدد کریں
اسی طریقے سے تمام لڑکیاں عورتیں اپنے آپ کو حجاب اور پردے میں رکھیں غیر
مردوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں اللہ پاک کی نگاہ میں عورت حیا اور پردہ
دار رہے۔ وہ عورت جو دنیا سے اپنے آپ کو بچا کر اپنے آپ کو سمیٹتے ہوئے
اپنے آپ کو چھپا کر اس ماحول میں رہتے ہوئے پردے اور حیا کی چادر میں اپنے
آپ کو چھپا کر رکھے گی تو اسی عورت کی جیت ہوگی دنیا میں بھی اور آخرت میں
بھی اور جنت میں اس عورت کا اعلی مقام ہوگا ۔
|