سپورٹس ڈائریکٹریٹ ، پروٹوکول اور قرآن پر قسم و طلاق کی باتیں
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
ہمارے ہاں ایک محاورہ بہت زیادہ بولا جاتا ہے کہ "ہر سہ برو خو عادت نہ برو " یعنی ہر چیز ختم کی جاسکتی ہیں لیکن عادت ختم نہیں کی ہوسکتی.. پولیس کا پروٹوکول ، محکموں کے افسران کی جی حضوری یہ سب وہ چیزیں ہیں جو بڑوں بڑوں کے عادات ْخراب کردیتی ہیں. حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک قول ہے کہ دولت اور عہدہ ملنے کے بعد انسان کی اصل اوقات سامنے آجاتی ہیں.منافقت اور جی حضوری کرنے والوں کی بہتات نے بہت ساروں کی عادات سمیت ان کے دماغ بھی خراب کردئیے . عادات اور دماغ خراب ہونے والوں میں تبدیلی والی سرکار بھی شامل ہیں.تبدیلی والی سرکار نے انتخابات سے قبل نعر ہ لگایا تھا کہ وہ پروٹوکول نہیں لیں گے لیکن اپنے کئے گئے وعدوں اور نعروں کو پورا کرنے میں ناکام رہے. تبدیلی والی سرکار کے چھوٹے سے بڑے عہدے تک سبھی اس پروٹوکول کے خواہشمند ہیں.اور اپنے اس خواہش کیلئے ہر قانونی و غیر قانونی اقدام کو اپنا استحقاق سمجھتے ہیں.
اب بھلایہ بھی کوئی بات ہے کہ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر پشاور ایک حکومتی ممبر اسمبلی کو ریسیو کرنے نہیں آئی جس پر ممبر اسمبلی نے اسے اپنا استحقاق سمجھتے ہوئے اس کی اطلاع ڈائریکٹر جنرل سپورٹس کو کردی .کہ پروٹوکول کے تحت مجھے ریسیو کرنے ڈی ایس او نہیں آئی .ممبر صوبائی اسمبلی شا ہ طماس فٹ بال سٹیڈیم میں چیف منسٹر فٹ بال چیمپئن شپ کے اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی آئے تھے.چیمپئن شپ کے آرگنائزر نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ممبر اسمبلی سے یہ عرض کیا کہ انہوں نے گرائونڈ فیس کی مد میں جو رقم ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس کو جمع کروائی ہے وہ ان سے واپس لی جائے تاکہ آرگنائزر کو رقم مل سکے. یہ الگ بات کہ انہوں نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں سے میچ فیس لی ہوگی جو کہ ہزاروں میں ہوگی لیکن چونکہ وہ "تبدیلی والی سرکار" کے گڈ بک میں ہیں اور نام بھی چیف منسٹر کا استعمال ہوا اس لئے اب یہ ان کا حق ہے کہ انہیں فیس معاف کی جائے.ویسے گرائونڈ فیس معاف کرنے کی یہ استدعا صرف تبدیلی والی سرکار کیلئے ہوگی یا پھر مستقبل میں بھی لوگوں کے ٹورنامنٹ مفت میں کروائے جائیں گے اب ڈائریکٹر جنرل سپورٹس یہ فیس معاف کرتے ہیں یا نہیں یہ تو آنیوالا وقت بتائے گا لیکن ٹیموں کو جوس پلانے والے ایک اہلکار جنہیں یہ کہہ کر جوس لانے کی ہدایت روزانہ کی جاتی رہی کہ " فٹ بال ٹیم کے ممبران کیلئے " جوس لائیں ، اور اس کی رقم کل مل جائیگی .کل رقم مل جائیگی کل رقم مل جائیگی کے چکر میں چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی اب پیسے کب ملیں گے یہ ایک الگ داستان ہوگی .
