محترم وزیر کھیل خیبر پختونخواہ کے نام ڈیلی ویجز ملازمین کا خط

محترم وزیر کھیل صاحب!
یہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ رزق کا ذمہ دار اللہ تعالی ہے‘ اور ہم جیسے کلاس فور ملازمین اور ان کے بچوں کو اللہ تعالی بہترین رزق فراہم کرے گا کیونکہ وہ اپنے وعدے کا سچا اللہ ہے. ہماری روزگار سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذریعے سے ختم ہوئی تو اللہ تعالی مسبب الاسباب ہیں کوئی نہ کوئی بہتر وسیلہ کردے گا جس پر ہم کلاس فور ملازمین کا ایمان و یقین ہے.. لیکن!
ہم روز آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں اس لئے یاد رکھیں کہ ہم کلاس فور ملازم جن کی اپروچ صرف اللہ ہی تک ہے اس عظیم دن پر جب اللہ تعالی کی بادشاہت ہوگی تو ہم سینکڑوں کلاس فور ملازمین اور انکے خاندان نہ صرف آپ کو بطور وزیر کھیل انچارچ اور اس ڈیپارٹمنٹ کے پی ایم ایس اور ڈی ایم جی افسران کو قیامت کے دن گریبان سے پکڑیں گے بلکہ اپنے حقوق بلکہ اپنے ساتھ ہونیوالے ناانصافیوں پر انصاف کا مطالبہ بھی کرینگے.او ر اللہ تعالی سے انصاف مانگیں گے...
السلام علیکم!

