انسانی تٙخلیق سے پہلے قُرآنی تعلیم اور تٙخلیق کے بعد قُرآنی تفہیم !!

#العلمAlilmسُورٙہِ رحمٰن ، اٰیت 1 تا 12 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبانی کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
الرحمٰن 1 علم القراٰن 2
خلق الانسان 3 علمہ البیان 4
الشمس والقمر بحسبان 5 والنجم
والشجر یسجدٰن 6 والسماء رفعھا و
وضع المیزان 7 الّا تطغوا فی المیزان 8
واقیموا الوزن بالقسط ولا تخسروا المیزان 9
والارض وضعھا للانام 10 فیھا فاکھة والنخل ذات
الاکمام 11 والحب ذوالعصف والریحان 12 فبای اٰلاء
ربکما تکذبٰن 13
اِس عالٙمِ زمان و مکان کے اُس عالِم زمان و مکان کا اسمِ اعظم رحمٰن ہے جس نے انسان کو تجسیم و تخلیق سے پہلے قُرآن کی تعلیم دی ہے اور تجسیم و تخلیق کے بعد زبان و بیان کی تفہیم بھی دے دی ہے تاکہ انسان قُرآن کو سمجھ سکے اور قُرآن کو سمجھا بھی سکے ، عالٙم میں عالٙم کا یہی وہ قانُون ہے جس قانُون کے سامنے عالٙم کے سارے آسمانوں کی ساری کہکشاوں کے سارے سُورج و چاند اور سارے ستارے و سیارے سرنگوں ہیں ، رحمٰن نے اپنے اِس بلند آسمان کو اِسی قانُون کے توازن سے ایسا مُتوازن بنایا ہے کہ اِس کے توازن میں آج تک ذرا بٙھر بھی فرق نہیں آیا ہے اور رحمٰن نے انسان کو اپنے اسی قانُون کے دائرہِ عمل میں لانے کے لئے زمین و آسمان کے درمیان اپنے عدل کی وہی میزانِ عدل رٙکھ دی ہے جس میں عالٙم و اہلِ عالٙم کے جُملہ اعمال کا وزن کیا جاتا ہے تاکہ انسان زمین و آسمان کے اٙسباب و اٙثمار کو اسی کے قانُون کے مطابق برابر استعمال میں لائے اور یومِ حساب کی زٙجر و توبیخ سے بچ جائے اور اُس رحمٰن نے اپنے اِن چند انعامات کی یاد دھانی کرا کر تمام جن و انس سے پُوچھا ہے کہ تُم اُس رحمٰن کی کون کون سی قُدرتوں کا انکار کرو گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
سُورٙةُالقمر کی 55 اٰیات کے درمیان چار بار اللہ تعالٰی کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا تھاکہ قُرآن کا یاد کرنا قُرآن کو یاد کرنے والوں کے لئے ہم نے ایک بہت ہی آسان عمل بنا دیا ہے اور اُس سُورت کے بعد آنے والی اِس سُورٙہِ رحمٰن کے آغاز میں قُرآن کو یاد کر نے اور یاد رکھنے کے اُس دعوے کے حق میں یہ دلیل دی ہے کہ قُرآن کا یاد کرنا انسان کے لئے اِس وجہ سے ایک آسان عمل ہے کہ رحمٰن نے انسانی تٙجسیم و تخلیق سے پہلے انسان کو قُرآن کی تعلیم دی ہے اور اِس کی تخلیق و تجسیم کے بعد اِس کو زبان و بیان کی وہ مُنفرد صلاجیت بھی دے دی ہے جس صلاحیت نے قُرآن کی تعلیم کے بعد قُرآن کی تفہیم کو بھی انسان کے لئے قابلِ فہم بنادیا ہے ، اِس سُورت کی ترتیبِ کلام یہ ہے کہ اِس کی سب سے پہلی اٰیت میں اللہ کا اسمِ اعظم { الرحمٰن } وارد ہوا ہے جس میں اُس نے اپنی صفت { الرحمٰن } میں شامل اُن قُدرتوں کا احاطہ کیا ہے جو اِس سُورت میں ظاہر کی گئی ہیں ، اِس سُورت کی دُوسری اٰیت { علّم القراٰن } ہے جس میں { علّم } ماضی معروف کا ایک معروف صیغہ ہے جو اِس اٙمر کی دلیل ہے کہ رحمٰن کی طرف سے انسان کو قُرآن کی جو تعلیم دی گئی ہے وہ اِس کے ماضی میں دی گئی ہے اور اسی لئے انسان