بلوچستانی عوام کا خادم۔۔۔حافظ طلحہ

کسی بھی انسان سے محبت اور نفرت کا معیار اﷲ تعالیٰ کی رضا ہونی چاہیے ۔اﷲ تعالیٰ کی خاطر محبت کی پہچان یہ ہے کہ کسی انسان کی دین داری،علم ،کثرت عبادت ،حسن اخلاق اور لوگوں کے ساتھ بہترین معاملات کی بناء پر محبت کی جائے اور کسی بھی انسان سے اس کی بے دینی ،بداخلاقی،ظاہری کردار اور نظر آنے والی برائیاں جن میں زنا،شراب،سود خوری ،لڑائی جھگڑا ،گالم گلوچ کی وجہ سے اس سے نفرت کرنا یہ ہے اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے نفرت کرنا ۔اﷲ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہترین انسان وہ ہے جواس کی مخلوق کے لیے بہتر ہواعمال میں اﷲ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسنددیدہ وہ ہیں جن سے مسلمانوں کو خوشیاں ملیں ،یاان کی تکالیف دور ہوں ،یا ان سے قرض کی ادائیگی ہو،یا ان سے بھوکوں کی بھوک دور ہو ۔رسول مقبولؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو سب سے زیادی نفع پہنچائے خیرالناس ‘‘کے الفاظ ہیں ۔پیغمبر کائنات ؐ کی ایک اور حدیث مبارکہ ہے کہ’’بھوکے مسلمان کو کھانا کھلانا مغفرت کو واجب کردینے والے اعمال میں سے ہے‘‘مشکوۃ شریف کی ایک اور حدیث مبارکہ ہے رحمت دوعالمؐ نے فرمایا کہ ’’بہترین صدقہ کسی بھوکے کو پیٹ بھر کے کھانا کھلانا ہے‘‘اس موضوع پر بے اشمار احادیث موجود ہیں ۔کسی مظلوم ،محکوم،غریب ،لاچار،بے بس،بھوکے ،مسکین،یتیم کی مدد کرنا افضل ترین کام ہے اور یہ سب حقوق العباد میں سے ہیں نماز،روزہ،زکوۃ،حج یہ حقوق اﷲ ہیں فرمان الٰہی ہے کہ حقوق اﷲ (اﷲ تعالیٰ کے حقوق)میں رعایت اور معافی ممکن ہے مگر حقوق العباد کے متعلق سختی سے پوچھا جائے گا۔وطن عزیز میں اس وقت بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کئی دیہات مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں اور کئی علاقے زیر آب آچکے ہیں کئی قیمتی انسانی جانوں کے علاوہ بہت سے جاندار بھی لقمہ اجل بن چکے ہیں کھیت تباہ ہوچکے ہیں ۔بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ بلوچستان اور جنوبی پنچاب ہوا ہے ۔ایسی نازک صورتحال میں چند مذہبی فلاحی تنظیمیں انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہیں جن میں حافظ طلحہ سعید اور انکے روحانی،نظریاتی بھائی جوجذبہ خدمت خلق سے لبریز بلاامتیاز متاثرین کی مدد میں سرفہرست ہیں ۔حافظ طلحہ سعید اس عظیم المرتبت باپ کے جلیل القدر فرزند ارجمند ہیں جنہوں نے ہمیشہ اﷲ اور اسکے رسولؐ کی اطاعت کرنے کادرس دیا ہے ،غلامی کی کشکول کوتوڑنے کی بات ،دین ،وطن اور انسانوں سے محبت کرنے کے جرم کی پاداش میں پچھلے کئی سالوں سے پابندسلاسل ہیں ویسے عجیب دستور زمانہ ہے کہ یہاں راہزن راہبر بنے بیٹھے ہیں اور راہبر زندان میں اپنے محسنوں کے ساتھ نارواسلوک کرنے کی ریت صدیوں پرانی ہے حقیقت یہی ہے کہ ہم محسنوں کو تکالیف پہنچاکر خوش ہوتے ہیں اور یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہم نے اپنے ہیروز کے ساتھ برا سلوک کیا ہے میرے نزدیک ان قوموں ،سلطنتوں بالخصوص مسلمانوں کے زوال کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنے محسنوں کی قدر کرنے کی بجائے انہی کو غدار گردانتے ہیں ۔