امید ہے کہ آپ خوش ہونگے اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی طرف سے ملنے والی اضافی وزارت کا چارج آپ کیلئے مستقبل میں بھی کامیابی کا باعث بن سکتا ہے.کیونکہ جتنی زیادہ وزارتیں کوئی انسان رکھتا ہے اتنا ہی اس کی ویلیو زیادہ ہوتی ہیں.ہم آپ کی وزارت میں تعیناتی پر خوش ہیں لیکن آپ سے ایک سوال کرنے کی جرات بھی کرتے ہیں کہ آپ لوگوں کی پارٹی نے لوگوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن آپ ہم جیسے ڈیلی ویجز ملازمین کو کیوں فارغ کررہے ہیں ساتھ میں آپ سے یہ درخواست بھی کرتے ہیں کہ ہمیں بیروزگار نہ کیا جائے کیونکہ ہماری تو کوئی اپروچ نہیں‘ نہ کسی وزیر‘ ایم پی اے یا سیاسی ونگ سے ہمارا تعلق ہے ہم وہ ملازم پیشہ افراد ہیں کہ مہنگائی کے اس دور میں اپنے گھر کا خرچہ اکیس ہزار میں پوری کررہے ہیں.حالانکہ ان اکیس ہزار روپے کی حقیقت آپ جیسے وزراء کی سامنے کچھ بھی نہیں لیکن ہم جیسے سینکڑوں ملازمین کے گھروں کے چولہے اس سے چل رہے ہیں.
محترم عاطف خان صاحب!
ہم ملازم پیشہ اور خصوصا کلاس فور ڈیلی ویجز ملازمین کا قصور کیا ہے کہ برق جب بھی گرتی ہیں تو ہم جیسے کمزور لوگوں پر ہی گرتی ہیں‘ حالانکہ خدا گواہ ہے کہ کلاس فور بھرتی کے بعد ہمیں جہاں بھی کہا جاتا ہے ڈیوٹی ادا کرتے ہیں‘ گیٹ کھولنے سے لیکر چوکیداری کرنے اور مالی سے لیکر صفائی ستھرائی کا کام کرنے تک ہم سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ہر قسم کی ڈیوٹی کرتے ہیں تاکہ ہمار ے بچوں کو رزق حلال ملے. خدا شاہد ہے کہ ہم جیسے کلاس فور جو کئی سالوں سے صرف ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں ہمیں سپورٹس ڈائیریکٹریٹ کی سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں. ہم ڈیوٹی کرنے آتے ہیں اور ڈیوٹی کرکے چلے جاتے ہیں.جس کی گواہی ہمارے سینئر بھی دے سکتے ہیں. ہاں ہم لوگ غریب ہیں پر ہم میں خودداری زیادہ ہے اس لئے کسی کی خوشامد ہم سے نہیں ہوتی. اس لئے ہر دفعہ کھڈے لائن لگ جاتے ہیں اور یہ کہہ کر ہم کلاس فور کو ہی نکالا جاتا ہے کہ اخراجات پوری نہیں کرسکتے.اس لئے آپ فارغ ہیں کئی ملازمین فارغ ہو نے کے بعد ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئے ہیں. ہم کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراتے لیکن!
وزیر کھیل خیبر پختونخواہ!
ہماری یہ استدعا بھی سن لی جائے کہ ہماری اکیس ہزار روپے کی تخواہیں تو سب کو نظر آتی ہیں جس میں ہم جیسے غریب لوگ اپنا سر‘ تن ڈھانپنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں لیکن سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں اعلی عہدوں پر تعینات افسران کی عیاشیاں کسی کو نظر نہیں آتی‘ حال ہی میں لاکھوں روپے کی گاڑیاں سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے خرید لی ہیں اور اب ملازمین میں نئی گاڑیاں تقسیم کی جارہی ہیں جس کا فیول بھی ہم جیسے غریب عوام ہی بھرتے ہیں. کیا یہ اخراجات نہیں‘ کیا ان اخراجات کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا.کیا ہم کام نہیں کرتے..کیا غریب ہونا ہمارا جرم ہے..
آپ کو یہ سن کر حیرت بھی ہوئی ہوگی کہ حال ہی میں ہمیں یہ کہہ کر ملازمت سے فارغ کیا گیا کہ اب آپ کی ضرورت نہیں رہی‘ بغیر کسی وجہ کی‘ ہمارا جرم صرف غریب ہونا ہے. لیکن کیا اس سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایسے ملازمین اب بھی کام نہیں کررہے جن کی رشتہ داریاں ہیں اور وہ سوئمنگ پول سمیت ہاسٹل میں ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں.کیوں اس لئے کہ ان پر افسران کا ہاتھ ہے وہ بھی ہماری ہی طرح کے کلاس فور ملازم ہیں.لیکن ان کی اپروچ افسران تک ہے اور اسی اپروچ کے باعث انہیں سوئمنگ پول میں تنخواہیں بھی مل رہی ہیں اور انہیں ہفتہ وار بھتہ بھی مل رہا ہے کھانے پینے کے اخراجات الگ ہیں. بھتہ اس لئے لکھ دیا کہ ہم جیسے جی حضوری‘ رشتہ دار نہ ہونے والے کلاس فور ملازمین کیلئے تو جگہ نہیں لیکن جن کی اپروچ ہے ان کیلئے ڈائریکٹر جنرل کے ڈرائیور سے لیکر ہر طرح کی نوکریاں میسر ہیں.
محترم وزیر کھیل صاحب!
ہماری کوئی اپروچ نہیں اس لئے کلاس فور ملازمین جن میں بعض ایسے معذور ملازم بھی ہیں جو معذوری کے باعث چل بھی نہیں سکتے لیکن انہیں ملازمت سے فارغ کیا جارہاہے جبکہ بعض ایسے افسران بھی ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو معذوروں کے کوٹے میں بھرتی کروا دیا حالانکہ ان کی صرف ایک انگلی کٹی ہوئی ہے لیکن ان کی اپروچ افسران بالا تک ہے اس لئے خیر خیریت ہے.ہم جیسے کلاس فور ملازمین ایم پی اے‘ ووزیر تک رسائی بھی نہیں رکھتے نہ ہی ہم آپ کی حکومت میں کسی دھرنے کیلئے بیمار ہونے کی درخواست سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جمع کرکے پہنچتے ہیں بعض ایسے کلاس فور ملازمین بھی ہیں جنہیں ممبران اسمبلی نے بھرتی کیا ہے اس لئے ان سے پوچھ گچھ بھی کوئی نہیں کرتا.کیا یہ اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں...
محترم وزیر کھیل خیبر پختونخواہ!
اسی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ضم اضلاع کے ونگ میں کتنے کاغذی ٹھیکے ہوئے‘ کتنی رقمیں نکالی گئی اور اس پر آڈٹ پیرے کتنے آئے‘ کتنے ہی لوگوں نے انٹی کرپشن سے ڈیل کی اور صاف چھوٹ گئے اس لئے کہ وہ ہم جیسے کلاس فور نہیں تھے کیونکہ وہ افسران تھے. اس لئے وہ صاف و شفاف ہو کر نکلے..لیکن ہم جان خواری کے باوجود بھی مستقل نہیں ہوسکے.جتنی ڈیوٹی ہم نے اس ڈیپارٹمنٹ میں کھلاڑیوں کی‘ افسران کی ہے اس میں اتنا تو ہمارا حق بنتا ہے کہ ہمیں کلاس فور ملازمت سے فارغ نہ کیا جائے...
ویسے عاطف خان صاحب!
کچھ چیزیں آپ کیلئے نئی ہونگی لیکن کیا آپ اپنے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی ملازمین کی فہرست دیکھنا پسند کرینگے کہ کتنے ہی نامور کھلاڑی اور ان کے داماد مفت میں کوچز بن کر لاکھوں کی تنخواہیں لے رہے ہیں حالانکہ وہ ایسے نامور کھلاڑی ہیں کہ اب چل بھی نہیں سکتے ان لوگوں نے اپنے وقت میں بڑا نام اور پیسہ کمایا.بعض ایسے ملازمین بھی ہیں جو ایک جگہ سے ریٹائرڈ ہو کر دوسری مرتبہ بھرتی ہوئے ہیں لیکن انہیں اتنی تنخواہیں ادا کی جارہ ہیں جس سے ہم جیسے پانچ کلاس فور ملازمین کی تنخواہیں پوری ہوتی ہیں. ہم ان کے خلاف نہیں لیکن وہ ڈیوٹی بھی نہیں کرتے نہ ہی انہیں ان اضافی تنخواہوں کی ضرورت ہیں یہ ان کی گاڑیوں کے پٹرول کے اخراجات ہیں جو سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ انہیں ادا کررہا ہے لیکن ہم جیسے کلاس فور ملازم کیلئے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس پیسے ہی نہیں.. کہیں ایسا تو نہیں ہمیں نکال کر آپ کی حکومت کے من پسند افراد کو دوبارہ بھرتی کیا جائے.
عاطف خان صاحب!

