ہندوستان میں اسلام کی آمد سن نوے ہجری میں نوجوان مسلمان
سپہ سالارمحمدبن قاسم رحمتہ اللہ علیہ کے حملوں سے ہوئی اس وقت کا سندھ ایک
وسیع رقبے پر احاطہ کئے ہوئے تھا ممبئی سے لے کردیپال پورتک یہ سب سندھ تھا
اوراس کے علاوہ باقی ہند کا علاقہ کہلاتا تھا راجہ داہردیبل سندھ کا حکمران
تھا ایک روز راجہ داہراوراس کی بہن ایک ساتھ بیٹھے تھے کہ ایک نجومی کا
وہاں سے گزرہوا راجہ داہرکی بہن نے اس نجومی سے اپنی قسمت کا حال پوچھنے کے
لئے اپنا ہاتھ دکھایا تو نجومی نے بتایا کہ یہ لڑکی آئندہ سندھ کے بادشاہ
کی بیگم بنے گی راجہ داہرپریشان ہوگیا اوراپنے ایک خاص وزیرکو بلاکراپنی
رام کہانی سنائی وزیرنے کہا بادشاہ سلامت آپ ہی اس سے شادی کرلیں راجہ
داہرنے کہا بے غیرت مروائے گا اپنی بہن سے کیسے شادی کرلوں لوگ کیا کہیں گے
ہمارے مذہب اسلام کی طرح کسی بھی مذہب میں بہن سے شادی نہیں ہوسکتی ہاں کچھ
مغربی ممالک میں عورت سے مرد کا کوئی رشتہ بہرحال نہیں ہے وہاں کی عورت ایک
اذیت ناک اوردردناک زندگی گزاررہی ہے وزیرنے ایک نوکرکو بلاکر ایک بکری
لانے کو کہا نوکربکری لے آیا بکری کی پشت پر گیلی مٹی لگاکر پھولوں کے دانے
ڈال دئیے گئے اور ہلکا ہلکا پانی دیا جانے لگا کچھ دنوں بعد بکری کی پیٹھ
پر پھول اگ آئے وزیرنے نوکرکو کہا کہ جاؤ بکری کوشہر میں گھماؤ پہلے روز
پھولوں والی بکری کو دیکھنے پورا شہرامڈآیا بکری کی پیٹھ پرپھول لوگوں کے
لئے بالکل ایک نیا تجربہ تھا دوسرے روز کچھ لوگ کم ہوئے تیسرے روزاس سے بھی
کم چوتھے روز بہت کم پانچویں روز آدھے سے بھی کم اورچھٹے روز چندلوگ
اورساتویں روز بکری کی پشت پراگے پھول کوئی بھی دیکھنے نہ آیا وزیربادشاہ
کے دربارمیں حاضرہوا اور بکری والی مثال اوردلائل دے کر اسے مطمعن کیا کہ
اپنی بہن سے شادی کرلو لوگ چندروزہی باتیں کریں گے بعدمیں سب بھول جائیں گے
اس کم بخت نے اپنی بہن سے شادی کرلی محمدبن قاسم نے اپنے بارہ ہزار لشکرکے
ساتھ راجہ داہر کے پورے سندھ کے لوگوں سے مقابلہ کیا اورروہڑی سندھ کے مقام
راجہ داہرقتل ہوا اپنی بہن سے شادی کرنے والا باالاآخر اپنے انجام کو پہنچا
وطن عزیزپاکستان میں ان دنوں ٹرانس جینڈر بل کا زوروشور سے ذکرجاری وساری
ہے اصل حقائق گو کہ پوشیدہ ہیں یا دانستہ طورپر ہمیں دکھائے نہیں جارہے
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر مشہورڈرامہ رائٹرصائمہ اکرم کے وال سے میں نے ایک
تحریر شئیرکی جس میں عورت مرد کی جنس تبدیل کرنے مرد کی مرد سے شادی عورت
کی عورت سے شادی عورت کی خواجہ سراسے شادی مردکی خواجہ سرا سے شادی ایک
لمبی تفصیل درج تھی میں ذاتی طورپر سوشل میڈیا کوبالکل ہی معتبرنہیں
سمجھتایہ آوارہ میڈیا ہے اورہمارے ہاں اکثریت شعوروآگہی سے بالکل ہی فارغ
ہے لیکن چونکہ معاملہ ایک سنئیر ڈرامہ رائٹر کا تھا تو میں نے آنا فانا وہ
تحریر شئیر کردی جب کہ میں نے آج تک صائمہ کا کوئی ڈرامہ دیکھا تک ہی نہیں
ہے ایک ورکشاپ میں ان سے مختصرسی ملاقات ضرورہوئی ہے تحریرکے دومنٹ کے اندر
ہمارے ملک کے ایک معروف رائٹر اورپیارے بھائی سجادجہانیہ صاحب کاکمنٹس آیا
کہ ایسانہیں ہے یہ سب فیک ہے میں نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اپنی شئیر کی
گئی اورصائمہ کی بھی کاپی کی گئی تحریر فورا ریموو کردی اسی دوران محترم
سجاد جہانیہ صاحب موبائل فون پرمجھ سے ملتانی سرائیکی زبان میں ہمکلام
ہوچکے تھےدعا سلام کے بعد سجاد صاحب نے کہا کہ آپ چونکہ لکھتے ہیں آپ کو
لاکھوں لوگ پڑھتے ہیں یہ فیک خبرآپ نے کیونکر شئیر کردی ہے یہ بھلا ہمارے
پیارے وطن میں کیسے ہوسکتا ہے یہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ
توآٹے میں نمک کے برابر ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے سجاد صاحب سے صائمہ کا قصور
گنوانے کے بعد ہماری جان بخشی ہوئی اس روز سوشل میڈیا پر ٹرانس جینڈربل
پرایک طوفان سا چھایا ہوا تھا جوتادم تحریر بھی جاری ہے ابھی تک تھم نہیں
سکا نصف شب تک ایک عجیب وغریب کشمکش رہی عقل کی گتھیاں سلجھنے کے بجائے
الجھتی رہیں کہ خدانخواستہ میرے منہ میں خاک کہ ایساحقیقت میں کچھ ہوگیا تو
ہم اپنے پاکیزہ رشتوں سے اب نظریں کیسے ملا پائیں گے معاشرتی طورپر کتنا
بگاڑ پیدا ہوگا معاشرہ ہماری آنکھوں کے سامنے ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوجائے گا
اورہرسو حیوانیت کا راج ہوگا لیکن ایسایقیننا کبھی بھی نہیں ہوگا میرا
پیارا وطن تو اللہ اوراس کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام
پرلاکھوں انسانی جانوں کی قربانی کے بعدحاصل ہوا ہے اس عظیم نعمت خداوندی
پربالفرض اگرایسی کوئی قیامت آن پڑی تو اللہ رب العزت راجہ داہر جیسے ملعون
ہندو اور گھٹیا سوچ کے گھٹیااسلام دشمن پرکوئی نہ کوئی محمدبن قاسم جیسا
سپہ سالار بھیج دے گااور یہی ہمارا ایمان ہے
اللہ نگہبان
|