رحمٰن کی جماعت اور شیطٰن کی جماعت !!

#العلمAlilm سُورٙةُالمجادلة ، اٰیت 19 تا 22 زمین پر اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
استحوذ
علیھم الشیطٰن
فانسٰہم ذکراللہ اولٰئک
حزب الشیطٰن الا ان حزب
الشطٰن ھم الخٰسرون 19 ان الذین
یحادون اللہ و رسولہ اولٰئک فی الاذلین
20 کتب اللہ لاغلبن انا و رسلی ان اللہ قوی
عزیز 21 لاتجد قوما یوؑمنون باللہ والیوم الاٰخر
یوادون من حاد اللہ و رسولہ ولو کانوا اٰباءھم او ابناء
ھم او اخوانھم او عشیرتہم اولٰئک کتب فی قلوبھم الایمان
و ایدھم بروح منہ و یدخلھم جنٰت تجری من تحتہا الانھٰر خٰلدین
فیھا رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ اولٰئک حزب اللہ الا ان حزب اللہ ھم
المفلحون 22
اے ہمارے رسول ! جس منافق قوم کا اِس سُورت کی اِن اٰیات سے پہلی اٰیات میں ذکر کیا گیا ہے اُس قوم کو شیطان نے اغوا کر لیا ہے اور شیطان کی وہ مغوی قوم اپنے شیطانی جذبات میں بہتی چلی جارہی ہے اِس لئے زمین میں اِس شیطانی جماعت کا اٙنجامِ کار ناکام و نامُراد ہو کر فنا ہونا ہے کیونکہ جو قوم اللہ کے اِس اٙزلی و اٙبدی قانون کے خلاف چلتی ہے زمین پر اُس کا اٙنجام ذلیل و رُسوا ہونا ہے اور یہ اُس غالب کار خالق کا وہ قانُون ہے جس قانون کو غالب کرنے اور غالب رکھنے کا اُس نے وعدہ کیا ہوا ہے اِس لئے جو اہلِ زمین اللہ کی ذات اور یومِ مکافات پر یقین رکھتے ہیں وہ اللہ کے قانون کے اِن دشمنوں کو اپنے دینی تعلقات میں بھی خود سے دُور رکھتے ہیں اور اپنے معاشرتی معاملات میں بھی اُن سے دُور دُور ہی رہتے ہیں چاہے اُن دینی و معاشرتی معاملات میں اُن کے اپنے والدین شامل ہوں یا اُن کی اپنی اولادیں شامل ہو اور یا اُن کے اپنے بھائی بند شامل ہوں کیونکہ یہ اللہ کی وہ جماعت ہے جس کے دل میں ایمان و یقین راسخ ہو چکا ہے اِس لئے اللہ نے اِس جماعت کو دُنیا میں جنت کی اُمید دی ہوئی ہے اور آخرت میں وہ اِس جماعت کو وہ جنت بھی دے گا جس کا اُس نے اِس کے ساتھ وعدہ کیا ہوا ہے کیونکہ اِس ایمان دار جماعت کے اِس ایمان و یقین کے باعث اللہ اِس سے راضی ہوچکا ہے اور یہ جماعت بھی اللہ سے راضی ہو چکی ہے اِس لئے زمین پر یہی ایک جماعت ہے جس کا آغازِ بھی فوز و فلاح اور اٙنجام بھی فوز و فلاح ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم کی اِس سُورت کی اِن آخری اٰیات سے پہلے سُورٙةةالمائدہ میں ذکر مُوسٰی و مسیح اور ذکرِ تورات و انجیل کے بعد سُورٙة المائدہ کی اٰیت 51 میں جہاں اللہ تعالٰی نے اہلِ ایمان کو اہلِ کتاب کی دو جماعتوں یا دو میں سے کسی ایک جماعت کو اپنے تعلقِ دوستی کی بنا پر اپنے منصب سیادت و قیادت پر مامُور کرنے سے منع کیا ہے تو اِس ممانعت کے بعد سُورٙةُالمائدہ اٰیت 52 میں اہلِ کتاب کی اُن دو جماعتوں کے اُس قلبی و ذہنی روگ کی نشان دہی بھی کردی ہے جو قلبی و ذہنی روگ اُس وقت اُن کے قلب و ذہن پر چھایا ہوا تھا اور اِس نشان دہی کے بعد اُسی سُورت کی اٰیت 53 میں اہلِ کتاب کی اِن دو جماعتوں کی جھوٹی قسموں کا ذکر کر کے اُن کی اُس دینی و سیاسی دشمنی کی وہ وجہ بھی بیان کردی ہے جس وجہ سے وہ اہلِ ایمان کے خلاف سازشیں کرنے والے اہلِ سازش کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر کھڑے تھے اور پھر اٰیت 54 میں جہاں پر ایمان دار جماعت سے مُنحرف ہونے والے اہلِ ارتداد کا ذکر کیا گیا ہے تو وہاں پر ایمان دار جماعت کو اِس اٙمر پر بھی مُتنبہ کر دیا گیا ہے کہ وہ قُرآن کے اِن اٙحکامِ نازلہ پر ہمیشہ کار بند رہے اور پھر اِن قُرآنی اٙحکام کے اسی سلسلہِ کلام کے درمیان ایمان دار جماعت کو قُرآن نے یہ خوش خبری بھی دے دی ہے کہ آخرِ کار اللہ تعالٰی کی اِس زمین پر وہی ایک جماعت غالب آئے گی جو جماعت اللہ کی جماعت ہوگی ، سُورٙةُالمائدہ کے اُن اٙحکام کے بعد اٙب سُورٙةُالمجادلة کی اِن اٰیات میں اللہ نے اپنی اُس جماعت کے جو دو بُنیادی اٙوصاف بیان کئے ہیں اُن بُنیادی اوصاف میں پہلا وصف اللہ تعالٰی کی ذات پر اور دُوسرا وصف اُس کے یومِ مکافات پر اُن کا ایمان لانا ہے اِس لئے اہلِ کتاب کے بارے میں سُورٙةُالمائدہ میں جو اٙحکام وارد ہوئے ہیں وہ قُرآن کے وہ عارضی و دائمی اٙحکام ہیں جن سے مُراد یہ ہے کہ اہلِ کتاب جو اللہ کی ذات اور اُس کے یومِ مکافات پر ایمان کے دعوے دار ہیں جس وقت وہ منافقین کے ساتھ کھڑے ہوں اُس وقت تو اُن کے ساتھ معمول کے تعلقات لازم منقطع کر دیئے جائیں لیکن جس وقت وہ منافقین کا ساتھ چھوڑ کر عام انسانی سطح پر آجائیں تو اُس وقت اُن کے ساتھ معمول کے انسانی تعلقات بحال کر لیئے جائیں ، سُورٙةُالمائدہ کے اُن اٙحکام کے بعد اٙب سُورٙةُالمجادلة کی اِن اٰیات میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ زمین کے طول و عرض میں جو انسان موجُود ہیں وہ اُن دو بڑی جماعتوں کے درمیان تقسیم ہیں جن میں سے ایک جماعت اللہ کی وہ جماعت ہے جس کو اِس سُورت کی اِن اٰیات میں اللہ نے حزب اللہ کے نام سے موسوم کیا ہے اور دُوسری جماعت شیطان کی وہ جماعت ہے جس کو اِس سُورت کی اِن اٰیات میں اللہ نے حزب الشیطٰن کے نام سے مُتعارف کرایا ہے اور قُرآن کی اِس توضیح سے اٙقوامِ عالٙم کے درمیان موجُود رہنے والا یہ قُدرتی فرق بھی واضح ہو گیا ہے کہ جس طرح زمین کی مومن اٙقوام اپنا ایک قابلِ ذکر علمی نظریہ رکھتی ہیں اسی طرح زمین کی کافر اٙقوام بھی اپنا ایک قابلِ ذکر غیر علمی نظریہ رکھتی ہیں لیکن زمین کی منافق قوم زمین کی وہ واحد قوم ہے جس کا اپنے مفاد کے سوا کوئی دُوسرا نظریہ نہیں ہے اِس لئے یہ بات ایک مُطلق اصول کے طور پر طے ہے کہ ایک اٙچھے و بُرے اور معقول و غیر معقول نظریئے کی حامل اٙقوام اپنی تاریخ کے کسی نہ کسی موڑ اور کسی نہ کسی مرحلے میں ایک دُوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک دُوسرے کے ساتھ افہام و تفہیم کی غرض سے کوئی نہ کوئی بات ضرور کر سکتی ہیں لیکن ایک منافق قوم کا چونکہ کوئی بھی علمی و غیر علمی نظریہ نہیں ہوتا اِس لئے اُس منافق قوم کے ساتھ کسی قوم کے لئے بھی کوئی بات کرنا ممکن نہیں ہوتا، کیونکہ منافق قوم شیطان کے شیطانی نظریات کی وہ شیطانی تخلیق ہے جس کی شیطان براہِ راست نگرانی کررہا ہوتا ہے اور وہ منافق قوم بھی براہِ راست اپنے اُسی نگران شیطان کی نگرانی میں چل رہی ہوتی ہے ، شیطان کی جماعت زمین پر ہمیشہ ہی ایک اکثریت میں رہی ہے اور اللہ کی جماعت زمین پر ہمیشہ ہی اقلیت میں رہی ہے جس کی وجہ انسانی معاملاتِ ہدایت میں شیطان کی وہ مداخلت اور اللہ کی وہ عدمِ مداخلت ہے جس کے باعث اللہ کی جماعت اور شیطان کی جماعت کے درمیان عددی برتری اور عددی کم تری کا وہی 70 اور 30 کا تناسب قائم ہو چکا ہے جو سمندر و زمین کے درمیان 70 اور 30 کا تناسب ہے کیونکہ شیطان پہلے دن سے ہی اللہ تعالٰی سے انسان کو گُم راہ کرنے کی جازت حاصل کر کے انسان کو مُتواتر گُم راہ کر رہا ہے اور اللہ تعالٰی پہلے دن سے ہی انسان کو ارادہ و عمل کا اختیار دے کر انسان کو شیطان کے شیطانی حربے ناکام بنانے کی وہ تلقین کرتا رہا ہے جس تلقین کی تفصیل اُس کی اِس کتابِ ہدایت میں جا بجا موجُود ہے اور انسان نے اِس کتاب کی اسی نُورانی تعلیم سے شیطان کا مقابلہ کرکے اُس کو ناکام و نامراد بنانا ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458133 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More