حالیہ عرصے میں اگر عالمی سطح پر بین الاقوامی تنظیموں کا
جائزہ لیا جائے تو شنگھائی تعاون تنظیم نے رکن ممالک کے درمیان سیاسی
اعتماد سازی کو فروغ دینے، باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی تشکیل اور برابری
کو یقینی بنانے کے لیے پختہ عزم اور ٹھوس کوششیں کی ہیں ۔اس دوران کھلے پن
اور جامعیت کو برقرار رکھا گیا ہے ، مساوات اور انصاف کی ضمانت دی گئی
ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک جانب جہاں یکطرفہ اقدامات اپنانے والے ممالک
دنیا کو شکوک و شبہات، تصادم، تنازعات، تقسیم اور زیرو سم گیمز کی دلدل کی
جانب دھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں، وہیں ایس سی او کے رکن ممالک
دنیا کی بحالی میں مدد سے ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی کے لیے بھرپور کوشش کر
رہے ہیں کیونکہ ایس سی او کا اتحاد، ترقی اور تعاون پر پختہ یقین ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا حال ہی میں اختتام پزیر ہونے والا 22 واں اجلاس اسی
مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے تنظیم کی تازہ ترین کوششوں کا عمدہ مظہر ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے بھی اس سربراہی اجلاس سے اہم خطاب کیا جس میں انہوں
نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مضبوطی کو اہم قرار دیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے
ایس سی او کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے پانچ تجاویز پیش کیں جنہیں
شاندار انداز میں سراہا گیا۔ ان میں "سیاسی باہمی اعتماد کی پاسداری"، "باہمی
فائدہ مند تعاون کی پاسداری"، "مساوات کے اصول پر عمل"، "کھلے پن اور روا
داری کی پاسداری"، اور "انصاف کی پاسداری" شامل ہیں۔ یہ پانچ رہنما اصول
ظاہر کرتے ہیں کہ ایس سی او اپنے قیام کے بعد سے مسلسل کھلے پن کی راہ پر
قائم ہے۔ ایس سی او گروہی سیاست کی مخالفت کرتی ہے۔ ایس سی او " جنگل کے
قانون کی حمایت نہیں کرتی اور ترقی کے لیے تعاون اور مکالمے کی حمایت کرتی
ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے "شنگھائی روح" کے فروغ
کا اعادہ کیا جو کہ امن، باہمی اعتماد اور تعاون کا اصول ہے جسے چین اور
دیگر رکن ممالک نے ہمیشہ اہمیت دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک ایس سی
او "بڑے خاندان" میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں
واضح طور پر تمام اہم نکات پر روشنی ڈالی، ساتھ ہی ساتھ "رنگین انقلاب" اور
اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت سے بچاؤ، ایک متوازن اور موثر عالمی
سیکورٹی فریم ورک کی تشکیل اور امن برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ، جو
آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کی صورتحال کے عین مطابق ہے ۔عالمی ماہرین،
اسکالرز کے نزدیک ایک قریبی ہم نصیب ایس سی او کمیونٹی کے لیے شی جن پھنگ
کی اپیل کے ساتھ ساتھ چین کے اقدامات اور کردار واضح کرتے ہیں کہ آئندہ یہ
تنظیم یوریشیائی براعظم میں استحکام اور ترقی کو فروغ دے گی۔
اسی اجلاس کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم نے عالمی توانائی اور غذائی تحفظ
کے بارے میں بیانات جاری کیے ہیں، اور اپنے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو
گہرا کرنے کے لیے بلیو پرنٹس تیار کیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایس سی او نہ
صرف امن، ترقی، اعتماد اور حکمرانی کے عالمی خسارے کو کم کرنے کے لیے ٹھوس
اقدامات کر رہی ہے بلکہ دنیا کے لیے بھی باہمی تعلقات کا ایک نیا نمونہ
ترتیب دے رہی ہے۔اس ضمن میں یقیناً شنگھائی اسپرٹ تنظیم کو عہد حاضر کی
تبدیلیوں سے ہم آہنگ کرنے میں رہنمائی کرئے گی کیونکہ یہ عالمی اور علاقائی
معاملات میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے اور دنیا کے بڑے جہاز کو درست سمت
میں آگے بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔
|