چین سے حال ہی میں ایک زبردست خبر سامنے آئی کہ ملک میں "صحت
مند چین اقدام "کے نفاذ کے بعد سے شاندار کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور
چین میں اوسط متوقع عمر 77.93 سال ہو چکی ہے۔ یوں چین میں صحت کے اہم
اشاریے عالمی سطح پر کئی متوسط اور بلند آمدنی والے ممالک سے بھی بہتر ہیں۔
رواں سال ملک میں صحت مند چین اقدام کے نفاذ کا تیسرا سال ہے اور چین نے
موجودہ مرحلے میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس
ایکشن پلان پر عمل درآمد کے دوران اہم مرحلہ وار نتائج حاصل کیے گئے
ہیں۔ملک میں صحت کے فروغ کی پالیسی کا نظام بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے
، صحت کے لیے خطرات کا باعث بننے والے عوامل کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا
گیا ہے ، ہیلتھ کیئر کی صلاحیت کے پورے لائف سائیکل کو نمایاں طور پر بہتر
کیا گیا ہے ، بڑے امراض پر مؤثر طریقے سے قابو پایا گیا ہے جبکہ صحت اور
تندرستی کی بہتری کے سلسلے میں تمام لوگوں کی شرکت کی شرح مسلسل بلند ہوتی
جارہی ہے۔
صحت عامہ کے شعبے میں چین کی مزید کامیابیوں کا احاطہ کیا جائے تو ہیلتھ
آگاہی، متوازن غذا، فٹنس پروگرام اور نفسیاتی صحت کو فروغ دینے کے لیے
ماہرین اور وسائل کا قومی ڈیٹا بیس قائم کیا گیا ہے۔ چینی شہریوں کی ہیلتھ
خواندگی کی سطح 25.4 فیصد تک بہتر ہوئی ہے۔ بڑے امراض، جیسے قلبی اور دماغی
امراض، کینسر اور ذیابیطس، کو مؤثر طریقے سے قابو کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ
اہم دائمی امراض سے قبل از وقت اموات اب عالمی اوسط سے کہیں کم ہیں۔چینی
معاشرے میں یہ مثبت رجحان بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن
اور آف لائن صحت کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں، جس نے وبا کی روک تھام اور
کنٹرول کے لیے ایک سماجی بنیاد رکھی ہے۔ قومی فٹنس ، صحت مند چین اقدام کے
15 اقدامات میں سے ایک ہے۔یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ 2020 میں 37.2 فیصد
آبادی نے باقاعدگی سے جسمانی ورزش میں حصہ لیا، جو 2014 کے مقابلے میں 3.3
فیصد زیادہ ہے۔ 2022 میں قومی جسمانی فٹنس کے معیارات پر کامیاب اترنے
والوں کی شرح 90.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔شہریوں کی صحت مندانہ سرگرمیوں میں
دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئےورزش کی مزید سہولیات اور میدان تعمیر کیے گئے
ہیں اور 2021 کے آخر تک، قومی فی کس ایکسر سائز ایریا 2.41 مربع میٹر تک
پہنچ چکا ہے۔ جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چینی معاشرہ خود کو
صحت مند رکھنے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔اسی طرح چینی حکومت بھی شہریوں کی
حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ بہتر جسمانی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کریں
اور لازمی اقدامات بھی اپنائے گئے ہیں۔ رواں سال کی ہی بات کی جائے تو
حکومت کی جانب سے 2,100 سے زیادہ اسٹیڈیمز کو سبسڈی دی گئی ہے، جس میں ملک
کے 300 سے زائد شہروں میں 1,300 سے زائد کاؤنٹی سطح کے انتظامی علاقوں کا
احاطہ کیا گیا ہے۔ یوں ان سہولیات سے تقریباً 200 ملین افراد مستفید ہو رہے
ہیں۔
ایک اور اہم پہلو ، ماحولیاتی حفظان صحت میں بہتری نے بھی چین میں لوگوں کی
صحت کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ایک صحت مند چین کی جانب یہ پیش رفت حیران
کن ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں، 277 "قومی صحت شہر" اور 3,269" قومی صحت
کاؤنٹیاں" قائم کی گئی ہیں۔ ماحولیاتی حفظان صحت کے دیگر اشاریے، جیسے کہ
شہری گھریلو کچرے کو بے ضرر طور پر ٹھکانے لگانے کی شرح میں اضافہ،آلودگی
کی روک تھام سے بہترین فضائی معیار کے حامل دنوں کی تعداد میں نمایاں
اضافہ، دیہی علاقوں میں شفاف پانی کی رسائی کی شرح میں بہتری اور صحت کے
جدید معیارات جیسا کہ ٹیلی میڈیسن ، ورچوئل طبی مشاورت ، روبوٹک سرجری اور
دیگر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی شہریوں کو صحت کی موئثر سہولیات فراہم
کی گئی ہیں ، جو چینی عوام کی اوسط متوقع عمر میں اضافے کے اہم محرکات ہیں۔
|