نیسلے پاکستان اور نسٹ کا ورلڈ واٹر ویک کے موقع پر پانی کے بچاؤ کیلئے کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار

image
 
نیسلے پاکستان اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے ورلڈ واٹر ویک 2022 کے موقع پر پینل ڈسکشن میں پانی کے تحفظ کے چیمپئن کے طور پر اپنا کردار جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ڈسکشن میں رواں سال کے موضوع ”'Seeing the Unseen: The Value of Water' کے مطابق پانی کے بچاؤ اور پیداوار میں اضافہ کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی آبپاشی طریقوں کے استعمال کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی۔
 
اپنے افتتاحی کلمات میں، ایئر وائس مارشل ڈاکٹر رضوان ریاز، پرو ریکٹر آر آئی سی۔ نسٹ نے زراعت میں آبپاشی کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے اس بات کا اجاگر کیا کہ پاکستان کے مخصوص زرعی مسائل کے حل کیلئے موزوں طریقوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مسائل کے حل کیلئے انڈسٹری اور اکیڈمیا کے درمیان اشتراک زرعی پیداوار کو بہتر کرنے کیلئے ضروری ہے۔
 
ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) نے اس بات پر زور دیا کہ پانی کے بچاؤ کو عملی اقدامات اور پالیسی میں بنیادی اہمیت دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بچاؤ کیلئے کمیونٹیز، کمپنیوں اور حکومتوں کو جدیدحل کے ساتھ آگے آنا چاہئے تاکہ لوگوں اور قدرت کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے سکے۔
 
فلورنس رول، کنٹری نمائندہ، یو این فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن نے پاکستان میں کسانوں کی پیداواری صلاحیتوں کوبہتر بنانے کیلئے زرعی ٹیکنالوجی سے متعلق پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ پر زور دیا۔ گفتگو کے دوران انہوں نے کہا ”ریسورس گورننس میکنزم تشکیل دینے سے پانی اور زمین جیسے نایاب وسائل کے منصفانہ استعمال میں مدد مل سکتی ہے۔
 
عا تکہ میر خان، سینئر منیجر پبلک افیئرز اینڈ سسٹینیبلیٹی، نیسلے پاکستان نے نیسلے کے کیئرنگ فار واٹر پاکستان (C4W-Pakistan) فلیگ شپ پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا”ذمہ دار کمپنی ہونے کی حیثیت سے ہم واٹر پلیج کے ذریعے 2025 تک اس ہر جگہ جہاں نیسلے پانی کا کاروبار کیا جاتا ہے پر پانی کے مثبت اثرات مرتب کرنے کیلئے پانی کی دوبارہ تخلیق کیلئے پرعزم ہیں۔
 
انہوں نے مزید کہا”C4W-Pakistan اجتماعی اقدامات اٹھانے کیلئے بنیاد فراہم کرتاہے جو تین ستونوں فیکٹریوں، کمیونٹیز اور زراعت پر استوار ہے۔چونکہ پاکستان کے پانی کے وسائل90فیصد سے زائد زراعت میں استعمال ہوتا ہے، اس لئے ہم پانی کے ضیاع کو کم کرنے کیلئے کسانوں کوآبپاشی اور مٹی کی نمی چیک کرنے والے سمارٹ سنسرز کے استعمال میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ہمارے اندورنی جائزوں کے مطابق 2021 تک، ہم نے اپنے واٹر بزنس کے ذریعے استعمال ہونے والے پانی کے حجم کے 49 فیصد کے برابر دوبارہ تخلیق کرنے میں مدد دی ہے۔
 
دیگر نمایاں مقررین نسٹ کے ڈاکٹر حسنین جنجوعہ، ماحولیاتی صحافی زوفین ابراہیم اور نسٹ کے علی حسنین سید نے دیگر شعبوں اور کاروباروں کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے اجتماعی اقدام اور واٹر سٹیورڈ شپ کی فوری ضرورت کا اعادہ کیا۔ 23 اگست اور یکم ستمبر کے درمیان منعقد کئے جانے والے ورلڈ واٹر ویک نے عالمی سطح پر پانی کے چیلنجز کا اجاگر کیا اور پانی کے انتظام اور اور طرز عمل پر توجہ مرکوز کرنے کے نئے طریقے دریافت کرنے پر زور دیا۔
YOU MAY ALSO LIKE: