محمد مٙکے کے اور یُونس مٙچھلی کے پیٹ میں !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورٙةُالقلم ، 46 تا 52 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ام
تسئلھم
اجرا فھم من
مغرم مثقلون 46
ام عند ھم الغیب فھم
یکتبون 47 فاصبر لحکم ربک
ولا تکن کصاحب الحوت اذ نادٰی و
ھو مکظوم 48 لولا ان تدٰرکہ نعمة من ربہ
لنبذ بالعراء و ھو مذموم 49 فاجتبٰہ ربہ فجعلہ
من الصٰلحین 50 و ان یکاد الذین کفروا لیزلقونک
باصارھم لما سمعوا الذکر و یقولون انہ لمجنون 51
و ما ھو الا ذکر للعٰلمین 52
اے ہمارے رسُول ! ہم جانتے ہیں کہ آپ نے مُنکرینِ قُرآن سے کوئی منفعت بھی نہیں چاہی ہے کہ وہ آپ کے قُرآنی اٙحکام سے بدکنے لگتے اور اُن کے پاس عالٙمِ غیب سے کوئی کتاب بھی نہیں آئی ہے کہ یہ اُس میں سے پڑھ کر قُرآن سے بہتر کوئی کلام سنانے لگرتے لیکن آپ اِس صورتِ حال پر صبر کرکے اِن کو قُرآن سناتے رہیں اور یُونس مچھلی والے کی طرح مکے سے نکلنے کے لئے اِس طرح جلدبازی ہر گز نہ کریں جس طرح کہ اُس وقت وہ جلد بازی میں بستی سے نکل کر مچھلی کے پیٹ میں چلا گیا تھا جس وقت اُس نے بستی والوں کے ساتھ بستی میں رہنا تھا اور اگر وہ اُس بستی سے نکلنے کے بعد اللہ سے دُعا نہ کرتا تو وہ مچھلی کے پیٹ سے باہر نکلنے کے بعد بھی اُسی ساحل کے کنارے پر اُسی چٹیل میدان میں پڑا رہتا لیکن اُس نے ہم سے رجوع کیا اور ہم نے اپنے اُس صلاحیت کار بندے کو اُس وقت اُس مشکل سے نجات دے دی ، آپ کی بستی کے جو لوگ آپ کو اپنی خوں خوار نگاہوں سے ڈرانا چاہتے ہیں اُن کا آپ پر بٙس نہیں چلتا تو وہ آپ کو دیوانہ کہہ کر لوگوں کو آپ سے دُور ہٹاتے ہیں اِس لئے آپ نے ابھی اِن کے درمیان موجُود رہ کر اِن کو قُرآن کا پیغامِ ہدایت سنانا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا خاتمہِ کلام شہرِ مکہ میں شہرِ مکہ کے شہریوں کے اِنکارِ قُرآن کے بعد آپ کے شہرِ مکہ سے ہجرت کے اُس ذہنی رُجحان پر کیا گیا ہے جس ذہنی رُجحان کے تحت آپ قبل اٙز وقت ہی مکے سے ہجرت کرکے مدینے چاہتے تھے لیکن آپ کے مقامِ ہجرت مدینہ میں مہاجرین مکہ کے لئے معاونت کی وہ قابلِ ذکر فضا ابھی تیار نہیں ہوئی تھی جس کی آپ کو اور آپ کے اٙصحاب و اٙحباب کو ضروت تھی اِس لئے اللہ تعالٰی نے آپ کو آپ کی ہجرت کے اُس فوری ارادے پر عمل کرنے سے اِس تاریخی دلیل کے ساتھ روک دیا کہ 1360 برس قبل نینوٰی کے شہر میں ہمارے ایک دُوسرے نبی یُونس کو بھی اسی طرح کی صورتِ حال درپیش تھی جو صورتِ حال اِس وقت آپ کو درپیش ہے اور یُونس نبی نے اپنی قوم کی اُس دینی بے حسی کو دیکھ کر ہمارا حتمی حُکم ملنے سے پہلے ہی اُس وقت ہجرت کر لی تھی جب اُن کی ہجرت کے مقام کا فیصلہ ہونا ہنُوز باقی تھا اور اُن کی اُس قبل اٙز حُکم و قبل اٙز وقت ہجرت کا نتیجہ یہ ہوا تھا کہ ہم نے اُن کو انسانی بستی میں پُہنچانے کے بجائے ایک بڑی مچھلی کے پیٹ میں پُہنچا دیا تھا اور اُس کے بعد اُس کو احساس ہوا تھا کہ اُس نے اللہ کا حتمی حُکم آنے سے پہلے ہی بستی چھوڑنے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ اُس کا وہ عاجلانہ فیصلہ تھا جو نتیجے کے اعتبار سے اُس کے لئے ایک آجلانہ فیصلہ ثابت ہوا تھا چنانچہ اُس نے اللہ تعالٰی سے رجوع کیا اور اللہ تعالٰی نے اُس کے اِس رجوع الی الحق کے پہلے مرحلے میں مچھلی کے پیٹ سے نکال کر اُس ساحل کے کنارے کے ایک چٹیل میدان میں ڈال دیا تھا اور اسی دوران اُس کی قوم نے بھی اجتماعی توبہ کر لی تھی کی جو اللہ نے قبول بھی کر لی تھی ، اگر اللہ اُس وقت