زمین کے زمینی حُکام کے لئے آسمان کے آسمانی اٙحکام !

#العلمAlilm سُورٙةُالحدید ، اٰیت 7 تا 11 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قِرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اٰمنوا
باللہ و رسولہ
وانفقوا مما جعلکم
مستخلفین فیہ فالذین
اٰمنوا منکم وانفقوا لھم
اجر کبیر 7 ومالکم لاتوّمنون
باللہ والرسول یدعوکم لتوّمنو
بربکم وقد اخذ میثاقکم ان کنتم
موّمنین 8 ھوالذی ینزل علٰی عبدہ
اٰیٰت بینٰت لیخرجکم من الظلمٰت الی
النور وان اللہ بکم لرءوف رحیم 9 وما
لکم الا تنفقوا فی سبیل اللہ وللہ میراث
السمٰوٰت والارض لایستوی منکم من انفق من
قبل الفتح وقاتل اولٰئک اعظم درجة من الذین
انفقوا من بعد وقاتلوا وکلا وعداللہ الحسنٰی واللہ
بما تعملون خبیر 10 من ذالذی یقرض اللہ قرضا
حسنا فیضٰعفہ لہ ولہ اجر کریم 11
زمین پر تُم میں سے جن لوگوں کو پہلے لوگوں کی املاک کا مالک بنایا گیا ہے اُن کو سب سے پہلے یہ حُکم دیا گیا ہے کہ تُم اللہ تعالٰی کی توحید اور اُس کے رسول کی رسالت پر ایمان لائیں اور پھر اِس اٙمر کا پابند بنایا گیا ہے کہ اُن کو زمین پر جن پہلے لوگوں کی املاک کا مالک بنایا گیا ہے وہ اپنے زیرِ تصرف آئی ہوئی اُن املاک کو بقدرِ ضرورت انصاف کے ساتھ اہلِ ضرورت تک پُہنچائیں اِس لئے تُم میں سے زمین کے جو لوگ آسمان کے اِس حُکم کو بجالاتے ہوئے وسائلِ حیات کو اہلِ حیات تک پُہنچائیں گے تو وہ یقینا اللہ کے اجرِ عظیم کے حق دار قرار پائیں گے لیکن حیرت ہے کہ تُمہارے سامنے اللہ کا وہ حُکم موجُود ہے جو حُکم تُم کو اُس کے رسول نے ہانک پکار کر بار بار سنادیا ہے تو پھر وہ کون سا اٙمر ہے جو تُم کو زمین کے یہ وسائلِ حیات اہلِ حیات تک پُنہچانے سے روکے ہوئے ہے حالانکہ اللہ اِن وسائلِ حیات کو تُمہاری تحویل میں دیتے ہوئے تُم سے اِس اٙمر کا پُختہ وعدہ لے چکا ہے کہ تُم ایمان داری کے ساتھ اِن وسائلِ حیات کو اِہلِ حیات تک پُہنچاوؑ گے ، یاد رکھو کہ یہ تُمہارے اُسی محبت کرنے والے مہربان اللہ کا حُکم ہے جس نے اپنے اُس پسندیدہ بندے کو تُمہارے لئے اپنا رسول بنا کر تُم میں مبعوث فرمایا ہے جو تُم کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر علم کی روشنی میں لا رہا ہے اِس لئے تُم میں سے جو لوگ بھی کسی دفاعی جنگ میں کسی غرض کے بغیر اُس کے ساتھ شریکِ دفاع ہوں گے اور اُس کی مالی و جانی مدد کریں گے تو اللہ نے اُن کے ساتھ جس اجرِ عظیم کا وعدہ کیا ہے اُس وعدے نے بہر حال وفا ہونا ہے کیونکہ اللہ تُمہارے اِن اعمالِ خیر سے باخبر ہے اور تُمہارے اِن اعمال میں سے تُمہارا ہر ایک عمل اللہ کو دیا ہوا تُمہارا وہ قرضہِ حسنہ ہے جس نے کئی گنا اضافے کے ساتھ تُمہارے پاس واپس آنا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قرضِ حسن کے فرضِ حسن کے اِس خطاب میں