#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالطلاق ، اٰیت 8 تا 12
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
وکاین
من قریة عتت
عن امر ربھا و رسلہ
فحاسبنٰہا حسابا شدیدا
و عذبنٰہا عذابا نکرا 8 فذاقت و
بال امرھا و کان عاقبة امرھا خسرا 9
اعد اللہ لھم عذابا شدیدا فاتقوا اللہ یٰاولی
الالباب الذین اٰمنوا قد انزل اللہ الیکم ذکرا 10
رسولا یتلوا علیکم اٰیٰت اللہ مبینٰت لیخرج الذین اٰمنوا
و عملوا الصٰلحٰت من الظلمات الی النور و من یوؑمن باللہ و یعمل
صالحا یدخلہ جنٰت تجری من تحتہا الانھٰر خٰلدین فیہا ابدا قد احسن
اللہ لہ رزقا 11 اللہ الذی خلق سبع سمٰوٰت و من الارض مثلھن یتنزل الامر
بینھن لتعلموا ان اللہ علٰی کل شئی قدیر و ان اللہ قد احاط بکل شئی علما 12
زمان و مکان کے سینے اور سفینے میں سفر کرنے والی بیشمار اٙقوام اللہ کے
اٙحکام اور اُس کے رسولوں کے پیغام سے بغاوت کے بعد اللہ کے سخت عذاب و
عتاب سے گزر کر اپنے اِس بدترین کام کے اُس بدترین اٙنجام تک پُہنچ چکی ہیں
جس بدترین اٙنجام تک عالٙم کی وہ تمام اٙقوام پُہنچتی ہیں جو اللہ کے
اٙحکام اور اُس کے رسولوں کے پیغام کے بجائے اپنے خیالی خُداوؑں کے احکام
پر عمل کرتی ہیں اِس لئے اگر تُم اُس اٙنجام سے بچنا چاہتے ہو تو اپنی
کُھلی آنکھوں سے اللہ کی اِس آخری کتاب کے آخری اٙحکام اور اُس کے سارے
رسولوں کے آخری اجتماعی پیغام کو ایمان و یقین کے ساتھ پڑھو جو اُس نے
تُمہارے آخری رسول کے ذریعے تُم پر اِس غرض سے نازل کیا ہے کہ تُم جہالت کی
تاریکی سے نکل علم کی روشنی میں آجاوؑ اِس لئے تُم میں سے جو لوگ اپنی
جہالت کی تاریکی سے نکل کر اللہ کی ہدایت کی اِس روشنی میں آئیں گے وہ اُن
آبی و اٙنہاری جنتوں میں داخل کیئے جائیں گے جن جنتوں میں اُن کے لیئے ایک
دائمی رزقِ حیات اور ایک دائمی سکونِ حیات ہو گا اور اللہ نے اِس مقصد کی
تکمیل کے لئے تُم پر جو سات آسمان بلند کیئے ہیں تو اِن کے ساتھ اتنی ہی
زمینیں بھی بچھا دی ہیں جن میں رہنے والی اُس کی مخلوق کے لئے اُس کے رسول
اُس کے اٙحکام لے کر آتے رہتے ہیں تا کہ ہمارے عالٙم کے سارے مکین پوری طرح
جان لیں کہ اللہ اپنی مشیت کے احاطے میں بنائے ہوئے اپنے اِن جہانوں کو
بنانے اور چلانے کی پُوری قُوت و قُدرت رکھتا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کے پہلے دو مضامین میں مُختلف صنفوں کے اُن انسانوں کا ذکر کیا
گیا ہے جو پہلے ایک وقت سے ایک وقت تک تو قانونِ دین و معاشرت کے ایک ضابطے
کے مطابق یٙکجا ہوتے تھے لیکن پھر اُس دینی و معاشرتی ضابطے کی خلاف ورزی
کے باعث وہ اُس یٙکجائی کی دُنیا سے نکال کر اِس شرط کے ساتھ عدت کی جُدائی
میں ڈال دیئے گئے کہ وہ اپنی عدت کی اِس مُدت کے دوران سوچ سمجھ کر اپنی
مُستقل یٙکجائی یا مُستقل جُدائی کا فیصلہ کرلیں کیونکہ اِن کی یٙکجائی جس
قانون کی متقاضی ہے وہ قانون اُنہوں نے اپنی باہمی نفرت و عداوت سے توڑ دیا
ہے اِس لیئے اٙب وہ جس وقت تک اُس مُثبت قانون پر عمل کر کے قانونِ نفرت کی
پاسداری کے بجائے قانونِ محبت کی پاسبانی اختیار نہیں کریں گے اُس وقت تک
وہ اپنی عدت کی اسی مُدت میں بہٹکتے رہیں گے اور اگر وہ جُدائی کی اِس
