کھیل،کھلاڑی اور اناڑی

پاکستان میں باقی اداروں کی طرح سپورٹس بورڈ بھی کھانے پینے والوں کے سپرد ہے یہاں کھیلوں میں سیاست اپنے عروج پر ہے اوراناڑی اپنا کام دکھا رہے ہیں اصل کھلاڑی میدان سے باہر ہیں بہت عرصہ تک انکی آپس کی لڑائی ختم نہیں ہوئی من پسند ایسوسی ایشنوں کو نوازنے کے چکر میں پاکستان سپورٹس بورڈ اپنی حیثیت کھو چکا ہے مگر پنجاب حکومت کھیلوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے خاص کر چوہدری پرویز الہی نے پنجاب سپورٹس بورڈ کو فعال کردیا ہے ساتھ ہی عرصہ دراز سے درمیان میں لٹکی ہوئی فٹ بال فیڈریشن بھی اپنے راستہ پر چل پڑی ہے اس میں شاہد کھوکھر کی جتنی کوشش ہے شائد ہی کسی اور کی ہو ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگر یہاں پر بیٹھے غیر سنجیدہ قسم کے لوگوں نے نہ صر ف ہمارے کھیل کے میدانوں کو ویران کیا بلکہ نئے کھلاڑیوں کے آنے کا سلسلہ بھی بند کررکھا ہے یہاں پر تو اپنی مدد آپ کے تحت کوئی کھلاڑی کچھ کرسکتا ہے تو کرلے حکومت سے کوئی امید رکھی جاسکتی ہے اور نہ ہی سپورٹس بورڈ اور اسکی ایسوسی ایشنوں سے پاکستان میں ہاکی ختم ہوئی فٹ بال ایسوسی ایشن کی لڑائی میں پاکستان کی گلی محلوں بلخصوص دیہات میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل فٹ بال ختم ہوگیا جس کھیل پر ہاتھ رکھیں وہ ختم ہوچکی یا ختم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے کامن ویلتھ گیمز میں اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان کے ارشد ندیم نے ریکارڈ ساز انداز میں سونے کا تمغہ جیت کر ٹریک اینڈ فیلڈ میں 56سال سے میڈل نہ جیتنے کے سلسلے کو ختم کردیا ہمارے ہاں کسی بھی کھیل میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے آپ ارشد ندیم کو دیکھ لیں جس نے تمام تر مشکلات اپنے کوچ کے بغیر اور انجری کی وجہ سے کہنی پر ٹیپ لگا کر میدان میں اترکر الیگزینڈر اسٹیڈیم میں جیولن تھرو کا فائنل 90.18میٹر کی تھرو کر کے جیت لیا اس فاصلے کو انہوں نے اپنی پانچویں تھرو میں حاصل کیا اور اس مقابلے میں سرفہرست آئے جس میں عالمی چیمپئن اینڈرسن پیٹرز، سابق اولمپک چیمپئن کیشورن والکوٹ اور کامن ویلتھ گیمز کے سابق چیمپئن جولیس یگو شامل تھے یہ 1966کے بعد کھیلوں میں پاکستان کا پہلا ایتھلیٹکس کا تمغہ اور ملک کے لیے جیولن میں پہلا طلائی تمغہ ہے 1954 میں ہر چار سال بعد ہونے والے ان کھیلوں کے افتتاحی ایڈیشن میں محمد نواز نے چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور 1958 میں جلال خان نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی اسی طرح ویٹ لفٹنگ میں بھی گولڈمیڈل نوح دستگیر بٹ نے 105 کلوگرام ویٹ لفٹنگ مقابلے میں فتح حاصل کر کے جیتا۔پاکستان میں میں کھلاڑی غریب گھروں میں مجود ہیں لیکن ہم انہیں ڈھونڈتے ہیں امیر خاندانوں میں جہاں سے ٹیلنٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ سفارش کے زور پر آنے والے نہ صرف بری طرح ہارتے ہیں بلکہ بدنامی کا باعث بھی بنتے ہیں آپ ارشد کو دیکھیں کہ ایک مزدور کا بیٹا کس ہمت اور جرات سے آگے نکلا اور پاکستان کا نام روشن کردیا ارشد نے اپنے پہلی تھرو کے ساتھ ہی اپنے خطرناک عزائم ظاہر کر دیے تھے اس شام وہ اپنی ذاتی بہترین کارکردگی میں تین بار بہتری لائے اور پہلی کوشش میں 86.61 میٹر کی تھرو کی ان کی دوسری کوشش میں فال سے کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ ارشد نے ٹھیک 88 میٹر کی تھرو کے ساتھ اپنی بہترین کارکردگی کو ایک بار پھر بہتر کیا تاہم ہر کوشش کے اختتام پر ارشد کو درد کی شدید ٹیسیں اٹھتیں اور 25 سالہ نوجوان اپنی دائیں کہنی میں شدید درد محسوس کرتے جسے وہ گزشتہ سال کے ٹوکیو اولمپکس کے بعد سے جھیل رہے ہیں جہاں وہ پانچویں نمبر پر رہے تھے ارشد کی چوتھی تھرو 85 میٹر