حکومتی معاملات میں مداخلت نہ ہو اس واسطے چپ ہیں ورنہ پوچھنا تو بنتا ہے کہ اس مسیحا کا اور ملک بھرمیں ان کے لاکھوں کے تعدادمیں روحانی ،نظریاتی فرزنداں کا کیا قصور ہے؟ جس کی وجہ سے وہ اس آزاد اسلامی جمہوریہ ریاست میں آزاد نہیں رہ سکتے یہی کہ وہ ہر قدرتی آفت میں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر انسانیت کو بچانے کے لیے میدان عمل میں کود پڑتے ہیں کیونکہ انکی تربیت قرآن وحدیث کے مطابق ہوئی ہے وہ جاتے ہیں کہ فرمان باریٰ تعالیٰ ہے ’’کہ جس شخص نے کسی ایک انسان کی جان بچایا گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا‘‘ ِِ َِمگر افسوس کہ ہمارے ناعاقبت اندیش حاکمین نے بہت سی فلاحی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیکر ان پر پابندی لگادی ہے یہ وہ تنظیمیں تھیں جو سیلاب زدہ علاقوں میں اور جو زلزلہ سے متاثرعلاقے تھے ان میں کام کرتے تھے ۔حافظ طلحہ سعید اور انکے کارکناں نے بلوچستان میں بہت کام کیا ہے اور آج بھی کررہے ہیں ۔حافظ طلحہ بتارہے تھے کہ وہ کس طرح ان نامساعد حالات میں اپنی مدد آپ کے تحت اور اپنے ساتھیوں کے تعاون سے پہلے چولستان اب جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سیلاب سے متاثرین کی مدد کررہے ہیں کھانا،راشن،اور طبی سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں اور محفوظ مقامات پر منتقلی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔اس وقت ملک معاشی طور پر تاریخ کے سخت ترین دور سے گزر رہا ہے وسائل کم اور مسائل کی بہتات ہے منہ زور مہنگائی نے غریب کا جینا محال کردیا ہے ۔انسانیت دم توڑ رہی ہے اور ہمارے سیاست دان اپنی’’کرسی‘‘کو بچانے کے لیے تمام توانائیاں اور وسائل کا بے دریغ کررہے ہیں ۔لاکھوں روپے لگا کر جلسے کیے جارہے ہیں اور بڑی بڑی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں ۔چولستان میں قحط سالی کے بعد بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرین ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں اور ادھر انواع اقسام کے کھانوں سے ضیافتیں چل رہی ہیں ۔ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر سیلاب کا نظارہ کرنا اور پانی میں اتر کر لوگوں کی خدمت کرنے میں فرق ہے۔یہ کام حافظ طلحہ اور انکے روحانی ،نظریاتی بھائی اور بیٹے بخوبی سرانجام دے رہے ہیں ۔حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ ’’کفار‘‘کی غلامی کو ترک کرتے ہوئے ایسی فلاحی تنظیموں کو فوری طور پر بحال کریں جنہو ں نے واقعی کام کیا ہے اور جن کی خدمات کے دشمن بھی معترف ہیں اور انکی خدمات ڈھکی چھپی نہیں بلکہ پوری دنیاپر عیاں ہیں کہ ان لوگوں نے کس طرح اور کن مشکل حالات میں انسانیت کی خدمت کی ہے ۔یہ لوگ قابل رشک اور داد کے مستحق ہیں ۔اﷲ تعالیٰ انکی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے ۔آمین ،حافظ طلحہ سے محبت اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہے اور یہ ہمیشہ رہے گی اور جو لوگ دوسروں کے لیے خیر اور بھلائی کا کام کرتے ہوں ایسے لوگوں سے محبت کرنا حکم الٰہی بھی ہے اور فرمان مصطفیؐ بھی۔۔۔۔
 
Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 193 Articles with 139301 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.