مُہلت کے دوران اپنی یٙکجائی کی کوششوں میں ناکام ہو جائیں گے تو اِس کے
بعد اِن کو محبت کے اُس حصار سے مُستقل طور پر نکال دیا جائے گا جس حصار سے
اِس وقت اُن کو عارضی طور پر نکالا گیا ہے ، اِس سُورت کے اُن دو مضامین کے
بعد اٙب اِس سُورت کی اِن آخری اٰیات میں یہ تیسرا مضمون بیان کیا جا رہا
ہے کہ جس طرح قانونِ کی عدمِ اتباع کے نتیجے میں انسان عالٙمِ یٙکجائی سے
عالٙمِ جُدائی جاتے ہیں اسی طرح اِس قانون کی عدمِ اتباع کے نتیجے میں جہان
بھی عالٙمِ یٙکجائی سے نکل کر عالٙمِ جُدائی میں چلے جاتے ہیں کیونکہ اِس
عالٙم کے ذٙرے ذٙرے میں یٙکجائی اور جُدائی کا یہی ایک قانون کار فرما ہے
یہاں تک کہ تُم جس زمین پر رہتے ہو تُمہاری یہ زمین بھی ایک زمانے میں ایک
اور عالٙم کی ایک اور زمین کے ساتھ یٙکجا ہوتی تھی لیکن جب تُمہاری اِس
زمین کے مکین عالٙم کے اُس اٙزلی و اٙبدی قانون سے سر کشی ہو گئے تو اِن کی
اُس زمین کو یٙکجائی کے اُس احاطے سے نکال کر جُدائی اور تنہائی کے اِس
احاطے میں ڈال دیا گیا ، اسی طرح اِس نظام کے زیرِ انتظام زمینوں کے جو
مکین باہمی محبت سے باہم مل کر رہتے ہیں تو اُن کو ایک اٙبدی جنت میں داخل
کر دیا جاتا ہے اور اِس نظام کے زیرِ انتظام زمینوں کے جو مکین نفرت کے بیج
بوتے ہیں ، نفرت کی فصل اُٹھاتے ہیں اور نفرت کی روزی کھاتے ہیں تو اُن کو
بھی پہلے ایک مناسب مُدت تک سنبھلنے کا موقع دیا جاتا ہے اور اُس کے بعد نہ
سنبھلنے کے اٙنجامِ کار کے طور پر جہنم میں ڈال دیا جاتا ہے اِس لئے اُس
خالقِ عالٙم نے اپنی ذی شعور مخلق کو اِس اٙنجامِ بٙد سے بچانے کے لئے اپنے
سارے آسمانوں کے احاطے میں آنے والی اِس زمین سمیت اپنی ساری زمینوں کے
سارے مکینوں میں ماضی میں اپنے بہت سے رسول مامور کیئے تھے اور حال میں بھی
وہ ہماری اِس زمین کے سوا دیگر آسمانوں کی دیگر زمینوں میں اسی طرح اپنے
رسولوں کو اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے مامور کر رہا ہے لیکن ماضی میں بیشتر
زمینوں کے بیشتر مکنیوں نے اللہ کے اٙحکامِ حق اور اُس کے رسولوں کے پیغامِ
بر حق کو رٙد کر دیا تھا جس کے بعد وہ اللہ کے عذاب و عتاب سے گزر کر اپنے
بُرے اعمال کے بُرے مآل سے جا ملے تھے اِس لئے اٙب اِس سُورت کی اِن آخری
اٰیات میں اِس زمین کے ہر ایک انسان سے آخری بار یہ کہا گیا ہے کہ اگر تُم
اپنے اُس بُرے اٙنجام سے بچنا چاہتے ہو اور نارِ جہنم کے بجائے ایک گُلزارِ
جنت میں جانا چاہتے ہو تو تُم سب ہماری اِس آخری کتاب کے اُن آخری اٙحکام
کی اتباع کرو جو اِس عالٙم کے تمام جہانوں میں آنے اور جانے والے تمام
رسولوں کے اُس اجتماعی پیغام پر مُشتمل ہیں جو پیغام اِس جہان کی ہر زمین
اور ہر آسمان میں جاری و ساری ہے ، قُرآن نے اِس سُورت کی اِن آخری پانچ
اٰیات میں سات آسمانوں کے ساتھ ملی ہوئی جن سات زمینوں کے ساتھ ملے ہوئے جن
سات آسمانوں کا ذکر کیا ہے اور اُن سات آسمانوں کی سات زمینوں میں نازل
ہونے والے جس خُدائی { اٙمر } کا ذکر کیا ہے اُس اٙمر کا اِس سُورت کی اٰیت
1 ، 3 ، 4 ، 5 ، 8 ، 9 اور اٰیت 12 میں سات بار اعادہ و تکرار کر کے اِس
اٙمر کی نوید دے دی ہے کہ جس طرح تُمہارے اِس عالٙمِ دیدہ میں ایک زمانے سے
