فضائل زیارت مدینہ (بسلسلہ فضائل حج)

حج کی ادائیگی کے بعد محبوب ترین اور مقبول ترین عمل خاتم النبیین آقا دوعالم رحمت دوجہاں کے شہر مدینہ منورہ کا سفر ہے، مسجد نبوی ﷺ میں نمازوں کی ادائیگی اور خصوصا نبی کریم ﷺ کے روضہ اطہر کی زیارت باعث سعادت اور بخشش کا ذریعہ ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اسکے لئے میری شفاعت ضروری ہوگئی۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو میری زیارت کو آئے اور اسکے سوا کوئی اور نیت اسکی نہ ہو تو مجھ پر حق ہوگیا کہ اسکی سفارش کروں۔ دنیا میں ایسا کون شخص ہوگا جسکو محشر کے ہولناک منظر میں نبی ﷺ کی شفاعت کی ضرورت نہ ہو، اور کتنا خوش قسمت ہے وہ شخص جسکے متعلق نبی کریم ﷺ یہ فرما دیں کہ اسکی شفاعت میرے ذمہ ضروری ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں ارشاد نقل کیا گیا کہ جس شخص نے حج کیا پھر میری قبر کی زیارت کی وہ مثل اس شخص کے ہے جس نے میری زندگی میں زیارت کی ہو۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص ارادہ کرکے میری زیارت کرے وہ قیامت میں میرے پڑوس میں ہوگا اور جو شخص مدینہ میں قیام کرے اور وہاں کی تنگی اور تکلیف پر صبر کرے میں اسکے لئے قیامت میں گواہ اور سفارشی ہونگا اور جو حرم مکہ مکرمہ یا حرم مدینہ میں مر جائے گا وہ قیامت میں امن والوں میں اُٹھے گا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص بھی میری قبر کے پاس آکر مجھ پر سلام کرے تو اللہ جل شانہ میری روح مجھ تک پہنچا دیتے ہیں، میں اسکے سلام کا جواب دیتا ہوں، ''میری روح مجھ تک پہنچانے'' کا مطلب یہ ہے کہ بولنے کی قوت عطا فرما دیتے ہیں۔ اور ایک ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص نبی کریم ﷺ کی قبر مبارک کے پاس کھڑے ہوکر یہ آیت پڑھے۔ ترجمہ بے شک اللہ اور اسکے فرشتے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والوں تم بھی نبی کریم ﷺ پر درودر بھیجو۔اسکے بعد 70 مرتبہ صلی اللہ علیک یامحمد ﷺ کہے تو ایک فرشتہ کہتا ہے کہ اے شخص اللہ جل شانہ تجھ پر رحمت نازل کرتا ہے اور اسکی ہر حاجت پوری کردی جاتی ہے۔ سفر مدینہ کے دوران خاص طور پر مسجد نبوی ﷺ اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت کی خلوص دل سے نیت کرنا چاہئے۔ کثرت سے درود شریف بار بار پڑھیں۔ مسجد نبوی و روضہ رسول ﷺ کی زیارت بارے درج ذیل واقعہ ہماری بہترین رہنمائی کرتا ہے۔ قبیلہ عبدالقیس کا وفد جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ کو دور سے دیکھ کر سب لوگ شوق و اضطراب میں اونٹوں سے کود پڑے اور اونٹ چھوڑ کر نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں دوڑ پڑے۔ لیکن اس وفد کے رئیس منذربن عائد جس کو اشج عبدالقیس سے تعبیر کرتے ہیں وہ اونٹوں کے ساتھ جائے قیام پر پہنچے اور اپنا اور سب ساتھیوں کا سامان جمع کیا اور احتیاط سے رکھا اسکے بعد غسل کیا، نئے کپڑے پہنے اور آہستہ آہستہ وقار کیساتھ مسجد نبوی ﷺ میں حاضر ہوئے۔ اول دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھی اور دعا کی، پھر نبی کریم ﷺ کی مجلس میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم ﷺ نے انکی اس اد ا کو پسند فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ جل شانہ کو پسند ہیں۔ ایک حلم یعنی بردباری اور دوسرے وقار۔ بعض علماء نے مسجد نبو ی ﷺ میں داخل ہونے سے پہلے کچھ صدقہ کرنے کی ترغیب بھی دی ہے۔ مسجد نبوی ﷺ اور روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے دوران ادب کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہئے۔ کیونکہ یہ مقام ادب ہے، سورۃالحجرات میں ہمارے لئے واضح ہدایات موجود ہیں۔ ترجمہ: اے ایمان والو! تم اپنی آوازیں نبی کریم ﷺ کی آواز سے اونچی نہ کرو اور نہ آپ سے ایسے زور سے گفتگو کرو جیسا کہ آپس میں ایک دوسرے سے گفتگوکرتے ہیں۔ (ایسا نہ ہوکہ اس حرکت سے) تمہارے (پہلے کئے ہوئے نیک) عمل برباد ہوجائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ حضرت شیخین حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کے درمیان کسی مشورہ کی گفتگو میں جو نبی کریم ﷺ کی مجلس میں تھی اختلاف رائے کی وجہ سے تیز گفتگو ہوگئی تھی۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ جب حضرات شیخین ؓپر یہ عتاب ہے تو ہم تم کس شمار میں ہیں۔ احادیث میں آیا ہے کہ اس آیت شریفہ کے بعد نبی کریم ﷺ کی مجلس میں حضرت عمر ؓکی آواز ایسی ہوتی کہ بعض اوقات مکرر پوچھنا پڑتا کہ کیا کہا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! میں تو اب سے آپ سے اس طرح گفتگو کروں گا جیسا کہ کوئی راز کی بات کرتا ہو۔ علماء کرام کے نزدیک زائرین کو چاہئے کہ بہت کثرت سے دعائیں مانگیں اور نبی کریم ﷺ کا وسیلہ پکڑیں اور نبی کریم ﷺ سے شفاعت چاہیں کہ۔ کچھ روایات میں یہ مرکوز ہے کہ روضہ رسول ﷺ پر کھڑے ہوکر سلام کے بعد یہ دعا کی جائے۔ اے اللہ کے رسول ﷺ میں آپ سے شفاعت چاہتا ہوں۔ اور آپکے وسیلہ سے اللہ سے یہ مانگتا ہوں کہ میری موت آپکے دین اور آپکی سنت پر ہو۔ مسجد نبوی ﷺ کے اہم ترین مقامات یعنی ریاض الجنۃ میں نہایت ادب سے نوافل کی ادائیگی کی جائے، مدینہ منورہ میں موجود دیگر مقدس ترین مقامات مسجد قبا، مسجد قبلہ تین، مزارات شہدا غزوہ احد، جنت البقیع، مقام غزوہ خندق، بیر عثمان ؓ، مسجد ابوبکرؓ، مسجد علیؓ وغیرہ کی انتہائی ادب و احترم سے زیارت کی جائے۔ اللہ کریم مجھ سمیت تمام امت رسول کو حج بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ اور روضہ رسول ﷺ کی حاضری نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین
 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163840 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.