آپ کو اللہ تعالی نے اگر اس وزارت کا نگران بنا دیا ہے تو بطور نگران یہ بھی آپ کی ذمہ داری ہے کہ دیکھ لیں کہ کسی کیساتھ زیادتی تونہیں ہورہیں بڑے پن کا ثبوت دیتے ہوئے ہم جیسے کلاس فور ملازمین کی فراغت کو روکا جائے. آپ کو کلاس فور ملازمین کی جانب سے اس لئے خط لکھ رہے ہیں کہ ہماری کوئی اپروچ بھی نہیں اس لئے میڈیا بھی خاموش ہیں‘ہم مخصوص صحافیوں کو خوش بھی نہیں کرسکتے.جو کھیلوں کے فرو غ کے دعویدار بنے پھرتے ہیں. ساتھ میں اس خط لکھنے کا مقصد صورتحال سے آگاہی بھی ہے..
محترم وزیر کھیل صاحب!
یہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ رزق کا ذمہ دار اللہ تعالی ہے‘ اور ہم جیسے کلاس فور ملازمین اور ان کے بچوں کو اللہ تعالی بہترین رزق فراہم کرے گا کیونکہ وہ اپنے وعدے کا سچا اللہ ہے. ہماری روزگار سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذریعے سے ختم ہوئی تو اللہ تعالی مسبب الاسباب ہیں کوئی نہ کوئی بہتر وسیلہ کردے گا جس پر ہم کلاس فور ملازمین کا ایمان و یقین ہے.. لیکن!
ہم روز آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں اس لئے یاد رکھیں کہ ہم کلاس فور ملازم جن کی اپروچ صرف اللہ ہی تک ہے اس عظیم دن پر جب اللہ تعالی کی بادشاہت ہوگی تو ہم سینکڑوں کلاس فور ملازمین اور انکے خاندان نہ صرف آپ کو بطور وزیر کھیل انچارچ اور اس ڈیپارٹمنٹ کے پی ایم ایس اور ڈی ایم جی افسران کو قیامت کے دن گریبان سے پکڑیں گے بلکہ اپنے حقوق بلکہ اپنے ساتھ ہونیوالے ناانصافیوں پر انصاف کا مطالبہ بھی کرینگے.او ر اللہ تعالی سے انصاف مانگیں گے...

شکریہ

العارض
سینکڑوں ڈیلی ویجز ملازمین

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 420439 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More