ایک زمانے تک اللہ کے اٙحکام آتے رہے ہیں اسی طرح اللہ کے اُن نادیدہ عوالم
میں بھی ایک زمانے سے ایک زمانے تک اللہ کے اٙحکام اور اُس کے رسولوں کے
پیغام جاری ہیں ، قُرآن نے اِس سُورت کی اِن اٰیات میں ہمارے عالٙم کے ساتھ
جُڑے اور جٙڑے ہوئے جن عوالم کا ذکر کیا ہے وہ عوالم آسمانی کتابوں کا ایک
مُشترکہ موضوع تو ہیں سو ہیں لیکن زاروں کی خُدا بیزار زمین رُوس کے ایک
ماہرِ طبعیات PhycistMatesagret کا کہنا ہے کہ قدیم زمانے کے لوگ بہت سی
ایسی باتیں بھی جانتے تھے جن باتوں کا جدید سائنسی آلات کے بغیر جاننا
مُمکن نہیں ہے ، مثال کے طور پر قدیم زمانے کی قدیم کہانیوں میں مُشتری کے
گرد گھومنے والے جس چاند کا ذکر ملتا ہے اُس کا پچھلے سو سال کے عرصے میں
ایجاد ہونے والے آلات کے ذریعے ہمیں علم ہوا ہے اور اِسی سے ہمیں یہ بھی
معلوم ہوا ہے کہ جو سائنسی آلات اِس وقت ہمارے علم میں آئے ہیں وہ قدیم
زمانے کے اُن لوگوں کے پاس اُس زمانے میں بھی موجُود تھے جو ہمارے خیال میں
ایک غیر ترقی یافتہ زمانہ تھا ، فرانس کے عالمِ طبعیات Baily نے بھی اِسی
بنا پر یہ دعوٰی کیا ہے کہ قدیم زمانے میں زمین پر کوئی ایسی قوم ضرور
موجُود تھی جو ہمارے ترقی یافتہ زمانے سے بھی زیادہ ترقی یافتہ تھی جس نے
بعلبک کے پہاڑوں کے دامن میں واقع تاریخی ہیکل Trilithow تعمیر کیا تھا جس
میں استعمال ہونے والے پتھر 70 فٹ طویل تھے اور جن کا وزن ایک ہزار ٹن تھا
اور وہ پتھر اُنہوں نے ایک کانِ کوہ سے کاٹ کر نکالنے کے بعد 25 فٹ کی
بلندی پر نصب بھی کیئے تھے ، یہ ایک ایسا حیرت انگیز انسانی عمل ہے جو جدید
مشینری کے بغیر کسی طور پر بھی عمل میں لانا مُمکن نہیں ہے ، روسی ماہرِ
طبعیات نے اِس ہیکل میں لگے اِن پتھروں سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ یہ
پتھر اُن انسانوں کے دستِ کرشمہ ساز کا کرشمہ ہیں جو جو مُشتری سے زمین پر
آئے تھے اور زمین پر اپنی ایک یاد گار تعمیر کر کے مُشتری پر واپس چلے گئے
تھے ، مُشتری کے اِن خیالی لوگوں کے بارے میں یہ خیال آرائی بھی کی گئی ہے
کہ مُشتری کے وسط میں 25 ہزار میل کا جو خلا موجُود ہے وہ ہماری زمین کے
رقبے کے عین برابر ہے اِس لئے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بعلبک کے یہ ہیکل
شاید مُشتری سے آنے والی کسی مخلوق نے بنائے ہوں یا ہماری زمین ہی مُشتری
سے الگ ہونے والا مُشتری کا ایک ٹُکڑا ہو جس پر یہ تعمیر اُس وقت سے موجُود
رہی ہو جس وقت ہماری زمین مُشتری کا حصہ رہی ہو اور زمین کے مُورثِ اعلٰی
بھی وہی لوگ رہے ہوں جو مُشتری کے اِس ٹُکڑے کے ساتھ یہاں پر آئے ہوں لیکن
ظاہر ہے کہ یہ حیوانِ ناطق کے ناقص خیالات ہیں اور قُرآن نے جن جہانوں کا
ذکر کیا ہے اُس کی ایک مُختصر سی جٙھلک یہ ہے جو ہمیں اِس سُورت کی اِن
اٰیات میں میں نظر آتی ہے اور اِس کی تفصیل وہ ہے جو سُورٙةُالشُورٰی کی
اٰیت 29 میں اِس طرح بیان کی گئی ہے کہ اللہ کی نشانیوں میں زمین و آسمان
کی پیدائش بھی ایک نشانی ہے اور اِس نشانی میں اُس کی وہ پھیلی پھیلائی ہوئ
چلنے پھرنے والی مخلوق بھی ایک نشانی ہے جس کو وہ ہر ایک جہان سے سمیٹ کر
اپنے ایک جہان میں جمع کرنے کی بھی پُوری قُوت و قُدرت رکھتا ہے !!
|