کے اِس حال میں انسان کے لئے قُرآن کا یاد کرنا اور یاد رکھنا ایک آسان عمل ہے ، اِس سُوت کی جو تیسری اٰیت ہے وہ { خلق الانسان } ہے جو اِس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ انسان کو ماضی میں قُرآن کی جو تعلیم دی گئی ہے وہ تعلیم انسان کی تخلیق اور تجسیم سے بھی پہلے دی گئی ہے اور اِس سلسلہِ کلام کی چوتھی اٰیت { علّمہ البیان } ہے جو اِس اٙمر کی دلیل ہے کہ انسان کو تخلیق و تجسیم کے بعد زبان و بیان کا جو مٙلکہ دیا گیا ہے وہ مٙلکہ بھی اُسی تعلیم کی تفہیم کے لئے دیا گیا ہے جو تعلیم انسان کو اُس کی تخلیق و تجسیم سے پہلے دی گئی ہے ، اِس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا اِس عالٙم میں اٙمر میں آنا قُرآن کے اِس عالٙم اٙمر میں آنے کے ساتھ مشروط تھا اور انسان کا اِس عالٙمِ اٙمر میں رہنا بھی قُرآن کے ساتھ مشروط ہے کیونکہ اِس عالٙم کا قائم ہونا اور قائم رہنا بھی اسی قُرآن کے ساتھ مشروط ہے ، یعنی اِس عالٙم اور اِس انسانِ عالٙم کا آغاز بھی قُرآن ہے اور بقائے جواز بھی صرف قُرآن ہے ، ہر چند کہ انسان کے سطحی خیال کے مطابق انسان کی تٙخلیق اور تجسیم سے پہلے قُرآن کی تعلیم کا خیال ایک عجیب خیال ہے لیکن اِس عالٙمِ فطرت کی فطرت یہی ہے کہ اِس عالٙمِ فطرت میں جس طرح باپ کا ظہور اپنے مقصد کے اعتبار سے اٙولاد سے پہلے اور شٙجر کا ظہور اپنے مقصد کے اعتبار سے ثٙمر سے پہلے ہوتا ہے اسی طرح علم قُرآن و تعلیم قُرآن کا ظہور بھی اپنے مقصدِ اعلٰی کے طور پر انسان سے پہلے ہوا ہے اور انسان کا اور انسان کی تخلیق وجہ مقصد کے طور پر قُرآن کے بعد ہوئی ہے اِس لئے عمل و مُشاہدے کی اِس دُنیا میں ہم روز دیکھتے ہیں کہ انسان اپنی پیدائش کے وقت بظاہر صرف ایک دن کا انسان ایک بے حرکت و عمل انسان ہوتا ہے لیکن اپنی عملی و فطری حقیقت کے اعتبار سے وہ 270 دن کا وہ مُکمل انسان ہوتا ہے جو 73 ٹرلین خلّیوں کا حامل ایک ایسا جسم لئے ہوئے ہوتا ہے جس جسم کے پہلو میں اُسی وقت ایک ایسا مُتحرک دل حرکت کر رہا ہوتا ہے جو 25 برس کی عُمر تک ایک اٙرب ، پچاس برس کی عمر تک دو اٙرب ، 75 برس عمر تک تین اٙرب اور 100 برس کی عُمر تک چار اٙرب مرتبہ اپنی حرکتِ عمل کے ذریعے کسی مرمت کے بغیر ہی اُس انسان کی زندگی کو حرکت و عمل دینے کے قابل ہوتا ہے ، 270 دن کے اِس انسانی جسم کے بالائی حصے میں مضبوط ہڈیوں کے ایک مضبوط خول کے درمیان پانی کے ایک حوض میں تیرتا ہوا وہ دماغ بھی ہوتا ہے جس دماغ میں عقل و دانش کا وہ خزانہ ہوتا ہے جس خزانے کو وہ آخری عُمر تک خود ہی دریافت کر کے خود ہی اپنے جسم کی صلاحیت کے مطابق اپنے جسم پر ظاہر کرتا رہتا ہے ، 73 بلین زندہ و حساس خلّیوں کے ساتھ ایک مُکمل شخصیت اور مُکمل شعور کا جو حامل انسان اِن دو بڑے اعضاء اور اِن جیسے دیگر چھوٹے بڑے اعضائے جسم لے کر زمین پر آتا ہے تو وہ رحمٰن کی اُس نادیدہ درس گاہ سے اپنی تخلیق و تجسیم سے پہلے حاصل کی گئی اُس اعلٰی تعلیم کی بدولت دیکھنے ، سُننے ، سوچنے ، سمجھنے ، چکھنے اور سُونگھنے کی اُن ساری صلاحیتوں کے ساتھ آتا ہے جو رفتہ رفتہ اُس کے جسم و جان میں بڑھتی اور پروان چڑھتی رہتی