عالَم و اہلِ عالَم کی علمی و عملی سائنس !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالذاریات ، اٰیت 7 تا 14اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
والسماء
ذات الحبک 7
انکم لفی قول
مختلف 8 یؤفک
عنه من افک 9 قتل
الخرٰصون 10 الذین ھم
فی غمرة ساھون 11 یسئلون
ایان یوم الدین 12 یوم ھم علی
النار یفتنون 13 ذوقوا فتنکم ھٰذالذی
کنتم بهٖ تستعجلون 14
مَیں تُم کو اپنے علمِ یقین سے یہ علمِ یقین دیتا ہوں کہ آسمان کشادہ ہے اور اِس کے راستے بھی کشادہ ہیں لیکن تُم اِس کے کشادہ راستوں کو دیکھنے کے بجاۓ ایک مُختلف راستے کو دیکھ رہے ہو اور ہمارا ضابطہِ علم و تربیت یہ ہے کہ جو غلط راستے پر چلتا ہے اُس کو اُس کو غلط راستے سے ہٹایا جاتا اور صحیح راستے پر چلایا جاتا ہے ، بے دلیل بات کو دلیل کی طرف لایا جاتا ہے اور اہلِ دلیل کو دلیل سے سمجھایا جاتا ہے مگر دلیل سے غافل لوگوں کو غارت کردیا جاتا ہے کیونکہ حق فراموش لوگ اِس دلیلِ حیات کے بعد بھی یہی ایک سوال کر رہے ہیں کہ ہمارا یومِ جزا کب آۓ گا اور اُن کے اِس سوال کا جواب یہ ہے کہ جن لوگوں کو آگ میں جلنے کی جلدی ہے اُن پر جلد ہی وہ دن لایا جاۓ گا اور اُن کو بتایا جاۓ گا اَب تُم چکھ لو اُس دن کا مزہ جس دن کا مزہ چکھنے کی تُم کو جلدی تھی !
مطالب اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی پہلی چھ اٰیات میں اِس سُورت کے جس مرکزی موضوع { اعتقادِ توحید و اعتمادِ آخرت } کا ذکر ہواہے اُس مضمون کا تعلق عالَم و اہلِ عالَم کے اُس ایمان کے ساتھ ہے جو ایمان عالَم و اہلِ عالَم کا وہ علمی و فکری راستہ مُتعین کرتا ہے جو علمی و فکری راستہ عالَم و اہلِ عالَم کو حرکت و عمل کا اہل بناتا ہے اور اِس سُورت کی موجُودہ آٹھ اٰیات کا یہ مضمون ایمان کے اُس موضوع کے ساتھ جُڑا ہوا ہے جس مضمون میں کشادہ آسمان کے اُن کشادہ راستوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کشادہ راستوں پر عالَم و اہلِ عالَم کا وہ عملی سفر جاری ہے جس سفر کے نتائج عالَم و اہلِ عالَم پر اُس وقت ظاہر ہوں گے جس وقت یہ عالَم ایک دُوسرے عالَم میں داخل ہو جاۓ گا اور اِس کے اہلِ عالَم بھی اُس دُوسرے عالَم کے اُن دُوسرے اہلِ عالَم سے جاملیں گے جو اہلِ عالَم اُس دُوسرے عالَم میں پہلے سے مو جُود ہوں گے ، اِس سُورت کی پہلی اٰیت کے اسمِ جمع { الذاریات } کا ایک اسمِ واحد تو وہی ایک ذَرَہِ خاک ہے جس کو اُڑتی ہوا ہر طرف اُڑاتی پھرتی ہے اور اسی اسمِ واحد ذَرة کی ایک جمع سالم وہ ذُریة بھی ہے جس سے ایک تو وہی چاند سُورج اور تاروں و سیاروں کی وہ جمعیت مُراد ہے جو فلک کی کہکشاؤں میں اَجزاۓ کہکشاں کی صورت میں جسم دَر جسم ہو کر ایک عالَم سے دُوسرے عالَم کی طرف محوِ سفر ہے اور اِس ذُریة سے دُوسری وہ انسانی جماعتیں بھی مُراد ہو سکتی ہیں جو زمین سے زمین پر ہجرت و مہاجرت کے تجربات کے بعد فضا کے ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے خیال سے فضا و خلا میں نکلنے کا دل میں عزم پیدا کرلیتی ہیں اور پھر اللہ تعالٰی کی اِس خلاقی میں ایک خلاق جماعت بن کر زندہ رہتی ہیں ، اللہ کے اِس کشادہ آسمان میں ایک عالَم کے دُوسرے عالَم میں میں جانے کے کتنے وسیع راستے ہیں اِس اَمر کا اندازہ اِس اَمر سے لگایا جا سکتا ہے کہ انسان اپنی جس کہکشاں کے جس سیارہِ زمین پر آباد ہے اِس کہکشاں میں وہ 10 کھرب سُورج موجُود ہیں جن میں سے ہر ایک سُورج کے جلَو میں عطارد و مریخ ، زُہرہ و مُشتری ، زُحل و زمین ، یُورانس و نپچون اور پلوٹو یا پھر اِن سیاروں جیسے ایسے ہی کئی کھرب سیارے بھی موجُود ہیں اور اِن پر وہ اَن گنت چھوٹے بڑے شہابیۓ اور ستارے مُستزاد ہیں جو خلا کے اِس سفر میں اِن کے ہمسفر ہیں ، یہ ہمارے اِس