تعلیم بالغاں کے ایک طالب
علم کو کالج سے نوٹس موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ تم تین راتوں سے غیر
حاضر ہو ،اپنی غیر حاضری کی وجوہات سے فوری طور پر پرنسپل کو آگاہ کرو طالب
علم نے انتہائی گبھرہٹ کے عالم میں پرنسپل سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ
وہ تو ایک رات بھی غیر حاضرنہیں تھا پھر تین راتوں کی غیر حاضری کا نوٹس
اُسے کیوں جاری کیا گیا پرنسپل نے تحقیات کیں اور اُس کی بات درست پائی
پرنسپل نے طالب علم سے معذرت چاہی کہ غلط فہمی کی وجہ سے یہ نوٹس جاری کیا
گیا ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے طالب علم نے کہا کہ جناب اور تو
کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن یہ بتائیں کہ اب میری بیوی کون سمجھایا گا جس نے
طلاق کامقدمہ جمع کروادیا ہے ۔۔۔۔؟
آزادکشمیر نے نا بالغ اور بالغ طلباءاور طالبات وزیر اعظم سردار عتیق احمد
خان کے ایک تعلیمی ترقی کے لیے جاری کردہ نوٹس کی وجہ سے شدید ترین پریشانی
کا شکار ہیں اُن کامنصوبہ یہ کہ آزادکشمیر کے واحد تعلیمی بورڈ جو کہ
میرپور میں واقع ہے اس کے تین حصے کرکے ایک ایک حصہ راولاکوٹ اور مظفرآباد
منتقل کردیا جائے سردارعتیق کے اس منصوبہ کی تما م تر وجوہات سیاسی نوعیت
کی ہیں او راس کا تعلیم کی بہتری سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے ۔
جونہی سردار عتیق احمد نے تعلیم بالغاں کے اس کالج کی طرح یہ نوٹس جاری کیا
پورے آزادکشمیر کے تعلیمی حلقے اور دانشور ہل کررہ گئے کیونکہ یہ منصوبہ
ایسے مضمرات کا حامل ہے کہ جس سے پورے آزادکشمیر کی تعلیمی ساکھ پاکستان سے
لے کر پوری دنیا میں متاثرہونے کا اندیشہ ہے تعلیمی حلقوں نے احتجاج کرنا
شروع کیا اور جب سیاسی جماعتوں کو بھی اس منصوبے کے نقصانات سے آگاہ کیا
گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر،مسلم لیگ ن ،لبریشن لیگ ،محازراہی
شماری سے لے کرفلاحی تنظمیوں سٹی فورم ،انجمن تاجران ،پاکستان میڈیکل
ایسوسی ایشن پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن ودیگرنے شدید ترین احتجاج کرتے ہوئے
وزیر اعظم آزاد کشمیر کو نوٹس دیا کہ وہ فی الفور اس منصوبہ کو ترک کریں
اور تعلیمی بورڈ میرپور کی تقسیم سے گریز کریں اسی سلسلہ میں بورڈ بچاﺅ
کمیٹی کے نام سے ایک تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے تمام سٹڈیز کے
بعد ایک وائٹ پیپر جاری کیا جس نے ہوشربا قسم کے انکشافات کیئے اسکے مطابق
لاہور ڈویثرن کی آبادی پونے دو کروڑ ہے اور اُس کے طلباءاور طالبات کی
تعداد پانچ لاکھ ہے اور اُن کیلئے صرف ایک بورڈ خدمات سرانجام دے رہا ہے
گوجرانوالہ ڈویژن کی آبادی ایک کروڑ پچاس لاکھ ہے اور اُ ن کیلئے ایک بورڈ
ہے اور اسی طرح سرگودھا ،ڈیرہ غازی خان اور فیصل آباد کی آبادی بھی ایک
کروڑ سے زائد ہونے کے باوجود اُن کیلئے ایک ایک بورڈ خدمات انجام دے رہا ہے
دلچسپ ترین امر یہ ہے کہ بلوچستان جو پورے پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب
سے بڑا صوبہ ہے اس کی 80لاکھ آبادی کیلئے صرف ایک تعلیمی بورڈ ہے جبکہ
آزادکشمیر تعلیمی بورڈ کے زیر انتظام کی آبادی کی تعداد 42لاکھ ہے اور
طلباءاور طالبات کی تعداد صر ف ایک لاکھ تیس ہزار ہے اور ہمارے قابل وزیر
اعظم اس بورڈ کے بھی تین حصے کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔
خرد کا نام جنوںرکھ دیا ،جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