داستان تو آج کل ڈسٹرکٹ سپورٹس پشاور میں ایک اور بھی چل رہی ہے جس میں ایک ڈیلی ویجر ملازم کے افغان شہری ہونے کی اطلاع کے باوجود اس کی تعیناتی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں.کیونکہ جس جگہ کا شناختی کارڈ ڈیلی ویج ملازم کا بنایا گیا ہے وہاں کے مکین یہ کہتے ہیں کہ ان کا اس علاقے میں کوئی گھر ہی نہیں نہ ہی انہیں کوئی جانتا ہے لیکن ان کا شناختی کارڈ شہر کے ایک علاقے کا بنایا گیا ہے.کارڈ کس نے بنایا ، کس طرح بنایا گیا یہ تو سپیشل برانچ اور پولیس والوں سمیت انٹی کرپشن اور نادرا کے حکام کی درد سری ہے کہ وہ پتہ کرے کہ حقیقت کتنی ہے اور اس طرح کے مشکوک بھرتی کیوں کی جارہی ہیں ، کیوں مشکوک ادائیگیوں کے حوالے سے بھی ویسے بھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ پر آڈٹ پیرا آئے ہوئے ہیں.لیکن سوال یہ ہے کہ کیا سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ صرف چند خاندانوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں جس میں باپ کے بعد بیٹا بھرتی ہو ، مستقل ملازمتوں کے بعد اب ڈیلی ویج میں بھرتیاں بھی اسی بنیاد پر ہونگی ویسے جو ڈیلی ویج بھرتی کی جارہی ہیں کیا ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس پشاور نے قانون کے مطابق دفتر روزگارسے کوئی معلومات لی ہیں کہ کتنے ہی بیروزگار ہیں اسی پشاور شہر ، جن میں ماسٹر سے لیکر بیچلر تک ڈیلی ویج میں کلاس فور کی ملازمت کرنے پر مجبور ہیں کیا کسی اخبار میں اشتہار دیا گیا ہے یا نہیں یا پھر اس شخص کو" بھرتی "کیا جائیگا جو سب سے زیادہ دوسروں کی چغل خوری ، غیبت اور جھوٹ اور سچ کو ملا کر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس میں بیٹھے افراد کو خوش کرنا جانتے ہوں.
کچھ عرصہ قبل ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس پشاور کی ایک آڈیو ریلیز ہوئی تھی جس میں کلاس فور ملازمین کیساتھ بدتمیزی کرنے اور گالیاں تک دی گئی ،آڈیو بنانے کے بعد ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس پشاور میں موبائل لانے پر پابندی عائد کردی گئی اور دفتر کے باہر بھی لکھوا لیا گیا کہ کہ کوئی بھی شخص خواہ وہ ملازم ہو ، کلاس فور ہو ، یا کنٹریکٹر تک کیوں نہ ہو وہ اپنا موبائل باہر جمع کرائے گا تبھی ہی دفتر میں داخل ہو سکے گا کیونکہ خدشہ تھا کہ "ہر سر برو خو عادت نہ برو"کے مصداق گالیاں اور بدتمیزی پھر کہیں سے ریکارڈ نہ ہو جائے .اس لئے اس آرڈر پر من و عن عمل کیا جارہا ہے لیکن اب ایک ویڈیو کی بازگشت اسی ڈسٹرکٹ سپورٹس پشاور میں سنائی دی جارہی ہیں کہ یہ ویڈیو ڈی جی سپورٹس کے پاس بھجوا دی گئی ہیں حقیقت اس میں کتنی ہے اورقصور وار کون ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن ایک بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ بات قرآن پر قسم سمیت بیوی کو طلاق دینے تک پہنچ گئی ہیں . اس دفتر میں بیٹھے افراد یہ نہیں سوچتے کہ ملازمتیں وہ اپنی کررہے ہیں مگر قرآن پر قسم وہ کیوں کھا رہے ہیں اور اب صفائی کیلئے طلاق کی باتیں کیسی آگئی . کیا یہ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس ہے یا کوئی اور چیز ، جہاں پر قرآن پر قسم سے لیکر طلاق تک باتیں نکل رہی ہیں. ویسے ان باتوں کو سامنے لانے پر راقم کو سرعام گالیاں بھی مل رہی ہیں جولوگ گالیاں دے رہے ہیں ان کیلئے"دعا"ہی کی جاسکتی ہیں.
|