عالَم کی اُس ایک کہکشاں کی ایک ادنٰی سی جھلک ہے جس کہکشاں سے قریب ترین فاصلے پر موجُود اینڈرو میڈا نامی وہ دُوسری کہکشاں موجُود ہے جو اِس سے 22 لاکھ نُوری سال کی دُوری پر واقع ہے اور عُلماۓ سائنس نے کُچھ برس پہلے تک اِس طرح کی جو دُوسری کہکشائیں دریافت کی ہیں اُن کی تعداد ایک کھرب سے زیادہ ہے ، قُرآن عالَم و اہلِ عالَم کو اپنی اِن اٰیات میں یہ اطلاع دے رہا ہے کہ انسان کے علم و عمل کا یہ ایک مُقررہ راستہ ہے جو وحی نے مُتعین کیا ہے اور انسان کے عمل کا بھی وہی ایک مُقررہ راستہ ہے جو اسی وحی نے مُتعین کیا ہے لیکن انسان علم و عمل کے اِن مُقررہ علمی و عملی راستوں پر چلنے کے بجاۓ ایک اور ہی غلط راستے پر چل رہا ہے اِس لیۓ قُرآن نے انسان کو شیطان کے اِس غلط راستے سے ہٹانے اور صحیح راستے پر لانے کے لیۓ اِس سُورت کی پہلی چھ اٰیات میں ایک علمی راستے کا تعین کیا ہے اور موجُودہ آٹھ اٰیات میں ایک عملی راستے کو مُتعین کیا ہے تاکہ انسان علم و عمل کے اِن صحیح راستوں پر چل کر اپنے اُس عالَم میں جاۓ جس عالَم سے وہ اِس عالَم میں آیا ہے لیکن انسان حصولِ علم و اختیارِ عمل سے قبل ہی یہ احمقانہ سوال کر رہا ہے کہ اُس کی جزا کا دن کب آۓ گا اور انسان کے اِس احمقانہ سوال کا جواب یہ ہے کہ وہ دن اپنے اُسی مُقررہ وقت پر آۓ گا جو وقت اللہ نے اُس کے آنے کے لیۓ مُقرر کیا ہوا ہے ، اسی طرح انسان کے اِس احمقانہ سوال کی طرح انسان کا یہ احمقانہ خیال بھی غلط ہے کہ زمین پر جب انسان کا ایک خیالی نبی اور اُس کا ایک خیالی بابا آۓ گا تو اِس عالَم پر اِس عالَم کا وہ آخری انقلاب آۓ گا جس انقلاب کا معروف نام قیامت ہے ، اگر انسان کے حسابی مفروضے کے مطابق زمین ایک عالَم سے ایک دُوسرے عالَم کی طرف جانے کے لیۓ ایک دن میں 1600000 میل کا ، ایک ماہ میں 48000000 میل کا اور ایک سال میں 5040000000 میل کا سفر کر رہی ہے تو اندازہ لگائیے کہ زمین گزشتہ کئی ارب برسوں کے دوران ایک عالَم سے دُوسرے عالَم میں جانے کے لیۓ کتنا طویل خلائی سفر کر چکی ہے اور انسان اُس کے ساتھ کتنا طویل خلائی سفر کر چکا ہے اور زمین ایک عالَم سے دُوسرے عالَم میں جانے کے لیۓ آئندہ کئی بلین برسوں کے درمیان جتنا طویل خلائی سفر کرے گی اور انسان اِس کے ساتھ اُس جتنا طویل خلائی سفر کرے گا تو اُس کے بعد ہی عالَم کا وہ آخری انقلاب آۓ گا جو انسان کی آخری نسل پر آنے والا وہ آخری انقلاب ہو گا جس میں اُس آخری نسل کا وہ آخری حشرِاَجساد ہو گا جس کا اِس سُورت سے پہلی سُورت میں مُفصل ذکر ہوا ہے اور اِس سُورت میں بھی اُس انقلاب کی جستہ جستہ سی تفصیل بیان ہو رہی ہے لیکن قُرآن نے اِس تفصیل کو کسی نبی یا کسی بابے کی آمد کے ساتھ مُلحق کر کے اُس انقلابِ قیامت کی آمد کا کہیں پر بھی ذکر نہیں کیا ہے اِس لیۓ انسان کو بھی ہرگز یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی نبی کے نزُول اور کسی بابے کے ظہور کے ساتھ اِس انقلاب کو مُلحق کر کے اِس کی آمد کی پیش گویاں کرتا پھرے تاہم اُس بڑی قیامت سے پہلے بھی قیامت کے انقلاب آتے رہے ہیں اور بعد میں بھی آتے رہیں گے جن میں آخری انقلاب وہی انقلاب ہوگا جس میں انسان کی آخری نسل کا حشرِ اَجساد ہو گا ، بہر حال قُرآن نے جس طرح گزشتہ اٰیات میں عالَم و اہلِ عالَم پر قُرآن کا ایک علمی و رُوحانی ورق وا کیا ہے اسی طرح قُرآن نے موجُودہ آٹھ اٰیات میں بھی عالَم و اہلِ عالَم پر قُرآن کا ایک عملی و سائنسی ورق وا کیا ہے ، تاہم اِس وقت تک قُرآن کے اِن علمی و عملی اَوراق کی اتنی ہی پرتیں روشن ہو سکی ہیں جتنی انسان کی علمی و فکری پرتیں روشن ہوسکی ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558664 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More