ہیں ، تٙخلیق سے پہلے قُرآن کی یہ عمومی تعلیم ایک عام انسان کو اُس عام طریقے سے دی گئی ہے جس کا ذکر ہوا ہے لیکن قُرآن کی خصوصی تعلیم وہ ہے جو اللہ تعالٰی نے اپنے اٙنبیاء و رُسل کو بذریعہ وحی دی ہے اور اُس وحی میں زمان و مکان کا صرف ماضی موجُود ہے لیکن قُرآن کی جو آخری خاص الخاص تعیلم اللہ نے اپنی آخری وحی کے ذریعے اپنے آخری نبی کو دی ہے اُس تعلیم میں زمان و مکان و مکان کا ماضی و حال بھی شامل ہے اور مُستقبل بھی شامل ہے اور جس نبی محمد علیہ السلام پر وہ وحی نازل کی گئی ہے اُس نبی کے نامِ نامی اسمِ گرامی کا پہلا { میم } زمان و مکان کے کُہنہ ماضی کا نمائندہ ہے ، اُس کے اسمِ گرامی کے حرفِ { حا } زمان و مکان کی رموزِ حال کی نمائندگی کرتا ہے ، اُس کے اسمِ گرامی کا دُوسرا { میم } زمان و مکان کا مُستقبل ہے اور اُس کے اسمِ گرامی کے آخر میں آنے والا جو حرفِ { دال } ہے اُس سے اللہ تعالٰی کا وہ دائمی علم مُراد ہے جو زمان و مکان کی ہر ساعت میں ہمیشہ موجُود رہا ہے اور زمان و مکان کی ہر ساعت میں ہمیشہ موجُود ریے گا ، اِس سُورت کی اٰیات کی کُل تعداد77 ہے جن 77 اٰیات میں سے پہلی 12 اٰیات کے بعد آنے والی 13 ویں اٰیت کا دیگر 32 اٰیات کے ساتھ جو حُسنِ تکرار ہے وہ اِس مضمون پر مُشتمل ہے کہ { تُم اپنے رٙب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے } لیکن اِس سُورت کی اٰیت 43 میں جو یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ { یہ وہ جہنم ہے جس کی مُنکرینِ حق تکذیب کیا کرتے تھے } مگر اِس اٰیت کا یہ حُسنِ تکرار اُس اٰیت کے مطابقت نہیں رکھتا کہ { تُم اپنے رٙب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے } کیونکہ جہنم اللہ کی کوئی نعمت نہیں ہے کہ جس کا اِس حُسنِ تکرار کے ساتھ تکرار کیا جائے اِس لئے اِس سُورت کی اٰیت 13 کا وہ ترجمہ درست نہیں ہے جو اکثر ترجمہ کاروں نے کیا ہے بلکہ اِس اٰیت کا وہ ترجمہ درست ہے جو سید ابوالاعلٰی مودودی مرحوم نے کیا ہے کہ { تُم اپنے رب کی قُدرت کے کن کن کرشموں کا انکار کرو گے } اور ہم نے اِس سُورت کی پہلی اٰیت میں وارد ہونے والے اسمِ رحمٰن کی مناسبت سے اِس کے اِس مفہوم کو ترجیح دی ہے کہ { تُم اُس رحمٰن کی کون کون سی قُدرتوں کا انکار کرو گے } قُراٰن نے اِس سُورت کی اٰیت 13 کا 32 اٰیات کے ساتھ 32 بار جو حُسنِ تکرار کیا ہے وہ تکرار اللہ تعالٰی کی عظمت و شان کا ایک حُسنِ کلام و حُسنِ اظہارِ کلام ہے ، اِس سُورت کا موضوعِ سُخن اگرچہ قُرآن ہے لیکن اِس مقام پر اِس سے قُرآن کاوہ لُغوی معنٰی مُراد ہے جس کا مفہوم { پڑھا جانے والا کلام } ہے اور پڑھے جانے والے کلام میں ہر وہ علمِ لازم آتا ہے جس علمِ لازم کو انسان ایک علمِ مفید کے طور پر پڑھتا ہے اور پڑھاتا ہے اور اِس بات کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ انسان دُنیا کے جن علوم کو مُفید علوم کے طور پر پڑھتا ہے اور پڑھتا ہے اُن تمام علوم میں قُرآن کا علم سب سے بر تر اور سب سے بلند تر علم ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558154 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More