کے نشان سے تھوڑی زیادہ تھی لیکن دو راؤنڈ اب بھی باقی تھے اور پاکستانی اسٹار کو برتری حاصل تھی آخری راؤنڈ سے قبل ارشد کو پیٹرز نے 88.64 کی تھرو کر کے بالآخر پیچھے چھوڑ دیا اور وہ ایسے جشن منانے لگے کہ جیسے یہ تھرو ان کی فتح کے لیے کافی ہوگی لیکن ان کی یہ خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی سونے کا تمغہ ارشد نے جیتنا تھا اور انہوں نے کھیل کے ہولی گریل نشان کو عبور کرتے ہوئے 90 میٹر کی تھرو کی ایسا کرتے ہوئے وہ تائیوان کے چاو سون چینگ 91.36 میٹر کے بعد یہ نشان عبور کرنے والے دوسرے ایشیائی بن گئے انہوں نے جنوبی افریقہ کے ماریئس کاربیٹ کا 88.75 میٹر کا گیمز ریکارڈ بھی توڑ دیا جو انہوں نے 1998 میں قائم تھاوالی ورلڈ چیمپیئن شپ میں 90 میٹر سے زیادہ کی تھرو کر کے طلائی تمغہ جیتنے والے پیٹرز نے اپنے آخری تھرو سے ارشد کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے انہوں نے چاندی کا تمغہ جیتا اور 85.70 میٹر کی تھرو کے ساتھ کینیا کے یگو نے کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔ برمنگھم کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی 1970 کے بعد سب سے بہترین پر فارمنس ہے کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان کے 68 ایتھلیٹس نے 12 مختلف کھیلوں میں شرکت کی پاکستان نے مجموعی طور پر 8 میڈلز جیتے جس میں نوح دستگیر بٹ نے ویٹ لفٹنگ اور ارشد ندیم نے ایتھلیٹکس میں گولڈ میڈل جیتا ریسلرز شریف طاہر، انعام بٹ اور زمان انور نے سلور میڈلز حاصل کیے جبکہ جوڈوکا شاہ حسین شاہ کے علاوہ ریسلرز عنایت اﷲ اور علی اسد نے برانز میڈل اپنے نام کیا پاکستان نے 1970 میں چار گولڈ میڈلز سمیت 10 میڈلز حاصل کیے تھے مانچسٹر میں 2002 میں پاکستانی ایتھلیٹس نے 8 میڈلز جیتے مگر اس میں صرف ایک گولڈ میڈل شامل تھا جب کہ 2010 میں دلی میں پاکستان نے دو گولڈ میڈل سمیت 5 کامن ویلتھ گیمز میڈل جیتے تھے ۔یوں 2022 میں ہونیوالے مقابلوں میں پاکستان کی کارکردگی 52 سال میں بہترین کارکردگی ہے ہم کھیلوں میں کیوں پیچھے ہیں اس کے لیے صرف علی اکبر شاہ قادری اولمپک باکسنگ جج،سابق جیوری ممبر و چیئرمین جیوری ایشیا سابق سیکریٹری سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن و سابق جوائنٹ سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی یہ چند لائنیں پڑھ لیں 27 اگست کو پاکستان میں انٹرنیشنل باکسنگ ڈے منایا گیابدقسمتی سے پاکستان میں وہ لوگ یہ دن منارہے ہیں جنہوں نے پاکستان کی باکسنگ کو عروج سے زوال تک پہنچاکر دنیا میں تنہا کردیا ہے چالیس برس انٹرنیشنل اور 42برس ایشین باکسنگ پر حکومت کرنے والا ملک اولمپک،ایشین گیمز،ایشین چمپیئن شپ کامن ویلتھ گیمز سیف گیمز و بہت سے انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامینٹس میں وکٹری اسٹینڈ پر راج کرنے والا بدقسمت پاکستان جنوبی ایشیا میں پہلی سے چوتھی پوزیشن پر پہنچادیا گیا2004سے ہمارے باکسر اور ریفری جج اولمپک سے باہر ہیں 2006 ایشین گیمزکے بعد سے ٹیکنیکل میدان میں ہمارا کوئی بھی مقام نہیں ہے 2010 سیف گیمزکے واحد گولڈ میڈل کے بعد 12برسوں سے ہم گولڈ میڈل کو ترس گئے باکسنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو برائے فروخت بنادیا گیا ہے عہدوں کے لالچ،جوائے ٹرپ اور کرپشن نے پاکستان کی باکسنگ کو تباہ و برباد کردیاپاکستان دنیا بلخصوص ایشیا کا واحد ملک ہے جس میں ایک بھی تھری اسٹار ریفری جج نہیں ہے 2010 میں سابقہ دورمیں دو تھری اسٹار کوچز کے بعد 12برسوں سے نہ تیسرا تھری اسٹار کوچ پیدا ہوا اور نہ آجتک کوئی دو اسٹار کوچ بن سکا کم از کم میرا سرتو شرم سے جھکا ہوا ہے

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 613903 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.