اللہ تعالٰی نے پہلے اُن لوگوں کو مُخاطب بنایا ہے جن لوگوں کو اللہ تعالٰی کی طرف سے زمین پر کسی زمین کی کسی چھوٹی یا بڑی ریاست کا صاحبِ اختیار حُکمران بنا کر اُن کو اُن سے پہلے لوگوں کی متروکہ جائز املاک کا ایک جائز مالک بنایا جاتا ہے تو اُن پر یہ فرض بھی عائد کر دیا جاتا ہے کہ اگر وہ کافر و منافق نہیں ہیں بلکہ مومن و مُسلم ہیں تو اپنے دورِ حُکمرانی کے دوران وہ اپنے پہلے لوگوں کی متروکہ املاک کو موجُودہ لوگوں میں سے اُن نادار لوگوں تک پُہنچانے کا اہتمام کریں جو نادار لوگ اپنی غربت و ناداری کی وجہ سے اِن قومی املاک سے جائز فائدہ اُٹھانے کے جائز حق دار بن چکے ہیں ، اگر یہ حُکمران لوگ اللہ تعالٰی کے اِس حُکم پر ایمان داری اور محنت و لگن کے ساتھ عمل کرتے رہیں گے تو اللہ تعالٰی کی رحمت کے مُستحق ہوں گے اور اگر یہ لوگ اللہ تعالٰی کے اِس حُکم سے سرتابی کریں گے تو اللہ تعالٰی کے عذاب اور عتاب میں آجائیں گے کیونکہ وہ اِس ذمہ داری کو قبول کرنے سے پہلے اللہ تعالٰی سے اِس اٙمر کا وعدہ کر چکے ہیں کہ اگر وہ زمین پر پہلے لوگوں کے جانشین بنائے جائیں گے تو وہ اللہ تعالٰی کے اِن اٙحکام پر صدقِ دل سے عمل کریں گے اور اللہ تعالٰی بھی اُن سے وعدہ کر چکا ہے کہ اگر وہ اُس کے یہ اٙحکام بجالاتے رہیں گے اور اہلِ ضرورت کو اِن متروکہ قومی املاک سے فائدہ پُنہچاتے رہیں گے تو زمین پر اُن کی حُکمرانی کی مُدت کو بڑھائی جاتی رہے گی اور اُن کو دُنیا و آخرت میں نیک نامی و شاد کامی بھی عطا فرمائی جائے گی اور اگر وہ اپنے خدمتِ خلق کے اِس وعدے سے انحراف کریں گے تو دُنیا و آخرت دونوں میں خائب و خاسر بنا دیئے جائیں گے اور اِس قرضِ حسن کے فرضِ حسن کے دُوسرے مخاطب اُس ریاست کے وہ مُتمول اہلِ ریاست ہیں جو کُھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ ریاست کے کُچھ اہلِ ریاست غربت و افلاس کی چکی میں مُسلسل پِس رہے ہیں اور حُکامِ ریاست اُن کی مالی و اخلاقی مدد کے بجائے اپنے اللّوں تللّوں میں پڑے ہوئے ہیں تو اُس وقت اُن اہلِ ریاست کا پہلا فرض یہ ہے کہ وہ غربت کی چکی میں پسنے والے اِن اہلِ ریاست کی ہنگامی بنیادوں پر مالی و اخلاقی مدد کریں اور اُن کا دُوسرا فرض یہ ہے کہ وہ اُس ریاست کے اُس بگڑے ہوئے نظام کو بدلنے کے لیئے اپنا وہ انسانی و اخلاقی کردار ادا کریں جس کردار کے ادا کرنے کا اللہ تعالٰی نے اپنے اِن اٙحکامِ نازلہ میں اُن کو حُکم دیا ہوا ہے کیونکہ جب تک زمین کی کسی ریاست کے عُمال و حُکام اور اُس ریاست کے خواص و عوام اپنی اُس ریاست کی سیاسی و معاشرتی اصلاح نہیں کریں گے تب تک اُس ریاست کے معاشی و معاشرتی نظام میں کوئی مُثبت انقلاب نہیں آئے گا !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462854 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More