بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و جبر

بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و بربریت کی کئی کہانیاں بکھری پڑی ہیں، بھارت نے صرف مسلمانوں پر ظلم و جبر نہیں کیے بلکہ اس نے اپنے دیس میں موجود دیگر اقلیتوں، مذاہب کا تمسخر اڑایا ان کی دل آزاری کی ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، ناجانے کیوں ہمارے پڑوسی ملک کو خون کی ہولی کھیلنے کا جنون سوار ہے،

بھارت نے کشمیری مسلمانوں کے بچے بچے سے لے کر اپنے دیس میں موجود سیکھوں تک بکثرت قتل کیے، یہاں تک کے سیکھوں کی نسل کشی کی گئی، آہ ہ ہ۔۔ناجانے کیوں اس بات نے مجھے ماضی کی جانب دیکھنے پر مجبور کردیا، وہ ظلم وہ ستم وہ آہیں وہ سسکیاں وہ چیخ و پکار سماعتوں سے ٹکراتی ہیں تو کلیجہ چیر ڈالتی ہیں۔۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ایک عرصے سے ہندؤں کے اندر سیکھوں کے خلاف منصوبہ پک رہا تھا۔۔ جب منصوبہ بندی کے تحت سیکھوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے گئے۔۔۔۔جب ظالم اچانک ہاتھوں میں لوہے کی چھریاں، چاقو سمیت دیگر آتش گیر مادے پیٹرول، ڈیزل لیے سیکھوں کی بستی میں گھسے تھے، ان ظالموں نے اندھا دھند قتل کیے کئی گھر جلا ڈالے، سڑکوں پر اپنی جان بچاتی عورتوں کو ان درندوں نے دبوچا، کئی معصوم ماؤں بہنوں کی عزتوں کو اپنے پیروں تلے روندا، ان کی عزتوں کو نیلام کیا۔۔۔۔اپنی جان بچا کر بھاگتے کئی مردوں کو بے دردی سے قتل کیاگیا، یہ اس وقت کی بات ہے جہاں ہر طرف مظلوموں کی چیخ و پکار تھیں، آہیں تھیں سسکیاں تھیں، یہ اس وقت کی بات ہے جہاں ہر طرف ٹکڑوں میں بکھری لاشیں تھیں۔۔۔

یقیناآپ سب کے ذہن میں یہ خیال آیا ہوگا کہ ”یہ کیوں ہوا کب ہوا۔۔اور میں کس عرصے کی بات کررہی ہوں“؟ اگر ان سارے معاملات پر روشنی ڈالی جائے تو یہ اس عرصے کی بات ہے جب ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے ”آپریشن بلو سٹار“ کے نام پر سیکھوں کے مقدس مقام ”گولڈن ٹیمپل“ کی بے حرمتی کی،یاد رہے سیکھوں کے لیے ”گولڈن ٹیمپل“ اتنا مقدس مقام ہے جتنا ہم مسلمانوں کے لئے حرمین شریف۔۔ہم بخوبی اس بات کا علم رکھتے ہیں جب کسی مذہب کی توہین کی جائے اس کا تمسخر اڑایا جائے یا ان کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی جائے،تو اس مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے مقدس مقام کی حفاظت کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیتے ہیں،اپنے مذہب کی خاطر اپنے مذہب کی توہین کرنے والوں کے آگے ڈٹ جاتے ہیں، ایسا ہی کچھ ۶ جون ۱۹۴۸ کو ہوا تھا،جب خالصتان کی تحریک زوروں پر تھی،اور ان کے مین لیڈر جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ،شاہ بیگ سنگھ اور بابا ٹھارہ سنگھ تھے۔جب آپریشن بلو سٹار کا اعلان ہواتب تقریباََ بارہ ہزار فوجیوں پر مشتمل ٹیم نے امرتسر (جسے گولڈن ٹیمپل بھی کہا جاتا ہے)کو گھیرے میں لیا۔۔۔۔اس وقت اندر جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کی قیادت میں صرف چھ سو لوگ موجود تھے۔۔انہوں نے دو سے تین دن مذامت کی پھر بھی انڈین آرمی ان کو بریچ نہیں کرپائی،واضح رہے انڈین آرمی نے ٹینک بھی منگوائے اور ۶ جون کو ٹینکوں کے ذریعے گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں ۴۹۳ لوگ موقع پر مارے گئے،جس میں جرنیل سنگھ بھڈرانوالہ بھی شامل تھے،یاد رہے یہ ایسا آپریشن تھا جس میں انڈین آرمی کو بھی بے حد نقصان پہنچا تھا۔۔اتنی بڑی تعداد میں فوج بھیجنے کے باوجود وہ اپنے من چاہے نتائج حاصل نہ کرپائی،جس کا نتیجہ یہ نکلا جب سیکھوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی گئی تو ان کے اندر ان جذبات کو ٹھنڈا نہیں کیا جاسکا،جس کا نتیجہ یہ نکلا تین سے چار ماہ بعد ۳۱ اکتوبر ۱۹۸۴ کو اندرا گاندھی کو ان کے دو سیکھ باڈی گاڈزستونگ سنگھ اور بینگ سینگھ نے گولیاں مار کر قتل کردیا،جس کے بعد دلی اور پنجاب کے اندر سیکھوں کی بدترین نسل کشی ہوئی،اور کہا جاتا ہے تین روز میں دلی کی سڑکوں پر چھ ہزار سیکھ عورتوں،مردوں اور بچوں کو قتل کیا گیا۔۔۔۔

