’’مضبوط پاک فوج ، مضبوط پاکستان کی علامت ہے ، پاک
فوج کی قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے ‘‘’’ریٹا ئر صرف رینک ہوتا ہے مگر
فوج اور فوجی کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا‘‘
’’آخری سانس ا ور آخری گولی تک ملک کا دفاع کریں گے‘‘’’آئیں اور اکیس منٹ
پاکستان کی ائرسپیس میں رہ کر دکھائیں‘‘’’ہم آپ کو سرپرائز د یں گے‘‘
دشمن کو بڑے بڑے سر پرائز دیئے، بھارت کو اس کی اوقات یاد دلانے والے پاک
فوج کے جرنیل ، جن کا نام سنتے ہی دشمن تھر تھر کانپنے لگتا تھا ،جس نے بھا
رت پر ایسا خوف طاری کیا کہ آج تک بھار تی جنرلز حواس باختہ ہیں ۔آپ کے
تاریخی جملوں نے ایک تاریخ رقم کی اور قوم میں نیا ولولہ ، جذبہ حب الوطنی
پیدا کیا وہ کسی تعارف کے کے محتاج نہیں جن کی تعریف دشمن بھی کرنے پر
مجبور ہو گیا،دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈ ال کر پاکستان اور پاک فوج کا
دفاع کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کور کمانڈر کوئٹہ۔ اپنے کام کے
ماہرجنہوں نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ بطور ڈی جی آئی ایس پی
آر بر وقت فوری رد عمل کی روایت قائم کی اور نئے نئے ٹرینڈز دئیے جو مشہور
عام ہوئے ، بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا بلکہ کشمیریوں کے حق
میں ٹویٹس نے انہیں نیا حوصلہ دیا ۔ آن لائن میڈیا وار میں پاکستان کا کیس
بہادری سے لڑا انہیں میڈیا وار میں فاتح کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے
گا۔قوم کے بہادر و جری سپوت تفاخرمادر وطن و عساکر پاک لیفٹیننٹ جنرل آصف
غفور 2 دسمبر 1971 ء کو پیدا ہوئے۔وہ دوسرے میجر جنرل ہیں جو آئی ایس پی آر
سے لیفٹیننٹ جنرل بنے ، جنرل آصف غفور نے کوئٹہ کے کمانڈ اینڈ سٹاف کا لج
سے گریجویشن کیا جبکہ انڈونیشیا اور NDU سے ڈگریاں حاصل کیں۔لیفٹیننٹ جنرل
آصف غفور 9 ستمبر1988 ء کو پاک فوج میں بھرتی ہوئے 87 میڈیم رجمنٹ انکی
یونٹ تھی۔ وہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات کے بیسویں سربر اہ رہے ، وہ 15 دسمبر
2016 ء سے 16 جنو ری 2020 ء تک ڈی جی آئی ا یس پی آر رہے ،بعد از اں اْن کا
تبادلہ جی او سی 40 ڈویژن (اوکاڑہ) کر دیا گیا۔ آپ نے پا ک فوج میں
لیفٹیننٹ جنرل بطور انسپکٹر جنرل کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالو جی میں
اپنی خدمات سرانجام دیں۔یکم اگست کو بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں
میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیلی کاپٹر کو لسبیلہ کے علاقے میں ایک دل
سوز حادثہ پیش آیا تھا۔اس حادثے کے نتیجے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ
جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف،
بریگیڈیئر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر
فیاض نے جامِ شہادت نوش کیا۔اس کے بعدجنرل آصف غفور کو کور کمانڈر کوئٹہ کی
تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ نئی ذمہ داری سے قبل جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ
کیو) میں آئی جی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدے پر فرائض
انجام دے رہے تھے۔وہ بطور میجر جنرل آصف غفور دسمبر 2016 میں آئی ایس پی آر
کے 20ویں ڈائریکٹر جنرل تعینات ہوئے تھے اور ساڑھے 3 سال ڈی جی آئی اسی پی
آر کے سرانجام دیے۔آصف غفور نے بطور میجر 1999 ء میں کارگل کی جنگ میں حصہ
لیا، اس کے علاوہ بطور لیفٹیننٹ کرنل قبائلی علاقوں اور سوات آپریشنز کا
حصہ رہے۔بطور بریگیڈئیر انہوں نے ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز خدمات انجام دیں
اور میجر جنرل کی حیثیت سے سوات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈویژن کمانڈ
بھی کی۔اس وقت پورا ملک بالخصوص صوبہ بلوچستان تاریخ کے مشکل ترین دور سے
گزر رہا ہے، لاکھوں گھرانے بے گھر ،فصلیں تباہ ، زندگی مفلوج اور نظام درم
برہم ھے اس حوالے متاثرین کی بحالی ہم سب کی ذمہ داری ہے لیکن بد قسمتی سے
حکومت کے اقدامات صرف پریس کانفرنس، فوٹو سیشن اور دعووں تک محدود ہے اس کے
برعکس اس مشکل ترین وقت میں کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور اور پاک
فوج کا کردار مثالی اور قابل تحسین ہے۔ لسبیلہ، قلعہ سیف اﷲ ،جعفر آباد میں
حکومت غائب لیکن آصف غفور موجود ہے متاثرہ کی بحالی و امدادی سرگرمیوں میں
انکی جدوجہد کسی مسیحاسے کم نہیں ہے۔رواں سال مون سون کی شدید بارشوں نے
پورے ملک میں تباہی مچا دی پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق، شدید بارشوں
اور سیلاب کی وجہ سے بلوچستان کو بہت نقصان ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق سیلابی
ریلوں اور بارشوں سے 72 ہزار 235 مکانات کو نقصان ہوا، 3لاکھ 51ہزار سے
زائد مویشی ہلاک ، دو لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا جبکہ سیلابی
ریلوں کے باعث 24 پل گر ے اور 2200 کلو میٹر مختلف شاہراہیں متاثر
ہوئیں۔دوسری جانب کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور بغیر
پروٹوکول سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپوں کے دورے کر رہے ہیں اور
سیلاب زد گان کی داد رسی کیلئے ہر ممکن سہولیات بہم پہنچانے میں ہمہ تن
مصروف ہیں۔ کمانڈر12 کور لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور نے کہا کہ سیلاب متاثرین
کی کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع
میں ریلیف کیمپ قائم کئے جا رہے ہیں جس میں سیلاب زدگان کیلئے خوراک، پانی،
اسکول، بجلی سمیت تمام تر سہولیات دی جا رہی ہیں۔جن کے گھر سیلاب میں بہہ
گئے ہیں ان کیلئے یہ کیمپ بنائے گئے ہیں اور جن کے گھروں کی دیواریں اور
چھتیں گر چکی ہیں ان کو گھر وں میں خیمے دیئے جارہے ہیں تا کہ وہ اپنے گھر
میں خیموں میں رہ کر گھر بنوا سکیں۔ بے شک پاک فوج مشکل وقت میں سیلاب
متاثرہ افرادہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور دن رات مثالی خدمات انجام دے
کردوسرے اداروں کیلئے مثال بن چکی ھے جس پر وزیراعظم نے بھی پاک فوج کے
مثالی کردار پر زبردست الفاظ میں تعریف کی ہے۔ بے شک بلوچستان میں سیلاب
زدگان کی مدد کے دوران پاک فوج کے افسران اور جوان جان کی قربانیاں دے کر
تاریخ میں امر ہوچکے ہیں پاک فوج کی ان قربانیوں کو سنہرے حروف میں قوم یاد
رکھے گی۔
|