حیرت انگیز بات یہ کہ آزاد کشمیر اس وقت شدید ترین مالیاتی بحران سے گزر
رہا ہے اور مالیاتی خسارہ اپنی بدترین سطح تک پہنچ چکا ہے اس خسارہ کے دور
میں تعلیمی بورڈ میرپور اپنے وسائل خود پیداکرتاہے اور اس کے میزانیہ کے
مطابق اس کے موجودہ اخراجات 29کروڑ روپے سالانہ ہیں جبکہ اس کی آمدن جو
طلباءاور طالبات کی فیسوں ہی سے اکٹھی کی جاتی ہے وہ 24کروڑ روپے ہے اس طرح
پانچ کروڑ روپے کے خسارہ کو بورڈ کی بچت کی گئی رقم جو 40کروڑ روپے ہے اس
کی مختلف سکیموں سے حاصل شدہ رقم سے پورا کیا جاتاہے اگر بورڈ کو تقسیم
کرکے تین حصے کردیئے گے تو اس کے اخراجات 50کروڑ روپے سے بڑھ جائیں گے اور
لامحالہ یہ اخراجات پورے کرنے کیلئے بوجھ طالب علموں اوروالدین کی پیٹھ پر
لاد دیا جائے گا اس وقت 99فیصد طلباءاور طالبات کو آزادکشمیر بھر میں گھر
بیٹھے رول نمبر سلپس ،مارک شیٹس اور دیگر ڈاکومنٹس مل جاتی ہیں اور تعلیمی
بورڈ میرپو ر یہ خدمات کئی دہائیوں سے انجام دے رہا ہے اس ادارے پورے
پاکستان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے اور اس کے معیا ر کو دنیا
بھر میں ایک وقار حاصل ہے ۔
وزیر اعظم سردارعتیق احمد خان نے پونچھ ڈویژن اور مظفرآباد ڈویژن میں آمدہ
الیکشن کے حوالے سے ووٹ لینے او ر سیاسی بازی گری کی ایک چال چلتے ہوئے اس
بورڈ کی تقسیم کا اعلان کرنے کے بعد رات کی تاریکی میں اسمبلی میں یہ بل
پیش کئے بغیر ایک نوٹیفیکشن کی شکل میں آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر
آزادکشمیر راجہ ذوالقرنین خان کو ارسال کردیا چوہدری عبدالمجید ،بیرسٹر
سلطان محمود ،راجہ فاروق حید ر ،چیف جسٹس (ر) عبدالمجید ملک ،ڈاکٹر سی ایم
حنیف ،ڈاکٹر ریاست چوہدری سے لے کر تمام قدآور سیاسی وسماجی رہنما اس
منصوبہ کی کھل کر مخالفت کررہے ہیں لیکن خدا جانے کہ سردارعتیق کب ہوش کے
ناخن لیں گے ۔
یہاں پر یہ زکر کرنا بھی ضروری ہے کہ آزاد کشمیر کا مالیاتی نظام ضلع
میرپور کی آمدن سے چل رہا ہے اور میرپور ڈویژن میں یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے
کہ اگر بورڈ کے تین حصے کرنے کی سازش ہوسکتی ہے تو جائز حقوق جیسے گرمائی
دارالحکومت مظفرآباد رکھا جائے اور سردیوں کے موسم میں چھ ماہ کیلئے
دارالحکومت میرپور منتقل کردیا جائے ،اسی طرح میرپور سے متعلقہ تمام
وزارتوں کو میرپور منتقل کردیا جائے اور سروسز ٹریبونل اور بورڈ آف ریونیو
کے بھی تین تین حصے کرکے ایک ایک حصہ میرپور شفٹ کردیا جائے بقول ساغر
صدیقی ۔۔۔
ایسا بھی اک وقت آئے گا کون ومکاںتعظیم کریں گے
جو بھی کہیں گے دیوانے ،اہل خرد تسلیم کریں گے
اب کے برس ہم گلشن والے اپنا حصہ پورا لیں گے
پھولوں کو تقسیم کریں گے ،کانٹوں کوتقسیم کریں گے
جس نوعیت کی منصوبہ بندیاں اور مستقبل کی پلاننگ ہمارے وزیر اعظم سردارعتیق
احمد خان او راُن کے مشیر کررہے ہیں اُس کے حسب حال یہ لطیفہ ہے ۔۔۔
خاندانی منصوبہ بندی کے محکمہ کا ایک انتہائی اہم اجلاس ہورہاتھا ۔بڑھتی
ہوئی آبادی اور کم ہوتے ہوئے وسائل کے متعلق مقالے پیش کیے جارہے تھے ایسے
میں ایک مقرر نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں ایک عورت ہر تین سیکنڈ
کے بعد ایک بچے کو جنم دیتی ہے ہمیں اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے ایک
انتہائی عقلمند اور منصوبہ ساز کنسلٹنٹ نے جواب دیا ”ہمیں سب سے پہلے اُس
عورت کا پتہ چلانا چاہیے “ |