اسوقت بھارت میں اگنی پیٹھ اسکیم کے خلاف احتجاجات
جاری ہے تووہی دوسری طرف خاموشی کے ساتھ بھارت کی تاریخ کو بڑے پیمانے پر
بدلا جارہا ہے ۔تواب نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ یعنی این
سی ای آر ٹی نے دو ہزار دو کے گجرات فسادات سے متعلق جو سلیبس ٹوول اسٹانڈٹ
کے بچوں پڑھایا جاتا تھا اب وہ نہیں پڑھا یا جائے گا۔کیونکہ جو چیزیں بی جے
پی کے ایجنڈے کے خلاف بچوں کو پڑھایا جائے گا تو ظاہر ہے کہ بی جے پی کی
بدنامی ہوگی۔کیونکہ دوہزار دو میں اس وقت کے سی ایم مودی تھے ان کے دور
اقتدار میں مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کیاگیا ہے ،انہیں چن چن کر
قتل کیاگیا ۔ تو اسی لئے اسے بچوں کو پڑھایا نہیں جائے گا ،اوراین اسی ای
آر ٹی کے مطابق گجرات فسادات کے ساتھ ساتھ کتاب سے نکسل تحریک کی تاریخ اور
ایمرجنسی تنازعہ کو بھی ہٹانے کافیصلہ کیاگیا ہے ۔اور سی بی ایس ای بورڈ نے
کلاس 11.10.9اور 12 کے نئے سلیبس کی گئی تبدیلیوں کے تحت دسویں جماعت کے
سوشیل سائنس کی بوک سے اردو کے شاعر فیض احمد فیض کی نظموں کو نکال دیاگیا
۔اورساتھ ہی 12 اسٹانڈ کی کتاب میں مغلیہ سلطنت سے متعلق سلیبس میں بڑے
پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔این سی ای آر ٹی کی طرف سے مسلم بادشاہوں کے
بہت سے چاپٹرس کو ہٹادیاگیا اور جو بچیں ہیں اسی مختصر کردیاگیاہے ۔دی
انڈین ایکسپریس نے کلاس چھ سے بارہ کی پہلی کتابوں سے اب کی نئی کتابوں سے
کمپیئر کیا تو معلوم ہوا کہ مسلم حکمرانوں سے متعلق نصاب میں بڑی تبدیلیاں
کی گئی ہے ۔ کلاس سیون کی ہیسٹری کی کتاب ہمار ااتہاس میں سے دہلی سلطنت سے
جڑے کئی صفحات کو ہٹایاگیا ہے ۔جو صفحات بچیں ہیں ان میں مختصر طور پر
مملوک تغلق خلجی لودھی اورمغل حکمرانوں سے متعلق ہسٹری موجود ہے ۔اورمحمود
غزنوی کے نام کے آگے سے سلطان ہٹادیا گیا ہے ۔اورایک چاپٹر میں مغل سمراج
کانام بدل کر صرف مغل کردیاگیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اکبر بادشاہ سے جڑی
ہسٹری کے بہت سے معلومات کو ہٹادیاگیا ہے۔اوردہلی سلطان کے نام کے چاپٹر
کانام بدل کردہلی بارہ سے پندرہ صدی کردیاگیا ہے ۔اورمغلوں کے بڑے صوبوں
جیسے اودھ،بنگال،اور حیدرآباد کے نام ہٹادئے گئے جبکہ وہی
راجپوت،مراٹھا،سکھ اور جاٹ کے چاپٹرس کو برقرار رکھاگیا ہے۔اورگیارویں
جماعت کے دی سینٹرل اسلامک لینڈس چیپٹر کو ہٹادیاگیا ہے ۔جہاں اس میں بچوں
کو اسلام کے فروغ کے بارے میں بتایا گیاتھا۔
تو ناظرین آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے ایک مخصوص کمیونٹی کی تاریخ کو
نشانہ بنایا گیا ہے ۔تو ظاہر ہے کہ یہ ایک کلچرل جینوسیڈ کاحصہ ہے ۔ یہ
تاریخ کی کتابوں میں مسلمانوں کے کارناموں کو نکالا جائے ،مسلمانوں نے اس
ملک کیلئے ترقی کا نام انجام دیا ہے اس کو چھپا جائے ،اوریہ آر یس یس کا
پہلا قدم ہے اور آنے والے وقتوں میں ہوسکتا ہے کہ کھلے عام آر یس یس کی
بنائی گئی تعلیمی نصابی کو پڑھا یا جاسکتا ہے ۔اور پڑھا جارہا ہے ۔اس کی
مثال کرناٹک ہے جہاں نئی نصابی کتابوں میں دسویں جماعت کی سوشل سائنس بوک
میں آر یس یس فونڈر ہیڈگیوار کی اسپیچ کو ڈالا گیا ہے ۔اور ساتھ ہی کئی
کنڑا کے پوئٹس کو نکالا گیا ، ٹیپوسلطان کے چاپٹر کو بلکل مختصر کردیاگیا
ہے ۔ تو ناظرین آج آر یس یس کی جڑی اتنی مضبوط ہوگئی ہے کہ وہ ہر جگہ اپنی
اڈیولوجی ڈالنا اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے منصوبہ پر کام کررہا
ہے ۔ تو لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی تاریخ کو پڑھیں اور لوگوں تک اسی پہنچا
۔ اور خاص بچوں کو مسلم ہیرو کے تعلق بڑھائے ۔اور ظلم کے خلاف کہنا سیکھو۔
خاموشی جرم ہے اس دور میں کہنا سیکھو
ورنہ مٹ جاو گے حالات کے طوفان میں
|