یاد رہے سیکھ واحد ایک ایسا مذہب ہے جس کے پاس اپنی کوئی سرزمین نہیں ہے،یہودیوں کے پاس بھی سرزمین ہے مسلمانوں کے پاس بھی ہے،ہندؤں کے پاس بھی ہے،مگر سیکھ وہ قوم ہے جن کے پاس اپنی کوئی مملیکت نہیں ہے،ایک اور بات میں واضح کردوں، بھارت کی ذرعی پیداوار تقریباََ۸۰ سے ۸۵ فیصد صرف پنجاب اور ہریانہ میں پیدا ہوتی ہے جب سیکھوں کی علیحدگی کی بات آئی تو ہندؤں کے اندر لاوا أبلتا تھا اور یہ لاوا تب پھوٹا جب”آپریشن بلو سٹار“ہوا۔۔اور دوسری بار جب اندرا گاندھی کو قتل کیا گیا۔۔اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہندوبے لگام ہوگئے،اور انہوں نے سیکھ قوم سے جتنا بدلہ لے سکتے تھے جتنے بربریت کے پہاڑ ان پہ توڑ سکتے تھے توڑے، انہوں نے غیر انسانی طرزِعمل کی ایک تاریخ رقم کی،جو ابھی تک سیکھ قوم کو ۱۹۸۴ کی یاد دلاتی ہے،انہیں یہ احساس دلاتی ہے ان کے پاس اپنی کوئی مملیکت نہیں ہے۔۔

ہم جانتے ہیں بھارت نے ہمیشہ مسلمانوں پر ظلم و جبر کرنے کے بعد بڑی بے رحمی سے بڑی چالاکی سے معصومیت کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش کی،دنیا بھر کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ”مسلمان دھشتگرد ہیں“ اسی طریقے سے بھارتیوں نے سیکھوں پر ظلم و جبر کرنے کے بعد دنیا بھر میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ”ہندو اور سیکھ ایک ہی مذہب ہے۔“ تاکہ اس بات کا تاثر ہی پیدا نہ ہو کہ وہ سیکھوں کے خلاف استبدادیت اورجبر کا رویہ رواں رکھتے ہیں۔۔

اگر سیکھ اور ہندو ایک مذہب ہوتا تو بھارتی ہندو یقینا سیکھوں کے درد کو اپنے دل میں محسوس کرتے،سیکھوں کواپنی مملیکت حاصل کرنے کے لئے جدوجہد نہ کرنی پڑتی،ظلم و بربریت کا شکار نہ ہونا پڑتا۔۔

ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ کوئی بھی اقلیت،کوئی بھی قوم زیادہ عرصہ نہیں چل سکتی،اس کی وجہ ان کی طرف سے کیے گئے ظلم و جبر ہیں،ان کا بس چلے تو وہ پوری دنیا کو اپنا غلام بنا دیں۔۔انہوں نے ہمیشہ سے مظلوموں کی آواز دبا کر کہانی کا رخ تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے،اور شاید اسی وجہ سے ۱۹۴۷ میں ہمارا بٹوارہ ہوا تھا ہمیں علیحدہ مملیکت حاصل کرنے کی جدوجہد کرنی پڑی تھی۔۔اسی وجہ سے آج کشمیر کی سڑکوں پر روتی تڑپتی مائیں بہنیں اپنی آزادی کی دعائیں کرتے،دشمنوں کے آگے ڈٹ کر کھڑی ہیں، کئی ماؤں بہنوں کی عزتوں کو روند کر بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے،ان کی خون سے لت پت لاش وہیں سڑک پر بے دردی سے پھینک دی جاتی ہے۔۔ہم بخوبی اس بات کا علم رکھتے ہیں جس کسی نے جب کبھی اپنی آزادی کی خاطر اپنے حق کی خاطر آواز بلند کرنے کی کوشش کی بھارت نے یا تو اسے بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا یا یاسین ملک صورت میں کئی بے گناہوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔۔۔!!

خیر مودی سرکار اپنی تمام تر کاوشوں کے باوجود سیکھوں پر قابوں پانے پر تاہم ناکام ہے۔یاد رہے سیکھ فار جسٹس نے ۳۱ اکتوبر ۲۰۲۱ کو اندرا گاندھی کی برسی کے موقع پر دنیا بھر میں ریفرینڈم منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔۔جو برطانیہ کے اندر آٹھ مراحل سے زیادہ میں مکمل ہوا جس میں دو لاکھ سے زائد سیکھ خواتین اور مرد حضرات نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کیا،،انہوں نے ووٹنگ کی۔۔اس کے علاوہ جنیوا سمیت ایک دو اورممالک میں بھی یہ معاملہ ہوا۔۔جس کے باعث سیکھوں کا مورال بے حد بلند ہوا،اور بھارت جو خالصتان کے قیام کے متعلق دعووں کو جھٹلاتا تھا اسے منہ کی کھانی پڑی۔۔۔

اختتام میں میں یہ کہوں گی کہ ایک بھارت اپنی جلائی گئی آگ میں خود جلے گا اسے کوئی دوسرا ملک شکست نہیں دے گا بلکہ اس کی خود کی چلاکیاں مکاریاں اس کو ایک دن لے ڈوبیں گی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Shafaq kazmi
About the Author: Shafaq kazmi Read More Articles by Shafaq kazmi: 111 Articles with 149611 views Follow me on Instagram
Shafaqkazmiofficial1
Fb page
Shafaq kazmi-The writer
Email I'd
[email protected]
.. View More