اپنے اُس نبی پر وہ خاص مہربانی نہ کرتا تو وہ اُسی ساحل کے کنارے اُسی میدان میں پڑا رہ جاتا ، یُونس علیہ السلام اور سیدنا محمد علیہ السلام کے درمیان ایک تو یہی تاریخی مماثلت موجُود تھی جس کا ہم نے ذکر کیا ہے اور اِس پہلی مماثلت کے بعد دُوسری مماثلت یہ تھی کہ یُونس علیہ السلام کی وہ قوم یُونس علیہ السلام کی نبوت و اٙحکامِ نبوت کی صداقت کا تو اپنے قلب و زبان سے اعتراف کرتی تھی لیکن اُن کے اٙحکام پر عمل نہیں کرتی تھی جب کہ سیدنا محمد علیہ السلام کی قوم دل سے تو آپ کی نبوت و ذات کو سچا سمجھتی تھی لیکن اپنی نخوت کے باعث زبان سے اُس سچ کا اقرار نہیں کرتی تھی جس سچ کی اُس کا دل گواہی دیتا تھا اور یُونس علیہ السلام کی قوم جو حق کو دل و زبان سے حق سمجھتی تھی لیکن اُس قابلِ عمل حق پر عمل نہیں کرتی تھی اُس نے اُن باغ والوں کی طرح توبہ کرلی تھی جن کا اِس سُورت کی اٰیت 17 تا 33 میں ذکر ہوا ہے اِس لئے یُونس علیہ السلام کی قوم نے جو دلی توبہ کی کی تھی اُس کی وہ دلی توبہ قبول کر لی گئی تھی لیکن محمد علیہ السلام کی قوم نے ثبوتِ حق کے بعد بھی اپنی نخوت و انا کی بنا پر توبہ نہیں کی تھی اِس لئے اللہ نے اپنے رسول کو مکے سے ہجرت کر کے مدینے جانے کی اجازت دے دی تھی اور آپ کی قوم کی نجات کا مرحلہ فتحِ مکہ تک ملتوی کر دیا گیا تھا ، اِن دو اقوام میں سے پہلی قوم جو صداقت پر یقین رکھتی تھی اُس میں اُس کی صداقت سے انقلاب لایا گیا تھا اور دُوسری قوم جو طاقت پر یقین رکھتی تھی اُس کو طاقت سے زیر کیا گیا تھا ، تاریخ کی اِس تفصیل کا اجمال یہ ہے کہ یُونس علیہ السلام کو جب تک بستی میں رہ کر اپنے خالق سے نبوت کی تربیت لینے اور اللہ کی مخلوق کو اپنی بستی میں رہ کر اٙحکامِ دین کی عملی تربیت دینے کی ضرورت تھی تب تک اُن کو بستی میں موجُود میں موجُود رہنا تھا اور سیدنا محمد علیہ السلام کو بھی جب تک مکے میں رہ کر خالق سے اٙحکامِ دین لینا تھا اور مخلوق کو خالق کے اٙحکام دینا تھا تب تک آپ نے بھی مکے ہی میں رہنا تھا اور اِن دونوں نبیوں میں کس نبی نے کس وقت کیا عمل کرنا تھا اِس کا فیصلہ اللہ تعالٰی نے کرنا تھا اور سیدنا محمد علیہ السلام کی رحلت کے بعد چونکہ وہ سہُولت ختم ہو چکی ہے اِس لئے اٙب اِس اُمت نے جو عمل کرنا ہے وہ عمل اللہ کی اِس کتاب میں تحریر ہے جس کو اِس اُمت کے ہر فرد نے اللہ کی اِس کتاب میں پڑھنا ہے اور اِس کتاب میں پڑھ کر اُس پر عمل کرنا ہے کیونکہ اللہ کے رسول کا بھی یہی طریقہ تھا کہ آپ جس کو جس وقت جس بات کا حُکم دیتے تھے وہ اللہ کی اسی کتاب سے دیتے تھے اِس لئے کہ اللہ کا نازل کیا ہوا جو حق ہے اور جتنا حق ہے وہ سارا حق اِس کتاب میں موجُود ہے اور اِس کتاب سے باہر کہیں پر بھی وہ حق موجُود نہیں ہے ، مزید براں یہ کہ اِس سُورت کی اِن اٰیات کے اِس آخری مضمون میں لفظِ اُمی کا یہ مسئلہ بھی ہمیشہ کے لئے حل ہو گیا ہے کہ عُلمائے یہود اہلِ عرب کو صرف اِس بنا پر اُمی کہتے تھے کہ اہلِ عرب میں کوئی کتابِ نبوت موجُود نہیں ہے لیکن قُرآن نے اہل ایمان کے صاحبِ کتاب اور اہلِ کفر کے غیر صاحبِ کتاب ہونے کا فرق قائم کر کے یہ اٙمر بھی واضح کردیا ہے کہ نزولِ قُرآن کے بعد محمد علیہ السلام اور اٙصحابِ محمد علیہ السلام زمین عرب کے اُمی لوگ نہیں ہیں بلکہ نزولِ قُرآن کے بعد عرب کے صرف وہی لوگ اُمی ہیں جو اللہ کی اِس کتابِ نازلہ پر ایمان نہیں لائے ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 461076 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More